منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن کی گلوبل پیس اینڈ یونٹی کانفرنس میں سیلاب زدگان کے لئے فنڈ ریزنگ
گلوبل پیش اینڈ یونٹی کانفرنس2010ء لندن کے ایکسل سنٹر میں مورخہ 23,24 اکتوبر 2010ء کو منعقد ہوئی جس میں یو کے اور یورپ بھر سے مختلف مذاہب اور مسالک سے تعلق رکھنے والے پچاس ہزار سے زائد لوگوں نے اپنی فیملیز کے ہمراہ شرکت کی۔ کانفرنس میں منہاج القرآن انٹرنیشنل کے بانی وسرپرست اعلیٰ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے خصوصی شرکت کی۔
کانفرنس میں جہاں بہت سے دیگر سٹال لگائے گئے تھے وہاں منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن کا سٹال عوام الناس کی توجہ کا خصوصی مرکز رہا، اس سٹال کی تیاری کے لئے منہاج ویلفیئرفاؤنڈیشن کے نیلسن مرکز سے 6 رکنی ٹیم نے پروجیکٹ مینجر عدنان سہیل کی قیادت میں خصوصی خدمات سرانجام دیں باقی اراکین میں ویلفیئر سیکرٹری نیلسن محمد اسماعیل، تصور علی، اجمل خان، معظم علی اور عنصر حسین شامل تھے جنہوں نے منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن کے سٹال کو بہتر اور منظم انداز میں ترتیب دیا۔
گلوبل پیش اینڈ یونٹی کے شرکاء صبح سویرے ہی ایکسل سنٹر پہنچنا شروع ہو گئے جبکہ یو کے بھر سے MWF کے رضا کار بھی وقت پر سنٹر میں پہنچ گئے جنہیں پروجیکٹ مینجر عدنان سہیل نےMWF کی جیکٹس، ٹی شرٹس، بروشرز اور ٹوکریاں دیں ، رضا کار اس سامان کے ساتھ پورے ایکسل سنٹر میں پھیل گئے اور لوگوں کو منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن کے پروجیکٹس تعلیم، صحت اور فلاح عام کے بارے میں آگاہ کرتے رہے۔ رضاکاروں کی اس کاوش کے نتیجہ میں بہت سے لوگوں نے منہاج ویلفیئرفاؤنڈیشن کی خدمات کو سراہا ، اپنی ڈونیشن اور عطیات MWF کو جمع کرائے اور بعض نے اپنا نام بطور رضا کار بھی لکھوایا۔
منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن کے سٹال پر MWF کے پروجیکٹس کے حوالہ سے ڈاکومنٹریز بھی لوگوں کی توجہ کا مرکز رہیں جن کو سٹال پر بڑی LCD کے ذریعے دکھایا جارہا تھا، منہاج ویلفیئرفاؤنڈیشن کی ایگزیکٹو باڈی کے ممبران داؤد حسین مشہدی، صغیر اختر، شاہد کلیم، شاہد مرسلین اور علامہ اشفاق عالم بھی منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن کے سٹال پر موجود رہے اور وزیٹرز کو منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن کے پروجیکٹس کی تفصیلات سے آگاہ کرتے رہے۔ منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن کے سٹال پر دیگر ویلفیئر آرگنائزیشن کے سربراہان، میڈیا کے نمائندگان، مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے سکالرز اور طلباء کی بڑی تعداد نے وزٹ کیا اور منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن کے منصوبہ جات کو سراہا۔
رپورٹ: محمد اجمل خاں
تبصرہ