انتہا پسندی اور دہشت گردی کا خاتمہ بنیادی وجوہات ختم کیے بغیر نہیں ہوسکتا : ڈاکٹر رحیق احمد عباسی
موجودہ انتخابی نظام کے ذریعے حقیقی قیادت اگلے 50 سال بھی میسر نہیں آسکتی
ڈاکٹر محمد طاہرالقادری بیرون ملک تحقیقی و تجدیدی کام میں مصروف ہیں
ڈاکٹر رحیق احمد عباسی کی لاہور پریس کلب میں سینئر صحافیوں سے گفتگو
تحریک منہاج القرآن کے ناظم اعلیٰ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے کہا ہے کہ انتہا پسندی اور دہشت گردی کا خاتمہ اسکی بنیادی وجوہات ختم کئے بغیر نہیں ہو سکتا۔ مذہبی اور سیکولر انتہا پسندی اسلام اور ملک دونوں کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے دہشت گردی کے خلاف فتویٰ دے کر اسکے خاتمے کا قابل عمل حل دے دیا، اگر حکومت دہشت گردی کا خاتمہ چاہتی ہے تو انکے فتویٰ سے رہنمائی لے کر مؤثر اقدامات کرے۔
پاکستان قیادت کے بدترین بحران کا شکار ہے اور موجودہ انتخابی نظام کے ذریعے حقیقی قیادت اگلے 50سال بھی میسر نہیں آسکتی۔ قوم موجودہ استحصالی نظام کے خلاف اٹھ کھڑی ہو۔ دنیا کی تاریخ گواہ ہے کہ انقلاب عوام لاتی ہے، جب پاکستانی عوام چاہے گی ملک میں مثبت تبدیلی آجائے گی، البتہ ابھی عوام تبدیلی کے موڈ میں نہیں ہے۔
وہ گذشتہ روز لاہور پریس کلب میں اپنے اعزاز میں ہونے والی ایک تقریب میں سینئر صحافیوں کے مختلف سوالات کا جواب دے رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری بیرون ملک تحقیقی و تجدیدی کام میں مصروف ہیں اور گذشتہ چند سالوں میں انہوں نے 100 سے زائد کتابیں اور مختلف موضوعات پر سینکڑوں لیکچرز دئیے ہیں۔
انہوں نے دہشت گردی کے خلاف فتویٰ مارچ 2010ء میں دیا جبکہ ان کا بیرون ملک قیام 2008ء سے ہے اس لیے یہ تصور درست نہیں کہ وہ ملک میں ہونے والی دہشت گردی کے باعث نہیں آ رہے۔ ان کا بیرون ملک قیام علاج کے باعث ہے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہم جنرل کونسل کے طویل اجلاس کے بعد اس نتیجے پر پہنچے تھے کہ موجودہ انتخابی نظام جمہوریت، عوام اور ملک کا دشمن ہے اسے تبدیل کئے بغیر ملک میں کسی خیر کی توقع کرنا عبث ہے۔
تحریک منہاج القرآن اور پاکستان عوامی تحریک تعلیمی، فلاحی، دینی، مذہبی اور سماجی میادین میں کام کر رہی ہیں۔ منہاج ویلفئیر فاؤنڈیشن نے سیلاب کے دوران تاریخی کام کیا، ہزاروں رضا کاروں نے پورے ملک میں سیلاب زدگان کی مدد میں حصہ لیا۔
ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے کہا کہ موجودہ انتخابی نظام کے تحت بننے والی پارلیمنٹس عوام کو حقوق دلانے کیلئے ایک بھی آئینی ترامیم نہیں کر سکی البتہ 3 فیصد ایلیٹ کلاس کی مراعات میں اضافہ کیلئے ایک دن میں ترمیم کر دی جاتی ہیں۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ جنوبی ایشیاء میں پاکستان کی معاشی حیثیت اتنی کمزور ہو چکی ہے کہ کوئی دوسرا ملک اس سے برابری کی سطح پر مذاکرات کرنے کو تیار نہیں ہے۔
ہمارا المیہ یہ ہے کہ جو اقتدار میں ہیں وہ حقیقی لیڈر نہیں ہیں اور جو اہلیت رکھتے ہیں ان کے اور عوامی خدمت کے اختیار کے درمیان ظالمانہ نظام کی خلیج حائل ہے۔ عوام کو شعوری بیداری کے ذریعے اس خلیج کو ختم کر کے حقیقی لیڈروں کو مقتدر طبقات میں بدلنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان عوامی تحریک نے سیاست نہیں چھوڑی البتہ انتخابی سیاست سے ضرور کنارہ کشی کی ہے۔ وہ عوام کے شعور کی بیداری کیلئے اپنی ذمہ داریوں کو احسن انداز میں نبھا رہی ہے۔
تبصرہ