شہر اعتکاف 2006ء : دوسرا دن
تحریکِ منہاج القرآن کے زیر اہتمام حرمین شریفین کے بعد دنیا کا سب سے بڑا اعتکاف
فہم دین، تزکیہ نفس، توبہ اور آنسوؤں کی بستی ''شہراعتکاف" کے دوسرے دن کا آغاز بھی روحانی اور وجدانی ماحول میں ہوا۔ انتظامیہ شیڈول کے مطابق صبح 3:15 بجے معتکفین کو بیدار کرتی ہے، تاہم ہزارہا کی تعداد میں معتکفین نمازِ تہجد اور سحری کی تیاری کے لئے صبح 3 بجے سے قبل بھی اٹھنا شروع ہو جاتے ہیں۔ لوگوں کی ایک بڑی تعداد شب بیداری بھی کرتی ہے۔ نماز فجر کے بعد امام صاحب نے شیخ الاسلام کا دیا ہوا وظیفہ اور تسبیحات مکمل کروائیں۔
صبح 10 بجے مرکزی ناظم دعوت رانا محمد ادریس قادری نے مسجد کے صحن میں انعقادِ حلقہ جات کے حوالے سے بریفنگ دی، جس میں حلقہ جات کے افراد شریک تھے۔ صبح 11 بجے تربیتی حلقہ جات کے باقاعدہ انعقاد کا پہلا دن تھا۔ ہر حلقہ میں موجود معتکفین کو ایک جگہ اکٹھا کر کے قرآن و حدیث کی تعلیم اور دین کی بنیادی ضروریات سکھائی جاتی ہیں۔ عموماً منہاج یونیورسٹی کے منہاجین اسکالرز ان حلقہ جات میں درس دیتے ہیں۔ حلقہ جات کے انعقاد کے پہلے روز تمام معتکفین نے باقاعدہ نظم و ضبط کے ساتھ شرکت کی۔
ظہر کی نماز کے بعد خصوصی نشست میں ایم ایس ایم کے سابق صدر تنویر خان نے "دعوت بذریعہ کیسٹ" کے موضوع پر شرکاء کو بریفنگ دی۔ یہ سلسلہ عصر تک جاری رہا۔ اس نشست میں انہوں نے شرکاء کو شیخ الاسلام کی دعوت اور تحریکِ منہاج القرآن کے پیغام کو ہر فرد تک پہنچانے کے مختلف طریقے بتائے۔ شرکاء کی بڑی تعداد نے اس حوالے سے ان سے مختلف سوالات بھی کئے۔
عصر سے قبل میڈیا کے مختلف نمائندوں، نجی ٹی وی چینلز "اے ٹی وی" اور "اپنا ٹی وی" نے شہر اعتکاف کی خصوصی کوریج کی۔ اس موقع پر دونوں چینلز نے معتکفین کے تاثرات بھی ریکارڈ کئے۔ یاد رہے کہ شیخ الاسلام کے "شہر اعتکاف" میں ہونے والے خطابات کی کیو ٹی وی سے ریکارڈنگ پیش کی جا رہی ہے۔ عصر کی نماز کے بعد میری یہاں ایک ٹی وی کے پروڈیوسر سامی سے ملاقات ہوئی۔ انہوں نے بتایا کہ میں یہاں اپنے ادارے سے باقاعدہ چھٹی لے کر اعتکاف کے لئے آیا ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ میرا تعلق لاہور سے ہے۔ تاہم مجھے اپنے علاقائی حلقے میں جگہ نہیں مل سکی۔ میں جس حلقے میں بیٹھا ہوں وہاں میرے ساتھ ایک تحصیل ناظم اور یونین ناظمیں بھی موجود ہیں۔ عصر کی نماز کے بعد مفتی عبدالقیوم خان ہزاروی نے فقہی نشست میں شرکاء کے سوالات کے جوابات دیئے۔ یہ شہراعتکاف میں ان کی پہلی نشست تھی۔ آج معتکفین کو دی جانے والی افطاری میں گورمے کی طرف سے خصوصی افطار پیک بھی شرکاءِ اعتکاف کو دیئے گئے۔
نمازِ مغرب کی ادائیگی کے بعد شیخ الاسلام نے مختصر گفتگو میں حاضرین کو صف بندی کے حوالے سے خصوصی بریفنگ دی۔ اس میں انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حلقہ ہائے ذکر و فکر اور نیک مجالس میں ملائکہ بھی شریک ہوتے ہیں اس لئے آپ صف بندی کیا کریں۔ شیخ الاسلام کی مختصر نشست کے باعث نمازِ مغرب اور عشاء کے درمیان تیاری کے لئے صرف نصف گھنٹہ کا وقت ملا۔
آستانہ عالیہ بارو شریف سے پیر خواجہ فقیر محمد باروی نمازِ عشاء کے وقت شہرِ اعتکاف مین آئے۔ انہوں نے نمازِ عشاء ادا کی۔ شیخ الاسلام نے انہیں خصوصی طور پر خوش آمدید کہا۔
