دہشت گردی نے عالمی سطح پر ترقی یافتہ اور ترقی پذیر معاشروں کی معیشت پر انتہائی منفی اثرات مرتب کئے ہیں : ڈاکٹر محمد طاہرالقادری
دہشت گردی کا ارتقائی عمل تنگ نظری اور انتہا پسندی سے ہو کر
گزرتا ہے
دہشت گردی کواسلام جیسے سلامتی والے مذہب کے ساتھ نتھی کرنا درست نہیں ہے
خارجی فکر کے نمائندہ مٹھی بھر عناصر کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے
اسلام میں کہیں بھی ایسے جہاد کا ذکر نہیں جو بے گناہوں کی گردنیں کاٹنے اور خود کش
حملوں کی اجازت دیتا ہو
جنیوا میں ورلڈ اکنامک فورم کے اجلاس سے ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا خطاب
پاکستان عوامی تحریک کے چیئرمین شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ دہشت گردی نے عالمی سطح پر ترقی یافتہ اور ترقی پذیر معاشروں کی معیشت پر انتہائی منفی اثرات مرتب کئے ہیں۔ دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں اور دہشت گردی ایسی چیز نہیں جو اچانک ظہور پذیر ہو جائے۔ دہشت گردی کا ارتقائی عمل تنگ نظری اورانتہا پسندی سے ہو کر گزرتا ہے اور عسکریت پسند دہشت گردی کے عمل میں ایندھن کے طور پر استعمال ہوتے ہیں، یوں اسے پانچ مراحل میں تقسیم کیا جاتا ہے۔
تنگ نظری اور انتہا پسندی کے رویے فکری اور نظریاتی ہیں جو عسکریت پسندی اور دہشت گردی کے عمل کو جنم دیتے ہیں۔ ڈائر یکٹوریٹ آف میڈیا کو موصولہ اطلاعات کے مطابق وہ جنیوا میں ورلڈ اکنامک فورم کے سالانہ اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری پوری دنیا سے اجلاس میں شرکت کرنے والے واحد اسلامی سکالر ہیں جنہیں خصوصی طور پر امسال شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔
ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں اور اس انسانیت کش عمل کو اسلام جیسے سلامتی والے مذہب کے ساتھ نتھی کرنا درست نہیں ہے۔ خود کش حملوں اور بم دھماکوں میں انسانی جانوں سے کھیلنے وا لے پوری انسانیت کے مجرم ہیں۔ خارجی فکر کے نمائندہ ان مٹھی بھر عناصر کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ آج اسلام کے تصور جہاد کو درست انداز میں سمجھنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ جہاد روحانی، علمی، معاشرتی، سیاسی و سماجی، اور دفاعی پانچ اقسام کا ہے۔ جہاد امن کے قیام کیلئے کی جانیوالی انتہائی کوششوں کا نام ہے۔ اسلام دوران جنگ بھی غیر مسلح افراد، عورتوں، بچوں، بوڑھوں اور مذہبی و روحانی شخصیات کی جان کو نقصان پہنچانے کی ممانعت کرتا ہے۔ اسلئے مٹھی بھر خارجیوں کے عمل کو جہاد نہیں کہا جا سکتا۔ اسلام میں کہیں بھی ایسے جہاد کا ذکر نہیں جو بے گناہوں کی گردنیں کاٹنے اور خود کش حملوں کی اجازت دیتا ہو۔
ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہاکہ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے اسکی وجوہات کو ختم کرنا ہو گا۔ ترقی پذیر ملکوں کی غربت ختم کرنے کیلئے اقدامات کرنے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی جیسے مذموم عمل کو کسی بھی مذہب کے ساتھ منسوب کرنا درست عمل نہیں کیونکہ دنیا کا کوئی بھی مذہب انسانی جانوں کے قتل کی اجازت نہیں دیتا، اسلام تو ایک فرد کے قتل کو پوری انسانیت کا قتل قرار دیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ مذاہب اور تہذیبوں کے درمیان ہم آہنگی پر توجہ دی جائے اور امن کے فروغ کیلئے مذاہب کے مشترکات پر اکٹھا ہوا جائے۔ ورلڈ اکنامک فورم کے اجلاس میں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان بھی شریک ہوئے۔
تبصرہ