بزم قادریہ منہاج یونیورسٹی کے زیراہتمام سیمینار 'تعلیمات سید ہجویر اور دہشت گردی کا خاتمہ'
منہاج یونیورسٹی میں بزم قادریہ کے زیراہتمام الشیخ علی بن عثمان المعروف حضرت داتا گنج بخش علی ہجویری رحمۃ اللہ علیہ کے سالانہ عرس کے موقع پر 11 جنوری 2011ء کو ایک عظیم الشان سیمینار کا انعقاد کیا۔ اس کا عنوان ’’تعلیمات سید ہجویر اور دہشت گردی کا خاتمہ‘‘ تھا۔
منہاج یونیورسٹی ہر سال اصلاح نوجوانان ملت کے لئے مختلف مواقعوں پر روحانی محافل و پروگرامز کا انعقاد کرتی ہے۔ جس میں نامور ثناء خواں حضرات اور ملک کی معروف شخصیات کے اظہار خیالات کے ذریعے دلوں کی ویران بستیوں کوآباد کیا جاتا ہے۔ یہ سیمینار بھی اس سلسلے کا ہی ایک حصہ تھا۔
سیمینار میں ملک کی عظیم مذہبی، علمی و فکری اور روحانی شخصیات نے خصوصی طور پر شرکت کی۔ جن میں سید خلیل الرحمن چشتی سجادہ نشین آستانہ عالیہ چشتیہ آباد شریف کامونکی، حضرت پیر اشفاق محی الدین شاہ قادری سجادہ نشین آستانہ عالیہ قادریہ بابرکت بافیض سمندری شامل تھے۔ اس کے علاوہ تحریک منہاج القرآن کے مرکزی امیر صاحبزادہ مسکین فیض الرحمن درانی، ناظم اعلیٰ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے بھی سیمینار میں خصوصی طور پر شرکت کی۔ علامہ سید فرحت حسین شاہ مرکزی ناظم منہاج القرآن علماء کونسل، جی ایم ملک نائب ناظم اعلی تحریک منہاج القرآن، معروف نعت خواں حسان منہاج محمد افضل نوشاہی، قاضی فیض الاسلام مرکزی سیکرٹری اطلاعات، محمد حفیظ چوہدری، محمد حسین آزاد ناظم منہاج القرآن علماء کونسل، شہزاد رسول قادری چیف آرگنائزر بزم قادریہ پاکستان اور صاحبزادہ افتخارالحسن ڈپٹی آرگنائزر بزم قادریہ نے بھی شرکت کی۔
چیئرمین ہجویری و شیخ زید اسلامک سنٹر پنجاب یونیورسٹی، کالج آف شریعہ کے سابق پرنسپل اور معروف اسکالر ڈاکٹر ظہور احمد اظہر، صاحبزادہ حامد رضا وزیرمذہبی امور آزاد کشمیر، سرفرازسید سینئر صحافی و دانشور روزنامہ اوصاف، پیر سید کرامت علی شاہ آستانہ عالیہ علی پور سیداں شریف، پیر سید نفیس الحسن آستانہ عالیہ اوچ شریف بھی سیمینار کے معزز مہمانوں میں شامل تھے۔
کالج آف شریعہ کے سینئر اساتذہ کرام میں ڈاکٹر محمد اصغر جاوید الازہری، رانا محمد اکرم قادری، پروفیسر منظورالحسن، قاری اللہ بخش جاوید اور دیگر معزز اساتذہ کرام بھی شامل تھے۔ اس کے علاوہ سیمینارمیں طلبہ و طالبات اور داتا گنج بخش کے عقیدت مندوں نے بھی خصوصی شرکت کی۔
سیمینار تحریک منہاج القرآن کے مرکزی سیکرٹریٹ کے الصفہ ہال میں صبح 11 بجے شروع ہوا۔ پروگرام کے کمپیئرنگ کی ذمہ داری صاحبزادہ محمد طاہر بغدادی نے سرانجام دی۔ پروگرام کا آغاز تلاوت کلام مجید اور نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کیا گیا۔ پروگرام کی رونق دوبالا کرنے کے لئے عارفانہ کلام معروف نعت خواں سید عبدالرؤف شاہ نے پیش کیا۔ صدر بزم قادریہ سید مدثر محی الدین قادری نے استقبالیہ کلمات پیش کیے۔ اس سیمینار میں آنے والے تمام مہمانوں کو خوش آمدید کہا۔
اس کے بعد مختلف مقررین نے اظہار خیال کیا۔ ڈاکٹر ظہور احمد اظہر نے کہا کہ اسلام کے جتنے بھی پیروکار ہیں آج تک سب امن و سلامتی اور صبر و تحمل کا درس دیتے ہیں۔ داتا گنج بخش علی ہجویری نے اپنی کتاب کشف المعجوب میں مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا درس دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام اور دہشت گردی دونوں متضاد چیزیں ہیں۔ بدقسمتی سے موجودہ دور میں دہشت گردی کو امت مسلمہ پرٹھونس دیا گیا ہے۔ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے تباہی پھیلانے والے خود دہشت گرد ہیں۔ یہی لوگ دہشت گردوں کو تیار کرتے ہیں۔ جبکہ اسلام میں دہشت گردی نام کی کوئی گنجائش نہیں پائی جاتی۔
