مقتدر طبقے کے فیصلوں سے حقیقی آزادی کی جھلک دیکھنے کو عوام ترس گئے ہیں۔ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی
ڈھٹائی اور کمال اعتماد کے ساتھ اقتدار کو طول دینے کی ہوس کو قومی مفاد کا نام دے دیا جاتا ہے
تحریک منہاج القرآن کے ناظم اعلیٰ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ عوام کا نمائندہ ہونے کا دعوی تو کرتی ہے مگر اسے اپنے اختیارات کے دائرہ کار اور کئے گئے فیصلوں کے معیار کو ضرور جانچنا چاہیے کہ کیا وہ واقعی ملک اور قوم کے بہترین مفادمیں ہوتے ہیں؟ حقیقت یہ ہے کہ مقتدر طبقے کے فیصلوں سے حقیقی آزادی کی جھلک دیکھنے کو عوام ترس گئے ہیں۔ اداروں کی مضبوطی حقیقی جمہوریت کیلئے ناگزیر ہے مگر ملک میں الٹی گنگا بہہ رہی ہے۔ یہاں چند سیاسی خاندانوں کا پارلیمنٹ پر قبضہ ہے اور ملکی مفاد کے خلاف فیصلہ کرنے میں ملک کے ’’بڑوں‘‘ کے نہ ہاتھ کانپتے ہیں اور نہ بیان دیتے ہوئے ان کے لہجوں میں کوئی شرمندگی ہوتی ہے۔ ڈھٹائی اور کمال اعتماد کے ساتھ اقتدار کو طول دینے کی ہوس کو قومی مفاد کا نام دے دیا جاتا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے تحریک منہاج القرآن کی سینٹرل ورکنگ کونسل کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر مرکزی امیر صاحبزادہ فیض الرحمن درانی، شیخ زاہد فیاض، بریگیڈئر (ر) اقبال احمد خان، رانا فیاض احمد، جی ایم ملک، قاضی فیض الاسلام، جواد حامد، راجہ جمیل اجمل، احمد نواز انجم، رانا محمد ادریس، عاقل ملک اور دیگر رہنماء بھی موجود تھے۔
ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے کہا کہ لسانی اور سیاسی مفادات کی بنا پر نہیں بلکہ انتظامی بنیادوں پر نئے صوبے ضرور بنائے جانے چاہیں مگر موجودہ صورتحال میں اس تناظر میں ملک اور عوام کا مفاد کہیں دکھائی نہیں دیتا۔ انہوں نے کہا کہ آ ئے روز پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھا کر کے چند دنوں بعد معمولی کمی کر کے عوام پر ’’احسان‘‘ کر دیا جاتا ہے۔ عالمی سطح پر پٹرول کی کم ہونے والی قیمتوں کا فائدہ دیگر ملکوں کے عوام تو اٹھاتے ہیں مگر پاکستانی اس سلسلے میں ہمیشہ بد قسمت ہی رہے ہیں۔
تبصرہ