سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا منہاج ایجوکیشن سوسائٹی کی تقریب تقسیم انعامات سے خطاب
سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ شیخ الاسلام ڈاکٹر طاہر القادری علمی اور عبقری شخصیت ہیں، ملک کو انکی ضرورت ہے۔ 1994ء میں انکا لگایا ہوا منہاج ایجوکیشن سوسائٹی کا پودا آج تن آور درخت بن چکا اور پھل بھی دے رہا ہے۔ منہاج القرآن آ کر حوصلہ ہوا کہ آج قحط الرجال کے دور میں ملک میں ڈاکٹر طاہر القادری جیسے لوگ موجود ہیں۔ منہاج ایجوکیشن سوسائٹی کے تعلیمی اداروں میں تربیت اور تعلیم کا نظام قابل تقلید ہے۔ یہاں کے طلباء با ادب بھی ہیں اور با صلاحیت ہیں۔ کم مدت میں 630 سکولز، درجن بھر کالجز اور منہاج یونیورسٹی کا قیام اور تعلیمی نظام کی 70 ممالک تک رسائی منہاج القرآن کی بہت بڑی کامیابی ہے۔ حکومتوں کے کرنے والا کام منہاج القرآن کر رہا ہے اور یہ نیشن بلڈنگ کا کام ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج ہماری تنزلی کی بنیادی وجہ علم دین سے دوری ہے۔ ہم پر بیرونی دباؤ بڑھ رہا ہے۔ جانی مالی قربانیوں کے باوجود ہم نے کئے دھرے پر پانی پھیر دیا ہے۔ وہ گذشتہ روز منہاج ایجوکیشن سوسائٹی کے تحت قائم سکولوں میں اعلیٰ پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء و طالبات کے اعزاز میں منعقدہ تقریب تقسیم انعامات سے مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کر رہے تھے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آج ہماری نیت اور اہلیت دونوں پر شک کیا جا رہا ہے۔ نیٹو کے ٹرالرز سے ہماری سڑکیں تباہ ہو رہی ہیں مگر ہم نے آج تک یہ بات عالمی سطح پر نہیں اٹھائی۔ اربوں ڈالرز کے Hidden نقصان کو کلیم نہیں کیا جا رہا۔ انہوں نے کہا کہ میں آنے والے دنوں میں پاکستان پر یلغار دیکھ رہا ہوں، پتہ نہیں آپ پر کیا کچھ برسایا جائے گا۔ اللہ پاکستان کو محفوظ رکھے۔ آج دین و دنیا اور مشرق و مغرب میں توازن پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ ہر مغربی شے کو مسترد کرنا جہالت اور مشرقی اقدار کو مسترد کرنا احساس کمتری ہے۔ آج پاکستان کے کرتا دھرتا بھی امریکی موقف کو ہی ڈسکس کر رہے ہیں جبکہ پاکستان کا نقطہ نظر دنیا کے سامنے نہیں لایا جا رہا۔ تارکین وطن پوری دنیا میں پاکستان کے سفارتکار بن جائیں اور دنیا کو اصل حقیقت بتائیں۔ NGO'S، سول سوسائٹی، مذہبی سیاسی جماعتوں کو باہر نکل کر پاکستان کا موقف دنیا پر واضح کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ آج معاشی و سماجی چیلنجز کا مقابلہ کرنے کیلئے وسائل نہیں ہیں۔ وسائل پیدا کرنے ہونگے اور اس میں سول سوسائٹی کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ نئے حل دینا ہونگے اور وسائل کے درست استعمال کا کلچر پیدا کرنا ہو گا۔ وسائل کو استعمال کرنے کا طریقہ بہتر بنانا ہو گا اور کرپشن اور مس مینجمنٹ ختم کرنا ہوگی۔ ہمیں امریکہ، ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کے ماہرین کی ضرورت نہیں پاکستان کے پاس اعلیٰ نتائج دینے والے ماہرین معاشیات کی کمی نہیں ہے۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی طرف سے دیا گیا منہاج ایجوکیشن سوسائٹی کا کامیاب تعلیمی نظام خود اسکی واضح اور زندہ مثال ہے۔
