بدقسمتی سے ایک اقلیتی گروہ اسلام کی خود ساختہ اور من پسند تشریح کے ذریعے اسلام کو پوری دنیا میں بدنام کر رہا ہے : ڈاکٹر محمد طاہرالقادری
خو اتین کی تعلیم کو ناجائز قرار دینا اسلام اور قرآن کے خلاف
ہے ایسا عقیدہ رکھنے والے اسلام کی بدنامی کا باعث ہیں
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی کینیڈا سے ٹیلی فونک گفتگو
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ اسلام امن و محبت کا دین ہے اور اس میں انتہا پسندی و دہشت گردی کی کوئی گنجائش نہیں۔ دہشت گردی و انتہا پسندی، خواتین کے حقوق کی پامالی، مقامات مقدسہ کی بے حرمتی، انسانیت کا قتل عام، خود کش حملے، ریاستی اداروں کے خلاف بغاوت، آئین پاکستان کی پامالی، علاقوں پر مسلح افراد کا قبضہ اور مسلم ریاست کے خلاف مسلح جدوجہد پر مبنی افکار و نظریات کے حامل لوگوں کا چھوٹا سا اقلیتی گروہ ہے جس کا اسلام کی حقیقی فکر سے کوئی تعلق نہیں اور یہ اسلام کو بدنام کرنے اور اس کے تابناک چہرے کو داغدار کرنے کی گہری سازش کا حصہ ہے۔
اسلام توغیر مسلموں کو بھی امن اور مکمل حقوق دیتا ہے مگر مٹھی بھر شر پسند عناصر کے عمل سے پاکستان کا پرامن امیج دنیا کے سامنے دھندلا گیا ہے۔ ان حالات میں علماء مشائخ کا یہ فرض بنتاہے کہ وہ میدان میں آکر اسلام کا صحیح چہرہ دنیا کے سامنے پیش کریں۔ وہ گذشتہ روز منہاج یونیورسٹی میں ہونیوالے سیمینار سے کینیڈاسے ٹیلی فونک گفتگو کررہے تھے۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا کہ اسلام نے عورت کو 1400 سال قبل ممبر پارلیمنٹ بنایا مگر افسوس، آج محدود سوچ رکھنے والے اس کے لیے تعلیم کے دروازے بند کرکے گھر کا قیدی بنانے کی باتیں کررہے ہیں۔ خواتین کی تعلیم کو ناجائز قرار دینا اسلام اور قرآن کے خلاف ہے، ایسا عقیدہ رکھنے والے اسلام کی بدنامی کا باعث ہیں۔ اسلام خواتین کو عزت و احترام اور تعلیم کے برابر مواقع دیتا ہے اور معاشرے میں ان کے عمل، کردار کو یقینی بنانے کی ضمانت فراہم کرتا ہے اس لیے خود ساختہ فکر پر مبنی تصوارات کی اسلام میں کوئی گنجائش نہیں۔ انہوں نے کہا کہ مٹھی بھر لوگ اسلام کو ایسے پینٹ کر رہے ہیں۔ جیسے یہ آج کے دور میں قابل عمل نہیں رہا حالانکہ دین مبین انسانیت کو قیامت تک کے لیے مکمل ضابطۂ حیات دیتا ہے۔
تبصرہ