دروس عرفان القرآن (منڈی بہاؤالدین) : دوسرا دن
تحریک منہاج القرآن منڈی بہاؤالدین کے زیراہتمام پانچ روزہ دروس عرفان القرآن منعقد ہو رہے ہیں جس کے دوسرے روز مورخہ 23 جولائی 2012 کو ایگل فٹ بال گراؤنڈ گوڑھا باغ میں درس قرآن کا پروگرام منعقد ہوا۔ پروگرام کا باقاعدہ آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا جس کی سعادت قاری محمد اشرف قادری نے حاصل کی جبکہ آقائے دوجہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں عقیدت کے پھول نچھاور کرنے کی سعادت رسول مقبول نے حاصل کی۔ سٹیج سیکرٹری کے فرائض حافظ شبیر احمد اور محمد احسان رضوی متعلم منہاج اسلامک یونیورسٹی لاہور نے سرانجام دیے۔ درس عرفان القرآن کے مہمان خصوصی نائب امیر منہاج القرآن صوبہ پنجاب چوہدری محمد وسیم ہمایوں تھے جبکہ ہر طبقہ فکر کے لوگوں نے جوق در جوق ہزاروں کی تعداد میں شرکت کی۔
اس موقع پر خطان کرتے ہوئے علامہ حافظ سعید الحسن طاہر نے "رمضان اور معمولات نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم" کو اپنے موضوع کا عنوان بنایا۔ انہوں نے کہا کہ رمضان المبارک اللہ رب العزت کی بخش، مغفرت اور رحمت کو سمیٹنے کا مہینہ ہے، اس لیے اس مبارک مہینے میں عبادت، ذکر و فکر، قیام الیل اور استغفار و مناجات کی کثرت کرنا خدا کی رحمتوں کے حصول کا ذریعہ و باعث ہے۔ اس مبارک ماہ میں حضور نبی مکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے معمولات میں استقبال رمضان، صیام رمضان، قیام الیل، کثرت تلاوت و اذکار، سخاوت و عطا کی وسعت، سحری و افطاری اور آخری عشرہ میں مسنون اعتکاف شامل ہیں۔ ان اعمال کو اپنا کر اپنا تعلق قرآن اور صاحب قرآن سے مضبوط کیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ رمضان المبارک میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خصوصی اہتمام کے ساتھ عبادت فرمایا کرتے تھے، جس میں اعتکاف کا خصوصی اہتمام فرماتے تھے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اسی سنت پر عمل کرتے ہوئے تحریک منہاج القرآن کے مرکز پر حرمین شریفین کے بعد دنیا کا سب سے بڑا اعتکاف شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی معیت میں ہوتا ہے۔
درس عرفان القرآن میں تحصیل ملکوال، تحصیل پھالیہ اور تحصیل گوجرہ کے لوگوں نے بھی بھرپور شرکت کی۔ اس درس عرفان القرآن میں ہر مکتبہ فکر کے علماء، تاجر حضرات، وکلاء، بنک کار، اور سینئر صحافیوں نے شرکت کی۔ درس القرآن کا اختتام علامہ حافظ سعید الحسن طاہر کی دعا سے ہوا جس میں انہوں نے ملک کو درپیش مسائل اور ملکی سلامتی کے لئے خصوصی دعا کی۔
رپورٹ: حافظ شبیر احمد جنجوعہ (منڈی بہاؤالدین)
تبصرہ