آنے والے بجٹ میں جو شعبے ٹیکس سے مستثنی ہیں حکومت ان کو ٹیکس نٹ میں لائے : فیض الرحمن درانی

مورخہ: 11 مئی 2011ء

حکومت کے غلط اقدامات کی وجہ سے مڈل کلاس تیزی سے لوئر کلاس میں تبدیل ہو رہی ہے
حکومت نئے مالی سال کے بجٹ میں توانائی کے بحران کے حل کیلئے خطیر رقم رکھے
پاکستان عوامی تحریک کے صدر فیض الرحمن درانی کی وفد سے ملاقات کے دوران گفتگو

موجودہ حکومت کے پاس مسائل کو حل کرنے کیلئے کوئی ٹھوس پالیسی نہیں ہے۔ حکومت غربت کا خاتمہ کرنے کی بجائے غریب مکاؤ پالیسی پر عمل کر رہی ہے۔ حکومت کے غلط اقدامات کی وجہ سے مڈل کلاس تیزی سے لوئر کلاس میں تبدیل ہو رہی ہے۔ دنیا بھر میں ترقی پذیر ممالک کی معیشت بچت، جبکہ ترقی یافتہ ممالک کی معیشت خرچ پر انحصار کرتی ہے۔

ان خیالات کا اظہار پاکستان عوامی تحریک کے صدر فیض الرحمن درانی نے پاکستان عوامی تحریک لاہور کے صدر چوہدری افضل گجراور حافظ غلام فرید کی قیادت میں آئے وفد سے مرکزی سیکرٹریٹ میں ملاقات کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اور دیگر نجی شعبہ جات کو اپنے غیر ضروری اخراجات کم کر کے بچت کی پالیسی اپنانا ہو گی، ورنہ آنے والے وقت میں سخت پریشانی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ وفد کے ارکان سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک کو در پیش توانائی کے بحران کی وجہ سے ملک کی معیشت کو بد ترین صورتحال کا سامنا ہے، جس کی وجہ سے غربت اور بے روز گاری جیسے سنگین مسائل میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔ حکومت نئے مالی سال کے بجٹ میں توانائی کے بحران کے حل کیلئے خطیر رقم رکھے، جبکہ بے روزگاری کے خاتمے اور زراعت کو ترقی دینے کیلئے بھی بجٹ میں زیادہ رقم مختص کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ زرعی شعبہ کی ترقی سے ملک میں اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں کمی ہو گی، جس سے غربت کو کم کرنے اور مہنگائی کو ختم کرنے میں بڑی مدد مل سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مزید ٹیکسوں کے نفاذ سے مہنگائی میں مزید اضافہ ہو گا، جس سے غربت یقیناً مزید بڑھے گی۔ انہوں نے کہا حکومت آنے والے بجٹ میں جو شعبے ٹیکس سے مستثنی ہیں ان کو ٹیکس نٹ میں لائے۔ پیداواری لاگت کو کم کرے اور توانائی کے بحران کے حل کیلئے دریائے سندھ کے مختلف مقامات پر جہاں بجلی پیدا کرنے کی گنجائش موجود ہے، وہاں سے فائدہ اٹھانے کیلئے ٹھوس منصوبہ بندی کرے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو اپنے شاہانہ اخراجات میں بھی کمی لانا ہو گی، اراکین اسمبلی کی تنخواہیں اور مراعات کم کر کے وسائل کا رخ عوامی مسائل کے حل کی جانب موڑنا ہو گا۔ اگر حکومت اڑھائی کروڑ کی گاڑیاں اور دس دس لاکھ کے ٹائر خریدتی رہی تو مسائل حل نہیں ہونگے۔ فیض الرحمن درانی نے حکومت کو تجویز دی کہ حکومت آنے والے بجٹ میں In Puts کی بجائے Out Puts پر ٹیکس لگائے اور کاٹیج انڈسٹری کے فروغ کیلئے بھی اقدامات کرے، تا کہ ملک سے غربت اور بے روز گاری کو کم کرنے میں مدد مل سکے۔ انہوں نے کہا حکومت کو نئے مالی سال کے بجٹ میں تنخواہیں بڑھانے کی بجائے مہنگائی کو کنٹرول کرنے کیلئے اقدامات کرنا ہو نگے۔

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top