منہاج القرآن انٹرنیشنل جاپان کے زیراہتمام عظیم الشان شہادت امام حسین رضی اللہ عنہ کانفرنس
منہاج القرآن انٹرنیشنل جاپان کے زیراہتمام مورخہ 17 دسمبر 2011ء بروز ہفتہ بعد نماز عشاء مرکز منہاج القرآن جامع مسجد المصطفی باندوسٹی اباراکی کین میں عظیم الشان شہادت امام حسین رضی اللہ عنہ کانفرنس منعقد ہوئی جس میں جاپان بھر سے مسلمانوں کی ایک کثیر تعداد نے شرکت کی۔
کانفرنس کا آغاز تلاوت و نعت سے ہوا۔ ڈائریکٹر منہاج القرآن انٹرنیشنل جاپان نے کانفرنس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خالق کائنات کا پسندیدہ ترین دستور حیات لے کر مبعوث ہونے والے نبی رحمت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ظلم وجبر میں پسی ہوئی انسانیت پر جتنے احسان فرمائے وہ تاریخ انسانی کا سب سے بڑا کارنامہ ہے ۔ انہوں نے امن و محبت اور عدل و انصاف کا ایسا درس دیا کہ دنیا جنت کی نظیر بن گئی۔ یزیدی دور حکومت میں جب شخصی آمریت قائم ہوئی، سرکاری خزانے لوٹے جانے لگے، دین کامذاق اڑایا جانے لگا اور شراب و زنا عام ہونے لگا تو امام حسین رضی اللہ عنہ نے مدینہ سے مکہ اور مکہ سے کربلا تک کا سفر کیا اور یزید کے ظالمانہ نظام کے خلاف ایسا علم حق بلند کیا کہ یزید کا نام رہتی دنیا تک مٹ گیا۔ امام عالیٰ مقام نے دین محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بقا کی خاطر اپنے پورے گلشن کی قربانی دے دی، ان کے سر نیزوں پر چڑھ گئے، سیدہ کائنات کی باپردہ بیٹیوں کو کربلا سے شام تک قیدی بنایا گیا مگر یہ سارے ظلم مل کر بھی امام حسین رضی اللہ عنہ کو نہ مٹا سکے۔ امام حسین رضی اللہ عنہ کی قربانیوں نے قیامت تک کے لئے پسی ہوئی انسانیت کو حق کا پرچم بلند کرنے کا طریقہ بتا دیا گیا کہ جب دین کی بات آجائے تو سب کچھ قربان کردیا جائے۔
علامہ محمد شکیل ثانی نے جب کربلا سے شام تک کے سفر پر گفتگو کا آغاز کیا تو آنسوؤں اور سسکیوں کی برسات، ایک عجیب کیف و سرور کا منظر تھا۔ جاپان کی تاریخ میں ایسا پروگرام اور منظر پہلے کبھی دیکھنے میں نہیں آیا کہ ہر آنکھ اشک بار تھی۔ علامہ محمد شکیل ثانی نے پیغام دیا کہ اس وقت پاکستان کے حالات بھی کربلا چاہتے ہیں مگر کوئی حسین جیسا کردار نظر نہیں آرہا۔ اٹھو سب حسین کے غلام بن کر اس ظالمانہ نظام سے ٹکراجاؤ اور حق کا پرچم بلند کرو۔
صدر NPO جاپان صالح محمد افغانی نے آنے والے معزز مہمانوں کاشکریہ ادا کیا اور محمد سلیم خاں سابقہ امام وخطیب جامع مسجد ہذا کی خدمات کو سراہتے ہوئے انہیں پھولوں کا گلدستہ پیش کیا۔ محمد سلیم خان نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میرے لئے یہ بہت بڑی سعادت ہے کہ میں نے اپنی استطاعت کے مطابق دوسال تک اللہ کے گھر کی خدمت کی۔ انہوں نے کہا کہ میں نے ایک خواب دیکھا تھا کہ اس سنٹر میں ایک سکالر آئے جو الحمدللہ پورا ہوا۔ انہوں نے حاضرین سے کہا کہ سنٹر میں خدمت کرتے ہوئے اگر کسی کی دل آزاری ہوئی ہو تو میں معذرت خواہ ہوں۔
محفل کے اختتام پر علامہ محمد شکیل ثانی نے انتہائی رقت آمیز دعا کرائی جس سے آنسوؤں اور سسکیوں کا ساماں بندھ گیا۔ دعا میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی لمبی عمر، تندرستی اور سلامتی و حفاظت کے ساتھ ساتھ ملک پاکستان کے حالات کے لئے بھی دعا کی گئی۔ علامہ شکیل ثانی نے کانفرنس کی کامیابی پر انعام الحق، صالح محمد افغانی، جنید اقبال، عمران بیگ، محمد فیصل اور ان کی پوری ٹیم کو مبارکباد پیش کی۔
رپورٹ: محمد انعام الحق
تبصرہ