شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی 60 ویں سالگرہ پر عالمی سفیر امن سیمینار
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی 60 ویں سالگرہ کے موقع پر انتہاء پسندی اور دہشت گردی کے خاتمے کیلئے فکری اور عملی رہنمائی دینے اور فروغ امن کے لیے ان کی عالمی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔ اس حوالے سے تحریک منہاج القرآن کے مرکزی سیکرٹریٹ میں "عالمی سفیر امن سیمینار 2011ء" منعقد کیا گیا۔ جس میں منہاج القرآن کی سپریم کونسل کے صدر صاحبزادہ حسن محی الدین قادری، صاحبزادہ پیر امین الحسنات شاہ، متحدہ قومی موومنٹ کے ڈپٹی کنونئیر ڈاکٹر فاروق ستار، امیر تحریک صاحبزادہ مسکین فیض الرحمن درانی، سابق صوبائی وزیر تعلیم میاں عمران مسعود، سینٹر اور معروف ماہر قانون ایس ایم ظفر، سابق سیکرٹری جنرل خارجہ اکرم ذکی، ممتاز صحافی سہیل وڑائچ اور دانشور ڈاکٹر شبیہ الحسن مہمان خصوصی تھے۔ ناظم اعلیٰ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی، سینئر نائب ناظم اعلیٰ شیخ زاہد فیاض، نائب ناظم اعلیٰ پبلک ریلیشنز جی ایم ملک اور دیگر مرکزی قائدین بھی معزز مہمانوں میں شامل تھے۔ پروگرام کا آغاز تلاوت قرآن پاک اور نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ہوا۔ جس کے بعد تمام معزز مہمانوں اور شرکاء کو استقبالیہ پیش کیا گیا۔
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے تحریک منہاج القرآن کی سپریم کونسل کے صدر صاحبزادہ حسن محی الدین القادری نے کہا کہ شیخ الاسلام کا وجود سراپا امن و سلامتی اور محبت ہے اس لئے ان کے ایک ایک لفظ سے انسانیت کیلئے محبت اور سلامتی کے رویے پھوٹتے ہیں۔ بلاشبہ وہ تجدید دین کی بڑی ذمہ داری اپنی بساط کے مطابق نہایت احسن طریقہ سے نبھا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ مجدد وقت مشرق اور مغرب کے درمیان پل کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ وہ امت مسلمہ کی آنیوالی نسلوں کیلئے بھی آئیڈیل ہیں اور انکی فکر اگلی کئی صدیوں تک مشعل راہ رہے گی۔ وہ امت مسلمہ کی مشکلات، مسائل کا ادراک اور انکو حل کرنے کی صلاحیت سے مالا مال ہیں۔ انکی ذات عرب و عجم میں امت مسلمہ کیلئے قابل فخر ہے۔
انہوں نے کہا کہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری دامن مصطفےٰ تھامے آگے بڑھ رہے ہیں۔ وہ محافظ ناموس رسالت ہیں اور انکی ذات علوم و معرفت محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں ڈوبی ہوئی ہے۔ وہ خدمت امت مسلمہ میں حریص نظر آتے ہیں۔ وہ محبت مصطفےٰ کو عام کرنیوالے صاحب یقین ہیں۔ انتہاء پسندی اور دہشت گردی کا الاؤ انکے پرامن نظریات کی بارش سے ایک روز ضرور سرد ہو جائے گا، انکا فتویٰ انسانیت کی علمی و فکری رہنمائی کیلئے ہے۔
صاحبزادہ پیر امین الحسنات نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری سے میرے والد اور میرا گہرا تعلق ہے اور میری آنیوالی نسلیں بھی اس تعلق کو نبھائیں گی۔ میں بغیر کسی تردد کے ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کو شیخ الاسلام مانتا ہوں۔ ڈاکٹر صاحب نے جگر کا خون دے کر اسلام کے تصور امن و سلامتی کو عام کیا ہے۔ ان کی اولاد اور ان کے پیروکاروں کے عمل سے ان کے افکارات کی خوشبو آتی ہے اسلیے وہ مجدد وقت ہیں۔ آج دور قحط الرجال ہے اور میں ان کی درازی عمر اور تندرستی کیلئے دعاگو ہوں۔
ممتاز ماہر قانون سینٹر ایس ایم ظفر نے کہا کہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری علم ہیں، انکی علمی وجاہت انہیں عہد ساز شخصیت بناتی ہے۔ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا خاصہ یہ ہے کہ وہ اسلام کے حوالے سے اپنوں کی پیدا کردہ غلط فہمیوں کو دور کرنے کے ساتھ ساتھ مغرب کا ذہن درست کرتے نظر آتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں انکی کتابوں سے استفادہ کرتا ہوں وہ بلاشبہ امن و سلامتی کے سفیر ہیں۔
