پاکستان کی سیاسی جماعتیں عوام سے سیاست کر رہی ہیں : حسین محی الدین قادری کی منہاج یونیورسٹی کے سینئر طلبہ سے گفتگو
انتخابات کی رسم کو ادا کرنے کا نام سیاست رہ گیا ہے ۔
مقتدر جماعتیں قوم کو مسلسل بے وقوف بنانے اور غیرت و حمیت کا سودا کرنے میں مصروف
ہیں۔
پاکستان عوامی تحریک کی فیڈرل کونسل کے صدر حسین محی الدین قادری نے کہا ہے کہ پاکستان کی سیاسی جماعتیں عوام کیلئے نہیں بلکہ عوام سے سیاست کر رہی ہیں۔ پارلیمنٹ عوام کی خوشحالی اور ملکی استحکام کیلئے قانون سازی کرنے کی بجائے اراکین اسمبلی اور ایلیٹ کلاس کی مراعات بڑھانے میں مصروف ہے۔ قومی وقار اور ملکی مفادات کو ذاتی منفعت اور چند روزہ اقتدار پر قربان کرنے کی روش انتہا پر جا پہنچی ہے اس سے بڑھ کر فکری اور نظریاتی غلامی اور کیا ہوگی کہ حکومت پاکستان، عدلیہ اور دیگر ذمہ دار اداروں نے دباؤ میں آ کر ایک ایسے شخص کو آزادی کا پروانہ جاری کر دیا جو پاکستانی عوام کا قاتل تھا اسے چند گھنٹوں میں ڈرامائی انداز میں چھوڑ دیا گیا جس کا تعلق غیر ملکی حساس ادارے سے تھا اور وہ دہشت گردی کی وارداتوں میں ملوث تھا۔
وہ گذشتہ روز منہاج یونیورسٹی کے سینئر طلبہ سے خطاب کر رہے تھے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے موجودہ حالات پر بے ساختہ یہ زبان پر آ جاتا ہے کہ غلامی ہو تو ایسی کہ " در محبوب کا تو سگ بھی ہمیں اپنی جان سے عزیز تر ہے"۔ حسین محی الدین قادری نے کہا کہ منشور کی سیاست کی بجائے وننگ ہارسز کے کلچر کو پروان چڑھا کر حقیقی جمہوریت کا گلا گھونٹ دیا گیا ہے اور انتخابات کی رسم کو ادا کرنے کا نام سیاست رہ گیا ہے۔ وطن عزیز کی سیاست پر قابض مقتدر جماعتیں قوم کو مسلسل بے وقوف بنانے اور غیرت و حمیت کا سودا کرنے میں مصروف ہیں۔ ان کی ترجیح قومی مفاد کو ذاتی مفادات پر قربان کرنا ہے اگر وہ اس کوشش کا عشرعشیر بھی ملک کو سنوارنے پر خرچ کرتے تو آج ہماری حالت اتنی دگرگوں نہ ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ استحصالی اور ظالمانہ نظام انتخاب محب وطن، باکردار اور باصلاحیت قیادت کے آگے آنے کی راہ میں سب سے بڑھی رکاوٹ ہے۔ یہ صرف معاشرے کی 2 فی صد ایلیٹ کو ہی اقتدار میں لاتا ہے۔
حسین محی الدین قادری نے کہا کہ عوام موجودہ نظام کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں کیونکہ اس سے جان چھڑائے بغیر ملک و قوم کی حالت کو سنوارنے کے سفر کا آغاز نہیں ہو سکتا۔ فکری و ذہنی طور پر اغیار کی غلام قیادت ملکی تقدیر کو بدلنے کا سوچ بھی نہیں سکتی۔ تبدیلی عوام نے لانا ہے اور اسکا فیصلہ وہ جتنی جلد کر لیں بہتر ہے کیونکہ بطور قوم ہم پہلے ہی 64 سال ضائع کر چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ طلبہ کو تحریک پاکستان کے وقت ادا کئے گئے کردار کو دہرانا ہوگا اور اس کیلئے ضروری ہے کہ وہ ایسی اجتماعیت میں شامل ہو جائیں جو ملکی مسائل کا ادراک اور انہیں حل کرنے کی صلاحیت سے مالا مال ہو۔
تبصرہ