نمازِ تراویح کی 16 رکعتیں پوری ہونے پر شیخ الاسلام نے یہ تجویز پیش کی کہ آئندہ سے ہم 20 تراویح کو اول اللیل اور آخر اللیل دو مرحلوں میں ادا کریں۔ اس کے ثبوت کے لئے انہوں نے احادیثِ نبوی کے حوالہ جات بھی دیئے۔ تاہم نمازِ تراویح کے دوسرے مرحلے کے لئے علی الصبح معتکفین کی تیاری میں مشکلات کے پیشِ نظر معتکفین اور انتظامیہ نے اس تجویز سے اتفاق نہ کیا۔ اس پر شیخ الاسلام نے بخوشی اجازت دے دی کہ نمازِ تراویح حسبِ سابق ایک ہی مرحلے میں ادا کی جائے۔
نمازِ تراویح کے بعد شیخ الاسلام نے خصوصی خطاب کیا۔ اس موقع پر جامع المنہاج بغداد ٹاؤن میں ہزاروں معتکفین، علماء، مشائخ اور تحریکِ منہاج القرآن نے مرکزی قائدین بھی موجود تھے۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا چاند کو دو ٹکڑے کرنا قیامت کی پہلی نشانی تھی۔ انہوں نے قرآن مجید کی سورۃ القمر کی پہلی آیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ لوگو! قیامت قریب آ پہنچے، لیکن ہمیں اس کی خبر نہیں ہے۔ ہم دنیا کے گورکھ دھندوں اور لالچ میں کھو کر اپنی اصل منزل آخرت کو بھول چکے ہیں۔ دنیا فانی ہے، جسے ایک دن فنا ہو جانا ہے۔ انہوں نے دعوتِ فکر دیتے ہوئے کہا کہ آؤ لوگو! آج ہم اس مالکِ حقیقی کی طرف جانے والے راستے اور اپنے اصل گھر آخرت کی تیاری کریں۔ شیخ الاسلام نے حدیثِ مبارکہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ لوگو! اگر تمہیں قیامت کے دن کا پتہ چل جائے تو تم ہنسنا چھوڑ کر رونا شروع کر دو اور دنیا سے نکل کر جنگلوں کا رخ کر لو۔ آج ہماری قیامت موت ہے، جس شخص کی موت آ گئی اس کی قیامت شروع ہو گئی کیونکہ موت کے بعد خود کو سنواررنے کی مہلت نہیں ملے گی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہمیں قیامت کے بپا ہونے سے پہلے اس کی تیاری کرنا ہو گی۔ آک ہم دنیا میں جن کے لئے زنگدی گزار رہے ہیں وہ ہمین قبر کے سپرد کر کے واپس چلے آئیں گے۔ اس لئے اپنے اعمال کی تیاری خود کرنا ہو گی۔ اس موقع پر انہوں نے قرآنِ مجید اور احادیثِ مبارکہ کی روشنی میں قیامت کے ذکر کو بیان کیا۔
آخر میں انہوں نے احادیثِ مبارکہ کی روشنی میں قیامت کی نشانیاں بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ قیامت کے قریب گھروں میں خاکے عام ہوں گے، مال موجود ہو گا لیکن خرچ نہیں کیا جائے گا، والدین کا ادب نہیں ہو گا، متقی کی عزت نہیں ہو گی، نیک لوگ معاشرے میں چھپ کر زندگی گزاریں گے، تقوی ایک طعنہ بن جائے گا، لوگ بڑی بڑی عمارتیں اور پلازے تعمیر کریں گے، حرص، لالچ اور دنیا کی طمع عام ہو گی، مذہب سے ڈر کر لوگ اپنے حلئے تبدیل کر لیں گے، حتی کہ چہرے کی داڑھیاں تک صاف کروا لیں گے، ایمان اور غیرت کا خاتمہ ہو جائے گا، حکمران طبقہ اور اہلِ اقتدار لوگ نیکوکاروں کی ہتک کریں گے، اقتدار نااہل افراد کے ہاتھوں میں ہو گا۔
علاماتِ قیامت اور فکرِ آخرت کے موضوع پر شیخ الاسلام نے 2 گھنٹے سے زیادہ خطاب کیا۔ شہرِ اعتکاف میں آئندہ 7 دنوں تک اسی موضوع پر تفصیلاً گفتگو ہو گی۔
خطاب کے ختم ہونے تک ماحول آہوں، سسکیوں اور گریہ و زاری سے تر ہو چکا تھا۔ یوں توبہ اور آنسوؤں کی اس بستی کا دوسرا دن پُرکیف روحانی کیفیات کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔
دوسرے دن کی جھلکیاں
