بیداری شعور طلبہ اجتماع میں ملک بھر سے 50 ہزار سے زائد طلبہ شرکت کریں گے: تجمل حسین
اجتماع کی تیاریاں شروع، 50 سے زائد انتظامی کمیٹیاں تشکیل دے
دی گئیں
ملک کے تمام بڑے شہروں سے استحکام پاکستان کے نام سے روڈ کارواں چلائے جارہے ہیں
وہی اقوام ترقی کی منازل طے کرتی ہیں جنہیں علم میں برتری احساس ذمہ داری اور
بہترین منصوبہ بندی کا فن آتا ہو
مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ کی سینٹرل ایگزیکٹو کونسل کے ہنگامی اجلاس سے خطاب
مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ کے زیراہتمام ناصر باغ لاہور میں ہونیوالے بیداری شعور طلبہ اجتماع میں ملک بھر سے مختلف کالجز، یونیورسٹیز اور میڈیکل کالجز کے 50 ہزار سے زائد طلبہ شرکت کریں گے۔ اجتماع کے سلسلے میں تیاریاں شروع کر دی گئیں ہیں، 50 سے زائد انتظامی کمیٹیاں تشکیل دے دی گئی ہیں اور آج سے پورے ملک میں "اک عزم کریں ایک کام کریں مستحکم پاکستان کریں" کے عنوان سے تشہیری مہم کا آغاز بھی کر دیا گیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ کے مرکزی صدر تجمل حسین نے مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ کی سینٹرل ایگزیکٹو کونسل کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، جبکہ اس موقع پر عبدالغفار مصطفوی، ضمیر مصطفوی، عرفان آصف، علی رضا اور عرفان یوسف بھی موجود تھے۔
انہوں نے کہا کہ قوم میں اجتماعی وحدت اور شعور پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ ملک و قوم کو حقیقی نصب العین باغیرت، با صلاحیت اور ایماندار قیادت ہی فراہم کر سکتی ہے، بدقسمتی سے ایسی قیادت کا فقدان ہے وہی اقوام ترقی کی منازل طے کرتی ہیں جو علم میں برتری رکھتی ہوں جنہیں احساس ذمہ داری اور بہترین منصوبہ بندی کا فن آتا ہو۔
انہوں نے کہا کہ مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ بدلتی ہوئی دنیا میں طلبہ اور نوجوانوں کیلئے ایسی پالیسیاں ترتیب دینے کیلئے کوشاں ہے جس سے نواجوانوں میں مثبت سوچ و فکر پروان چڑھے اور انہیں ایسا ماحول فراہم کیا جائے جس سے ان میں صبر و تحمل اور برداشت کا جذبہ پیدا ہو اور تخلیقی صلاحیتیں بھی جنم لیں۔ ناصر باغ کا طلبہ اجتماع بھی نوجوانوں کیلئے سنگ میل ثابت ہو گا۔
تجمل حسین نے کہا کہ ناصر باغ میں طلبہ کیلئے استقبالیہ اور رجسٹریشن کیمپس بھی لگائے جائیں گے۔ ملکی حالات کے پیش نظر مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ کے 1000 سے زائد نوجوان اجتماع کی سیکیورٹی کیلئے مختلف جگہوں پر موجود ہوں گے۔ انہوں نے بتایا کہ تشہیری مہم کے سلسلے میں ملک کے تمام بڑے شہروں سے استحکام پاکستان کے نام سے روڈ کارواں بھی چلائے جائینگے۔
تبصرہ