دہشت گردی کے ممکنہ خطرہ کے تناظر میں قائدین تحریک منہاج القرآن کی پریس کانفرنس
پاکستان میں دہشت گردی اور اس کی تباہ کاریوں سے کون ذی شعور واقف و آگاہ نہیں۔ ملک بھر میں بے گناہوں کے خون سے لت پت کوچہ و بازار، درس گاہیں، مسجدیں، خانقاہیں، امام بارگاہیں حتیٰ کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے اور ان کی عمارات، ان کے ظالمانہ، سفاکانہ، کافرانہ کردار کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ اس پس منظر کی بناء پر عالمی تحریک منہاج القرآن کے بانی و سرپرست اعلیٰ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری مدظلہ العالی نے اس کردار کے خلاف عالمی سطح پر صدائے احتجاج بلند کی اور قرآن و حدیث کی روشنی میں 600 صفحات پر مشتمل ٹھوس اور مدلل کتاب "بعنوان دہشت گردی اور فتنہ خوارج" لکھ کر متعدد خطابات کے ذریعے ان کے خلاف فتویٰ کفر جاری کیا۔ جسے مغربی دنیا اور عالم اسلام میں بہت سراہا گیا۔
شیخ الاسلام کی اس معرکۃ الآراء تصنیف سے دہشت گردوں کی کمین گاہوں میں ہل چل مچ گئی، بجائے اس کے کہ وہ اس عملِ فاسق سے باز آتے الٹا شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی جان کے درپے ہوگئے اور برملا انہیں قتل کرنے اور ادارہ منہاج القرآن کی مساجد، سیکرٹریٹ اور درس گاہوں کی عمارات کو اڑا دینے کی دھمکیاں دینا شروع کر دیں۔ ان خیالات کا اظہار قائمقام ناظم اعلیٰ بریگیڈیئر (ر) اقبال احمد خان، نائب ناظم اعلیٰ جی ایم ملک، چیف سکیورٹی آفیسر سید الطاف حسین گیلانی، جواد حامد، مرکزی سیکرٹری اطلاعات قاضی فیض، حاجی راحت حبیب، شیخ فاروق احمد اور منظور حسین مشہدی نے لاہور پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران کیا۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کی براہ راست دھمکیوں کے تناظر میں ملک بھر کی مرکزی و صوبائی خفیہ ایجنسیوں نے سرکاری طور پر بھی دہشت گردی کے شدید خطرے کی نسبت ہمیں تحریری خطوط بھیجے۔ خفیہ ایجنسیوں کی سرکاری سطح پر موصول ہونے والی ان اطلاعات کی روشنی میں مقامی پولیس نے ایک حد تک حفاظتی اقدامات بھی کیے جس سے دشمن اپنے ناپاک عزائم میں ناکام و نامراد رہے مگر گزشتہ کچھ عرصہ سے ہماری آستینوں میں چھپے دہشت گردوں کے کچھ چیلے، دہشت گردوں کے اشاروں پر ان حکومتی انتظامات کو سبوتاژ کرنے کے درپے ہیں۔
اس مقصد کے حصول کے لیے دور نزدیک سے شر پسند مخالفین کا ٹولہ بنا کر پولیس پر دباؤ ڈال کر ان کی اپنی لگائی ہوئی رکاوٹوں کو ہٹوانے میں کامیاب ہو گئے ہیں جس سے ادارہ میں زیرتعلیم ہزاروں طلبہ و طالبات، اساتذہ، سٹاف، اسی طرح جامع مسجد، اس میں پنجگانہ نماز، نماز جمعہ کے لیے آنے والے نمازی، نیز مسجد کے نیچے ریسرچ سنٹر میں کام کرنے والے سینکڑوں افراد، عمارات نیز مرکزی سیکرٹریٹ تحریک منہاج القرآن میں منعقد ہونے والے سیمینارز، کانفرنسز و دیگر تقریبات میں شامل ہونے والی انٹرنیشنل شخصیات اور سینکڑوں افراد کا سٹاف قطعی طور پر غیر محفوظ ہوگیا ہے۔ گویا ہمیں بالکل بے دست و پا کرکے دہشت گردوں کے سامنے ڈال دیاگیا ہے کسی بھی وقت خونیں واقعہ رونما ہو سکتاہے۔
ہم مرکزی و صوبائی حکومت کو مطلع کر دینا چاہتے ہیں کہ خدانخواستہ اگر ایسا ہوا تو دونوں حکومتیں اور دیگر ذمہ داران کے علاوہ درج ذیل افراد سرفہرست ہوں گے۔ ہم اس معتبر اور معزز پریس کے ذریعے جناب چیف جسٹس آف پاکستان اور چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ قبل اس کے کہ ہمارے معصوم طلبہ، طالبات، اساتذہ، سٹاف اور ہزاروں نمازیوں کا خون ناحق بہے فی الفور اس کا نوٹس لیں اور حکومت وقت کو حکم دیں کہ وہ خفیہ ایجنسیوں کی سرکاری اطلاعات جو ان کی فائلوں میں سر پٹخ رہی ہیں، کی روشنی میں اپنے سابقہ حفاظتی انتظامات کو بحال ہی نہیں بلکہ مزید مضبوط کریں تاکہ دشمنان ملک و دین اپنے ناپاک اور مذموم مقاصد میں کامیاب نہ ہو سکیں۔
تبصرہ