- شیخ الاسلام نمازِ مغرب کے بعد معمول سے ہٹ کر معتکفین کو مخاطف ہوئے اور انہوں نے نماز میں صف بندی کے فضائل، ملائکہ کی زمین پر موجودگی اور تصوف و روحانیت کے موضوع پر مختصر اظہارِ خیال فرمایا۔
- شیخ الاسلام کے خطاب سے نصف گھنٹہ قبل مسجد کا صحن حاضرین سے بھر چکا تھا، جنہوں نے اگلی نشستیں سنبھال رکھی تھیں۔
- خطاب سے قبل سٹیج کو خصوصی طور پر سجایا گیا۔ منہاج پروڈکشنز کی ٹیم نے "شہرِ اعتکاف 2006ء" کے خطابات کے لئے خصوصی طور پر نیا سیٹ لگایا۔
- شیخ الاسلام کے نشستی سٹیج کے ساتھ معزز مہمانوں کے لئے کرسیاں بھی لگائی گئیں۔
- شیخ الاسلام کا خطاب مسجد کے اندرونی ہال میں بذریعہ کلوز سرکٹ ٹی وی جبکہ خواتین کے شہرِ اعتکاف میں بذریعہ پروجیکٹر دکھایا گیا۔
- نمازِ عصر کی ادائیگی سے قبل شیخ الاسلام کے برادرِ نسبتی (بہنوئی) ملک محمد یوسف کی گزشتہ روز رحلت پر فاتحہ خوانی کی گئی۔ ان کا گزشتہ روز جھنگ میں اِنتقال ہو گیا تھا۔ (انا للہ وانا الیہ راجعون)
- نمازِ تراویح کے بعد نشست کا آغاز محمد افضل نوشاہی نے گوشہء درود کے سلام سے کیا۔
- دورانِ خطاب عرقِ گلاب کے چھڑکاؤ سے ماحول معطر رہا۔
- خطاب کی ویڈیو کوریج کے لئے منہاج پروڈکشنز کی ٹیم نے 5 کیمروں کے ساتھ خصوصی اِنتظامات کئے۔
- شیخ الاسلام نمازِ تراویح کے بعد 10 بجے سٹیج پر تشریف لائے۔ انہوں نے دودھیا رنگ کا دھاری دار جبہ زیبِ تن کیا ہوا تھا۔
- لاؤڈ اسپیکر کی آواز کی خرابی پر صحن کے بالکل پچھلے حصے سے ایک معتکف نے بلند آواز میں شیخ الاسلام کو پکار کر کہا "آواز نہیں آ رہی بھائی جان۔۔۔۔۔" اس پر سارا پنڈال مسکرا اٹھا۔ بعد ازاں شیخ الاسلام نے انتظامیہ کو وہ جملہ دہرایا۔
- شیخ الاسلام نے خطاب سے قبل شیخ زاہد فیاض، ناظم اعلی ڈاکٹر رحیق احمد عباسی، احمد نواز انجم، ساجد محمود بھٹی، شاہد لطیف، رانا محمد ادریس اور فرح ناز کے لئے تعریفی کلمات کہے۔
- شیخ الاسلام نے بتایا کہ تحریکِ منہاج القرآن کی رفاقت کی مد میں ماہ ستمبر سے حاصل شدہ زرِرفاقت سابقہ 25 سالہ ریکارڈ توڑ چکا ہے۔
- شیخ الاسلام کا خطاب رات 10:25 بجے شروع ہوا اور رات ایک بجے ختم ہوا۔
- جب شیخ الاسلام نے گلوگیر آواز میں قیامت کا تذکرہ شروع کیا تو پنڈال میں ہر طرف آہ و زاری کا سماں پیدا ہو گیا۔
- آج کی نشست میں شرکت اور خطاب سننے کے لئے منہاج القرآن علماء کونسل کی دعوت پر علماء کے 15 رکنی وفد نے بھی شرکت کی۔ قبل ازیں نمازِ عشاء کے وقت آستانہ عالیہ بارو شریف سے صاحبزادہ پیر خواجہ فقیر محمد باروی بھی خصوصی طور پر تشریف لائے۔
- نمازِ ظہر کے بعد MSM کے سابق صدر تنویر خان مصطفوی نے شرکاء کو خصوصی بریفنگ دی۔
- نمازِ ظہر کے بعد اے ٹی وی اور اپنا ٹی وی کی ٹیم نے شہرِ اعتکاف کی کوریج کی۔
- شیخ الاسلام نے طویل خطاب کے دوران سٹیج کے عقب میں واقع مسجد کے ہال میں کچھ معتکفین ٹی وی سکرین کے سامنے لیٹ کر خطاب سنتے وہے۔
- شیخ الاسلام کے خطاب کے دوران میڈیا کے نمائندوں کے علاوہ کسی دوسرے شخص کو تصویر بنانے کی اجازت نہ تھی۔
- سعودی عرب سے آنے والے ایک معتکف ہینڈی کیم کے ساتھ "شہرِ اعتکاف" اور تمام نمازوں کے دوران ویڈیو بناتے رہے۔
- نمازِ عصر کے بعد مفتی عبدالقیوم خان ہزاروی نے فقہی نشست میں اپنے مخصوص انداز میں سوالات کے جواب دیئے۔
تبصرہ