کاروباری طبقہ کو اسلامی تجارت کی اخلاقیات سکھائی جائیں : حسین محی الدین قادری
گلوبل وارمنگ اور پانی کی آلودگی کی بات اسلام نے 14 سو سال قبل کی تھی
اسلامی معیشت کی بنیاد محدود خواہشات اور لا محدود وسائل پر قائم ہے جس سے انڈسٹری ترقی کرتی ہے اور ملک خوشحال ہوتا ہے۔ پاکستانی بزنس مین دیانتداری اور کوالٹی میں مستقل مزاجی کو اپنائیں تو عالمی سطح پر ان کا وقار بحال ہو جائیگا۔ اسلام مساوی معاشی حقوق کی بات کرتا ہے اور سرمایہ داری و سوشلزم دونوں کے قریب نہیں ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ سوشلزم سرمایہ دارانہ نظام کا رد عمل تھا، جبکہ اسلام بزنس مین اور عوام دونوں کے حقوق کی بات کرتا ہے۔
ان خیالات کا اظہار تحریک منہاج القرآن کی فیڈرل کونسل کے صدر حسین محی الدین قادری نے مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ لاہور کے زیراہتمام مرکزی سیکرٹریٹ میں "ہمارے معاشی مسائل کا اسلامی حل" کے موضوع پر منعقدہ ایک سیمینار میں کیا۔ اس موقع پرتجمل حسین، ضمیر مصطفوی، ساجد گوندل، عبد الغفار مصطفوی اور لاہور کی مختلف یونیورسٹیز و کالجز سے آئے ہوئے طلبا کی کثیر تعداد نے بھی شرکت کی۔
حسین محی الدین قادری نے کہا کہ اسلام کا معاشی نظام اعتدال پر مبنی ہے۔ اسلام نے مالک اور گاہک دونوں کے حقوق متعین کئے ہیں۔ اسلام کسی کے ساتھ نا انصافی نہیں کرتا اور منافع کی تقسیم کا عادلانہ نظام دیتا ہے، جبکہ مد مقابل کا بزنس منفی ہتھکنڈوں سے خراب کرنیکی ممانعت کرتا ہے۔ اسلام اجارہ داری کے خلاف ہے اور فری مقابلے اور فری مارکیٹ کی بات کرتا ہے، آج غیر اسلامی دنیا اسلام کے ذریں اصولوں کو اپنائے ہوئے ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسلام جہاں اداروں کو ملازم کے حقوق کا پابند بناتا ہے وہاں ملازم کو بھی پابند کرتا ہے کہ کمپنی کے سیکرٹس محفوظ رکھے اور زیادہ مالی مفاد کیلئے کمپنی نہ چھوڑے کیونکہ کمپنی نے بھی برے حالات میں اس کا خیال رکھا ہوتا ہے۔ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ اسلامی تجارت کی اخلاقیات سکھائی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ آلودگی، گلوبل وارمنگ اور پانی کی آلودگی کی بات اسلام نے 14 سو سال قبل کی تھی، ہمیں اپنا محاسبہ کرنا ہو گا اور بزنس کی اسلامی اخلاقیات اور قدروں کو سمجھنا ہو گا۔
تبصرہ