انگلش ڈکشنریز میں لفظ جہاد کا ترجمہ Holy War کیا گیا ہے جو کہ بالکل غلط ہے : ڈاکٹر محمد طاہرالقادری
جہاد روحانی، تعلیمی، سیاسی، رفاعی اور دفاعی پانچ اقسام کا ہے، 35 آیات میں لفظ
جہاد یا اس کے مترادفات استعمال ہوئے ہیں
صرف سورۃ توبہ کی چار آیات ہیں جن میں دفاعی جنگ کی بات کی گئی ہے
13 سالہ مکی دور میں دفاعی جنگ کی کوئی آیت نہیں اتری یہ ساری آیات ہجرت کے بعد مدینہ
میں نازل ہوئیں
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا جہاد کے موضوع پر ہونیوالے سیمینار سے ٹیلیفونک
خطاب
انگلش ڈکشنریز میں لفظ جہاد کا ترجمہ Holy War کیا گیا ہے جو کہ بالکل غلط ہے۔ جہاد اس انتہائی کوشش کا نام ہے جو انسانیت کی بھلائی اور اسے بچانے کیلئے کی جائے، نہ کہ انسانوں کو مارنے کیلئے۔ جہاد روحانی، تعلیمی، سیاسی، رفاعی اور دفاعی پانچ اقسام کا ہے۔ جہاد نفس امارہ، نفسانی خواہشات، برائی کی طرف لے جانیوالی امنگوں، ہوس، لالچ اور جہالت کے خلاف کی جانیوالی کوششوں کا نام ہے۔ ان خیالات کا اظہار شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے پاکستان عوامی تحریک کے زیراہتمام جہاد کے موضوع پر ہونیوالے ایک سیمینار سے کینیڈا سے ٹیلیفونک خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر فیض الرحمن درانی، راجہ جمیل اجمل، انوار اختر ایڈووکیٹ، جی ایم ملک، جواد حامد اور قاضی فیض الاسلام بھی موجود تھے۔
انہوں نے کہا کہ قرآن میں 35 آیات میں لفظ جہاد یا اس کے مترادفات استعمال ہوئے ہیں مگر کسی ایک آیت میں بھی لفظ جہاد اور قتال، جہاد اور لڑائی، جہاد اور جنگ اکھٹے نہیں آئے۔ صرف سورۃ توبہ کی چار آیات ہیں جن میں دفاعی جنگ کی بات کی گئی ہے اور 13 سالہ مکی دور میں دفاعی جنگ کی کوئی آیت نہیں اتری، یہ ساری آیات ہجرت کے بعد مدینہ میں نازل ہوئیں۔ مکہ میں اپنے دفاع کیلئے بھی مسلح ہو کر لڑنے کی اجازت نہ تھی۔
انہوں نے کہا کہ دنیا میں بسنے والے افراد خواہ ان کا تعلق کسی مذہب، ثقافت، نسل اور معاشرے سے ہو انہیں جان لینا چاہیے کہ اسلام امن ، برداشت، ایک دوسرے کو سمجھنے اور مسائل کو مکالمے کے ذریعے حل کرنے کا نام ہے۔ اسلام ہم آہنگی، رحم دلی، درد مندی اور انسانی عظمت کا دوسرا نام ہے۔ تشدد، عسکریت پسندی ، دہشت گردی، سفاکیت اور ظلم کا اس سے دور کا بھی کوئی تعلق نہیں ہے۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا کہ آج جہاد کے تصور کو کلیتاً غلط بنا دیا گیا ہے۔ مغربی دنیا میں جہاد کا نام سنتے ہی لڑنے، قتل کرنے اور بے رحمی کا تصور ابھرتا ہے جو بالکل غلط تصور ہے حقیقت اسکے بالکل برعکس ہے۔ قرآن اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مطابق جہاد کے لغوی معنوں میں مارنے، لڑنے، جنگ کرنے اور قتل کرنے کا ہلکا سا شائبہ تک بھی نہیں ہے۔ آج ہمیں تصور اور حقیقت میں فرق کو دنیا کے سامنے لانے پر محنت کرنا ہوگی اور مسلمانوں کی پر امن اکثریت کو اس تصور کو واضح کرنے کیلئے میدان میں آنا ہو گا۔
تبصرہ