کراچی صنعتی شہر ہے جو ملکی معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے: شیخ زاہد فیاض
حکومت کے انتظامی ادارے کراچی میں حالات کی شدت کے سامنے بے بس
دکھائی دیتے ہیں
تمام سیاسی حلقے شہر قائد میں قیام امن کے لیے اپنا مؤثر اور مثبت کردار اداکریں
قائمقام ناظم اعلیٰ تحریک منہاج القرآن شیخ زاہد فیاض کا سیمینار سے خطاب
کراچی کی صورتحال کو سیاسی مصلحتوں کے تحت نظر انداز کیا جاتا رہا ہے اور اب یہ روشنیوں کا شہر بارود کے ڈھیر کی شکل اختیار کرچکا ہے۔ کراچی وطن عزیز کا ایک ایسا اقتصادی اور صنعتی شہر ہے جو ملک کی معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ کراچی شہر کی ایک روز کی بندش ہی معیشت کو اربوں روپے کا نقصان پہنچا سکتی ہے۔ حکومت کے انتظامی ادارے کراچی میں حالات کی شدت کے سامنے بے بس دکھائی دیتے ہیں اور اس سلسلے میں ہماری سیاسی، مذہبی اور سماجی جماعتوں کا کردار بھی انتہائی افسوسناک ہے۔
المناک صورتحال یہ ہے کہ کراچی میں خون کی ہولی کھیلی جارہی ہے اور حسب روایت حکومتی سطح پر غیر سنجیدہ بیانات کا سلسلہ جاری ہے۔ ان خیالات کا اظہار تحریک منہاج القرآن کے قائمقام ناظم اعلیٰ شیخ زاہد فیاض نے منہاج القرآن یوتھ لیگ کے زیراہتمام مرکزی سیکرٹریٹ میں منعقدہ ایک سیمینار بعنوان ’’ کراچی کی صورتحال اور ہماری ذمہ داریاں‘‘ میں لیکچر دیتے ہوئے کیا۔ سیمینار میں یوتھ لیگ کے مرکزی صدر بابر علی چوہدری، طیب ضیاء، اشتیاق حنیف مغل، امجد جٹ اور دیگر بھی موجود تھے۔
شیخ زاہد فیاض نے اپنی گفتگو میں کہا کہ حکمران جماعت سمیت تمام سیاسی جماعتیں حالات کی سنگینی کا احساس کریں اور ہنگامی بنیادوں پر کراچی میں قیام امن کے لیے لائحہ عمل وضع کریں۔ انہوں نے کہا کہ وقت آگیاہے کہ تمام سیاسی حلقے ایک دوسرے پر الزامات لگانے کی بجائے ذاتی مفادات کو بالائے طاق رکھ کر شہر قائد میں قیام امن کے لیے اپنا مؤثر اور مثبت کردار اداکریں۔
انہوں نے کہا کہ کراچی میں امن کا مطلب ہے کہ پاکستان بھر میں امن، اور کراچی میں بدامنی پورے ملک میں انتشار کا باعث بن سکتی ہے۔ کراچی میں حالیہ تشدد کے واقعات کا جو تشویشناک پہلو سامنے آیا ہے وہ فائرنگ کے ساتھ ساتھ راکٹوں اور بمبوں کا آزادانہ استعمال ہے جبکہ حکومت تو ٹارگٹ کلنگ سے بھی انکار کرتی رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کو چاہیے کہ اب وہ بیانات پر اکتفا کرنے کی بجائے کراچی میں قیام امن کے لیے ٹھوس اور عملی اقدامات کریں، دیگر سیاسی جماعتیں بھی سیاست کے کھیل سے ہٹ کر امن کے قیام کے لیے آگے آئیں اور ملک کی سلامتی اور بقا کے لیے تمام رنجشیں، صوبائی اور لسانی تعصبات کو دلوں سے نکال کر سیاسی، سماجی و مذہبی ہم آہنگی کے ساتھ آگے قدم بڑھائیں اور یقینا یہی وہ طرز عمل ہے جس سے کراچی شہر کی رونقیں بحال ہوسکتی ہیں۔
تبصرہ