منہاج القرآن انٹرنیشنل اوسلو کے زیراہتمام سالانہ شہادت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کانفرنس
منہاج القرآن انٹرنیشنل اوسلو کے مرکز پر مورخہ یکم جنوری 2011ء بروز ہفتہ سالانہ شہادت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کانفرنس منعقد ہوئی۔ کانفرنس میں اوسلو کے گرد و نواح سے مرد و خواتین کی ایک کثیر تعداد نے شرکت کی۔ کانفرنس کی سب سے اہم بات اوسلو کی تمام بڑی مساجد کے علماء و اراکین کی شرکت تھی جن میں جماعت اہلسنت کے امام و خطیب سید نعمت علی شاہ بخاری، نائب امام قاری محمود الحسن گولڑوی، ورلڈ اسلامک مشن کے امام علامہ نجیب الرحمان، قاری محمد اشرف سیالوی، علامہ پیر سید جعفر علی شاہ، سید فراست علی شاہ بخاری، علامہ ڈاکٹر زوار حسین شاہ، مسلم سنٹر فیورسٹ کے امام علامہ قاری اسرار احمد، قاری محمد خالد رضا قادری اور دیگر علمائے کرام شامل تھے۔
کانفرنس کا باقاعدہ آغاز خوش الحان قاری محمد خالد رضا قادری آف موس نے تلاوت کلام پاک سے کیا جس کے بعد امام عالی مقام حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بارگاہ میں منقبتیں پیش کی گئیں جن کی سعادت اوسلو کے مشہور نعت خواں عبدالمنان، علامہ نجیب ناز، غلام دستگیر، منہاج یوتھ لیگ درامن کے سرگرم رکن کامران بشیر اور فصیح الحسن آف سپین نے حاصل کی۔ مسلم سنٹر فیورسٹ کے امام علامہ امین الدین معظمی نے شہادت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر قرآن و حدیث کی روشنی میں گفتگو کی اور شہداء کی فضیلت بیان کی۔
کانفرنس کے مرکزی مقرر، شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے شاگرد رشید اور منہاج القرآن درامن کے امیر علامہ نور احمد نور نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کی تقریر دو حصوں پر مشتمل ہے ایک ذکر حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور دوسرا فکر حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ۔ علامہ نور احمد نور نے کہا کہ واقعہ کربلا ایک وقتی حادثہ نہ تھا بلکہ رہتی دنیا تک آنے والی تمام نسلوں اور قوموں کے لئے حق و انصاف کی راہ میں مرمٹنے کا ایک لافانی پیغام ہے۔ یزید کا تمام جاہ و جلال، لاؤ لشکر اور اس کے خون ریز اسلحے سب پاش پاش ہو کر رہ گئے اور شہداء کربلا کا پیغام سرحدوں کو پار کر کے دنیا کے کونے کونے میں پھیل گیا۔
انہوں نے کہاکہ منہاج القرآن کی تحریک کربلا والوں کی تحریک ہے، شیخ الاسلام راہ کربلا کے مسافر ہیں۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے اپنی ساری زندگی حضور نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت کے لئے وقف کر دی مگر افسوس کہ پاکستانی قوم انہیں پہچان نہ سکی۔ انہوں نے تحریک کے کارکنوں پر زور دیا کہ اپنے اخلاق اور اعمال کو بہتر بنائیں تاکہ ہم آخرت میں حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے حضور شرمندہ نہ ہوں۔ علامہ نور احمد نور نے کربلا کے حوالہ سے اپنی تحریر کی ہوئی پنجابی منقبت پیش کی جس کو سن کر ہر آنکھ اشک بار تھی۔
کانفرنس کو کامیاب بنانے میں رابطہ کمیٹی کے چیئرمین چودھری مشتاق احمد کی خدمات نمایاں تھیں جبکہ اوسلو تنظیم اور اس کے جملہ فورمز نے بھی دن رات کام کر کے اس پروگرام کو کامیاب بنایا۔ کانفرنس کی نقابت کے فرائض نوجوان سکالر علامہ حافظ ناصر علی اعوان نے انجام دیئے۔ کانفرنس کے آخری حصہ میں علامہ قاری اسرار احمد قادری نے بارگاہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ کی بارگا ہ میں درود و سلام کا نذرانہ پیش کیا۔ آخر پر قاری محمود الحسن نے ختم شریف پڑھا اور پیر سید جعفر شاہ نے دعا کرائی جس کے بعد مہمانوں کو لنگر حسینی پیش کیاگیا۔
رپورٹ : عقیل قادر
تبصرہ