ناظم اعلیٰ تحریک منہاج القرآن ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے کہا کہ شیخ الاسلام ڈاکٹر طاہر القادری نے امت مسلمہ کی تنزلی کی وجہ علم سے منہ موڑنا تشخیص کر کے علاج کیلئے تعلیمی اداروں کا جال بچھا دیا ہے۔ آج معاشرہ ملا اور مسٹر کے دو طبقوں میں منقسم ہو گیا ہے۔ انتہا پسندی اس حد تک بڑھ گئی ہے کہ آج ہماری فوجی تنصیبات بھی محفوظ نہیں ہیں۔ آج نظریہ پاکستان سے انحراف ہے، مذہبی انتہا پسندی نے معاشرے کا امن چاٹ لیا، سیکولر انتہا پسندی کے باعث مذہبی اقدار اور کلچر سے منہ موڑ کرمعاشرہ اندھا دھند مغربی تہذیب کی تقلید کی رو میں بہہ گیا ہے۔ پاکستان کو سیکولر سٹیٹ بنانے کی تیاریاں عروج پر ہیں۔ شیخ الاسلام ایسی نسل تیار کرنا چاہتے ہیں جن کے فکر و نظریات پختہ ہوں، وہ اسلاف کی تقلید بھی کریں اور اجتہاد پر بھی یقین رکھتے ہوں۔
انہوں نے کہا کہ منہاج القرآن نے پاکستان کے علاوہ 90 ممالک میں تنظیمی نیٹ ورک قائم کیا ہے اور وہاں 70 سے زائد ایجوکیشن سینٹرز قائم کئے ہیں جو مسلم کمیونٹی کو دینی اور دنیاوی تعلیم سے آراستہ کر رہے ہیں۔ مغرب اور بیرونی دنیا میں حقیقی اسلامی قدروں کے فروغ میں منہاج القرآن کے کردار کو مورخ سنہری حروف میں لکھے گا۔
منہاج ایجوکیشن سوسائٹی کے چیئرمین سینیٹر ایس ایم ظفر نے کہا کہ پاکستان میں تعلیم کے کلچر کو رواج دینے اور شرح خواندگی کو بڑھانے کیلئے پرائیویٹ سیکٹر اور NGO'S کو آگے آنا ہو گا۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر طاہر القادری نے پاکستان میں تعلیمی اداروں کا جال پھیلا کر اس ملک میں بہت بڑا کام کیا ہے۔ ان کے تعلیمی اداروں میں تربیت کا اعلیٰ نظام اور تعلیم کا اعلیٰ معیار پاکستان میں منفرد مثال ہے۔ انہوں نے کہا پاکستان میں تعلیم کے فروغ میں مقتدر طبقے نے مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بطور چیئرمین منہاج ایجوکیشن سوسائٹی میں قوم سے وعدہ کرتا ہوں کہ تعلیم کے شعبہ میں انقلاب اس قوم کا مقدر ہے۔
تقریب سے ڈاکٹر خیرات ابن رسا، علامہ فیض الرحمان درانی، شاہد لطیف، جی ایم ملک، راجہ جمیل اجمل، بریگیڈئر (ر) اقبال احمد خان اور ممتاز سیاسی، سماجی، فلاحی شخصیات اور ممتاز مخیر حضرات نے بھی خطاب کیا۔
اس موقع پر فیصل آباد بورڈ میں 2009 کے میٹرک کے امتحان میں اول آنے والی ہونہار طالبہ حنا اشرف کو 50 ہزار روپے کا چیک جبکہ دوسری پوزیشن حاصل کرنے والے طالبعلم حافظ علی حسن کو 40 ہزار روپے اور ملتان بورڈ میں تیسری پوزیشن حاصل کرنے والی پاکپتن کی طالبہ صائمہ کو 40 ہزار کا انعام دیا گیا۔
تبصرہ