سینئر صحافی و دانشور سرفراز سید نے کہا کہ پہلے بھی اسلام اور مسلمانوں پر بڑے کٹھن دور آتے رہے ہیں، لیکن یہ صوفیاء کرام ہی تھے جن کے نظام فکر و عمل نے دور انحطاط میں بھی مسلم معاشرے کی راکھ میں چنگاریوں کو بجھنے سے بچائے رکھا۔ انہوں نے کہا کہ حضور داتا گنج بخش رحمۃ اللہ علیہ کی تعلیمات پرامن تھیں۔ جس کی بنا پر آج ہزار برس گزر جانے کے باوجود لوگوں کا ہجوم ہروقت رہتا ہے۔
امیر تحریک صاحبزادہ مسکین فیض الرحمن خان درانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ملک کی موجودہ صورتحال میں ہرطرف خوف کے بادل چھائے ہوئے ہیں۔ ہمیں صوفیاء کرام کے دامن کو مضبوطی سے تھامنا ہوگا۔ حضرت داتا گنج بخش علی ہجویری رحمۃ اللہ علیہ نے اخلاص کا بارہا حکم دیا ہے کہ ہمیں نفرت کی بجائے محبت وامن کا پرچارکرنا چاہیے۔
ناظم علماء کونسل سید فرحت حسین شاہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہردورمیں صوفیاء کرام نے شکست و ریخت کی آندھیوں میں بھی خانقاہوں کی اوٹ میں اپنے مضبوط کردار اور توفیق الٰہی کے ساتھ پیغام رسالت کی شمع جلائے رکھی۔ وہ نہایت حوصلے صبر اور سکون سے کفر کی تہذیب کے سامنے بند بنے اور اسلامی تہذیب و افکار کو آگے منتقل کرتے آئے ہیں۔
اس پروگرام کو کروانے کے مقاصد کے حوالے بتایا کہ بدقسمتی سے کچھ عرصہ سے یہ ارض وطن دہشت گردی کی آگ کی لپیٹ میں ہے۔ صوفیاء کرام کی تعلیمات ہی وہ واحد ذریعہ ہیں جس کے ذریعے ہم موجودہ دور کے مسائل کا حل تلاش کرسکتے ہیں۔ بار دیگرانہوں نے پروگرام میں شرکت کرنے والے طلبہ و طالبات اور بزم قادریہ کے اراکین کا شکریہ ادا کیا۔
وزیر مذہبی امور آزاد کشمیر حامد رضا نے اپنے خطاب میں کہا کہ صوفیاء کرام کی تعلیمات ہمارے لئے مشعل راہ ہیں۔ حضرت داتا گنج بخش کی تعلیمات سے خواجہ اجمیرنے متاثر ہو کرآپ کی بارگاہ میں چلہ کا شرف حاصل کیا اور یہ صوفیاء کرام ہی ہیں جنہوں نے ہمیشہ امت مسلمہ کی اصلاح کا بیڑا اٹھایا ہے۔ آج صرف ان کی تعلیمات کوعمل میں دھارنے کی ضرورت ہے۔
پیرسید نفیس الحسن نے اپنے خطاب میں کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ صوفیاء کرام کی تعلیمات امت مسلمہ کی ہدایت کا ذریعہ ہیں۔ اس وقت یہ ذمہ تحریک منہاج القرآن نے اٹھائی ہے۔ یہ تحریک اس دور کی تجدیدی تحریک ہے۔ ہم حضور شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی تعلیمات پر عمل کر کے اس وقت کے دشوار گزارحالات کا مقابلہ کرسکتے ہیں۔
ناظم اعلی تحریک منہاج القرآن ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ تنگ نظری اور انتہا پسندی جب عملی روپ اختیار کرتی ہے تو دہشت گردی جنم لیتی ہے جبکہ صوفیاء کرام نے اس کے برعکس ہمیشہ صبر و تحمل کا درس دیا۔
سیمینارمیں ایک بار پھر روحانیت کا رنگ بھرنے کے لئے عارفہ کلام پیش کیا گیا جیسے معروف و مشہور نعت خواں حسان منہاج محمد افضل نوشاہی نے اپنی خوبصورت آوازمیں پڑھا۔ ان کی پرسوز آواز سے ہال میں موجود سامعین جھوم اٹھے۔
آخر میں صدارتی کلمات ارشاد فرماتے ہوئے پیر سید خلیل الرحمن چشتی نے بزم قادریہ کواس عظیم الشان سیمینار کے کامیاب انعقاد پر مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا کہ اللہ کی وحدانیت کا عقیدہ رکھنے والوں اور ذکر الٰہی سے زبانیں تر اور آنکھیں نم رکھنے والوں کی محافل انسان کے شعور کو بیدار کرتی ہیں۔ اس کو اس کی حقیقت کی طرف لے جاتی ہیں۔ وہ اس حقیقت کوجاننے کے لئے مخلوق خدا کی خدمت کا درس دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوفیاء کرام کی زندگی ہرحال میں دکھ درد بانٹنے کا درس دیتی ہے۔ حالات جتنے بھی دشوارکیوں نہ ہوں۔ انہوں نے کشت انسانیت میں محبتوں کے پھول اگانے کی بات کی نہ کہ نفرتوں کے کانٹے بچھانے کی۔ آج کے اس اذیت ناک دورمیں بھی ہم صوفیاء کرام کی تعلیمات پرعمل پیرا ہو کر ابدی راحت و سکون حاصل کرسکتے ہیں۔ یہ بات خوش آئند ہے کہ صوفیاء کرام کی تعلیمات پرعمل پیرا کرنے کے لئے تحریک منہاج القرآن برسرپیکار ہے۔
ہم قائد تحریک کے سنگ چل کربے دینی اوراخلاقی راہ روی کا خاتمہ کرسکتے ہیں۔
پروگرام کا اختتام دعائے خیر سے ہوا۔
رپورٹ : محمدشعیب بزمی
تبصرہ