کم سن بچوں سے جبری مشقت کا سلسلہ وہ ناسو ر ہے جسکے علاج میں ہر حکومت ناکام دکھائی دیتی ہے۔ افتخار شاہ بخاری

مورخہ: 12 جون 2012ء

اسلامی تعلیمات کے مطابق بھوک اور افلاس کے ڈر سے بچوں کو مارنے سے سختی سے منع کیا گیا ہے
بچوں سے جبری مشقت کے عالمی دن کے حوالے سے ’’بچوں کا استحصال ایک معاشرتی المیہ‘‘ کے عنوان سے سیمینار میں گفتگو

کم سن بچوں سے جبری مشقت کا سلسلہ پاکستان کا رستہ ہوا وہ ناسور ہے جسکے علاج میں ہر حکومت ناکام دکھائی دیتی ہے۔ پانچ سے بارہ سال کی عمر کے 70 لاکھ بچے مزدوری پر مجبور ہیں۔ اس معاشرتی المیہ کے خاتمے کیلئے دین کی بنیادی روح کی طرف پلٹ کر اسلام کے زریں اصولوں سے رہنمائی لینا ہو گی۔ ان خیالات کا اظہار منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر افتخار شاہ بخاری نے بچوں سے جبری مشقت کے عالمی دن کے حوالے سے ’’بچوں کا استحصال ایک معاشرتی المیہ‘‘ کے عنوان سے ہونے والے سیمینار میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر صفدر عباس، افضال غوث، احمد معین اور راجہ جمیل اجمل بھی موجود تھے۔

انہوں نے کہا کہ آج رویوں کو بدلنے کی ضرورت ہے۔ دولت کی غیر منصفانہ تقسیم کے مکروہ عمل کے خاتمے کی طرف بڑھنے کیلئے اجتماعی کاوش کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی تعلیمات کے مطابق بھوک اور افلاس کے ڈر سے بچوں کو مارنے سے سختی سے منع کیا گیا ہے۔ جبکہ اسلام سے قبل لوگ پیدا ہوتے ہی اپنی اولاد کومار ڈالتے تھے۔ دین اسلام نے اس قبیح رسم کا خاتمہ کرنے کی بنیاد ڈالی اور ایسا کرنے والوں کو عبرت ناک انجام کی نوید سنائی۔ انہوں نے کہا کہ اس حقیقت کے اعتراف میں کوئی تامل نہیں کرنا چاہیے کہ اسلام جس طرح بچوں کے حقوق کے تحفظ کی ضمانت دیتا ہے ان احکامات کی خلاف ورزی کرنے والوں کو سزا کی وعید سناتا ہے کسی اور مذہب یا قانون میں اس کا وجود نہیں۔

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top