متحدہ قومی موومنٹ کے ڈپٹی کنونئیر ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ پاکستان میں امید کی چند کرنوں میں سے روشن کرن شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری ہیں۔ الطاف بھائی ڈاکٹر صاحب کے چاہنے والوں میں سے ایک ہیں۔ علامہ صاحب کا خاصہ ہے کہ وہ طالبعلموں کے طالب ہیں اور پوری دنیا میں ایسا علم بانٹ رہے ہیں جو آلودہ ہے نہ پراگندہ۔ انکے افکارات اور نظریات اہل سیاست کیلئے مشعل راہ ہیں۔ آج بلاشبہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری عالمی امن کا نقارہ بجا رہے ہیں۔
ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے 600 صفحات پر مشتمل دہشت گردی کے خلاف فتویٰ دے کر علماء حق اور علماء سوء کے درمیان لائن کھینچ دی ہے۔ آج میانہ روی اور اعتدال کیلئے کی جانیوالی کوششوں کو فتویٰ کی سپورٹ حاصل ہے۔ اگر وہ فتویٰ نہ دیتے تو عدم برداشت کے رویوں کے خلاف تیز ہو جانیوالی جدوجہد شروع نہ ہو سکتی۔ آج قائد اعظم کے پاکستان کو بیت اللہ مسعود سے الگ کرنا ہو گا۔ شیخ الاسلام نے تہذیبوں کے تصادم کی تھیوری کو فتویٰ دے کر رد کر دیا ہے اور دنیا کو امن کا گہوارہ بنانے کیلئے عملی رہنمائی دے دی ہے۔
سابق سیکرٹری خارجہ اکرم ذکی نے کہا کہ علم کے فروغ میں ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی خدمات کا زمانہ معترف ہے۔ پرامن معاشرے کی تشکیل کی جو ذمہ داری ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے اٹھائی ہے پوری قوم ان کے ساتھ ہے بین المذاہب رواداری، برداشت اور امن کیلئے ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی خدمات آب زر سے لکھنے کے قابل ہیں۔
تحریک منہاج القرآن کے ناظم اعلیٰ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے کہا کہ شیخ الاسلام کی زندگی کا مقصد اصلاح احوال امت اور قیام امن ہے۔ وہ مذہبی اور سیکولر انتہا پسندی کے خاتمہ کیلئے مؤثر کام کر رہے ہیں۔ جب دہشت گردی سے اسلام کا چہرہ مسخ کیا جا رہا تھا تو شیخ الاسلام کی جرات مندانہ آواز نے حق کو آشکارا کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ انتہا پسندی اسلام اور پاکستان دونوں کیلئے زہر قاتل ہے اور ڈاکٹر صاحب نے جرات مندانہ سے کام لے کر مٹھی بھر لوگوں کی زہریلی فکر سے انسانیت کو بچانے کا کارنامہ سر انجام دیا ہے۔
ممتاز صحافی سہیل وڑائچ نے کہا کہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری ایک ادارہ ہیں۔ عملی کام اور تجدید دین میں ان کی تحریک نے جماعت اسلامی کو کافی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ ان پر کرپشن کا کوئی دھبہ نہیں۔ وہ تمام مکاتب فکر کو ساتھ لے کر چل رہے ہیں اور انکی کاوشوں کا مرکز و محور یہ ہے کہ کوئی ایسا راستہ نکلے جو مسلمانوں کو متحد کر دے۔ انہوں نے خواتین کے حقوق کے حوالے سے قوم کو شعوری آگہی دی ہے وہ بہت بڑا کارنامہ ہے۔ دہشت گردی کے خلاف انکا تاریخی فتویٰ ایسے وقت میں سامنے آیا جب ہر کوئی خوف زدہ تھا مگر انہوں نے جرات کے ساتھ اسکے خاتمے کیلئے تمام پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔
سابق وزیر تعلیم پنجاب میاں عمران مسعود نے کہا کہ تحریک منہاج القرآن کا دنیا کے پانچ براعظموں تک پہنچ جانا ایسا امر ہے جو عقل میں نہیں آتا۔ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے دہشت گردی کے خلاف فتویٰ دے کراس باب میں کام کرنے کی گنجائش نہیں چھوڑی۔ انکا فتویٰ جرات مندانہ تصنیف ہے اور اسکا ہر پاکستانی کو مطالعہ کرنا چاہیے۔
ممتاز دانشور ڈاکٹر شبیہ الحسن نے کہا کہ ڈاکٹر صاحب ان شخصیات میں سے ہیں جو نگاہوں سے تقدیریں بدلنے پر قادر ہیں۔ وہ ایسی شخصیت ہیں جو نسلوں کی زندگی بدل دیتی ہے۔ وہ ایسے صاحب علم ہیں جو علم کا نور ساری دنیا میں پھیلا رہے ہیں۔
پروگرام کا اختتام دعائے خیر سے ہوا۔
تبصرہ