سپریم کورٹ کا فیصلہ ڈاکٹر محمد طاہر القادری کے 22 سال پرانے موقف کی تصدیق ہے : فیض الرحمن درانی
1990ء کے بعد ہونے والے الیکشن بھی مختلف قسم کی دھاندلیوں سے
آلودہ تھے
قوم سپریم کورٹ سے توقع کرتی ہے کہ وہ علامات کی تصدیق کی بجائے اصل مرض کے علاج پر
بھی بھر پور توجہ دے گی
پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی صدر فیض الرحمن درانی نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ ڈاکٹر محمد طاہر القادری کے 22 سال پرانے موقف کی تصدیق ہے۔ پاکستان عوامی تحریک کے چیئر مین نے 1990 کے انتخابی نتائج کے فور اً بعد پریس کانفرنس میں الیکشن میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کی جو بات شدومد کے ساتھ کی تھی وہ اعلیٰ عدلیہ کے 22 سال بعد آنے والے فیصلے سے پوری دنیا کے سامنے اظہر من الشمس ہوگئی ہے۔ پاکستان عوامی تحریک نے 1990ء میں ہونے والی بدترین دھاندلی کے باعث صوبائی انتخابات کا با ئیکاٹ کر دیا تھا۔ 1990 ء کے بعد ہونے والے الیکشن بھی مختلف قسم کی دھاندلیوں سے آلودہ تھے۔ 22 سال پہلے ہونی والی دھاندلی ثابت ہو گئی ہے اور آنے والا وقت بعد ازاں ہونے والی دھاندلیوں سے بھی پردہ اٹھادے گا مگر اس وقت تک ملک وقوم کا بہت نقصان ہو چکا ہو گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان عوامی لائرز موومنٹ کے ایک وفد سے ملاقات کے دوران کیا۔
فیض الرحمن درانی نے کہا کہ پاکستان کے نام نہاد جمہوری کلچرکے تحت ہونے والے انتخابات کی دھاندلیاں موجودہ انتخابی نظام کا ہی شاخسانہ ہے جس کا تسلسل آج بھی جاری ہے۔ قوم سپریم کورٹ سے توقع کرتی ہے کہ وہ علامات کی تصدیق کی بجائے اصل مرض کے علاج پر بھی بھر پور توجہ دے گی اور نظام انتخاب کی تبدیلی کے لیے موئثر کردار ادا کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان عوامی تحریک نے اپنے قیام سے ہی موجودہ انتخابی نظام کی خرابیوں کی نشاندہی کر دی تھی اور جب تک موجودہ نظام انتخاب کو جڑ سے اکھاڑا نہیں جاتا ملک کے 2 فیصد طبقات 98 فیصد عوام کے حقوق سے کھیلتے رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ ملک اور عوام دشمن انتخابی نظام کے تحت آئیندہ 100 انتخابات بھی ملک کو معاشی و سیاسی استحکام اور عوام کو خوشحالی نہ دے سکیں گے اس لیے ناگزیر ہے کہ موجودہ انتخابی نظام کو دریا برد کرنے کے لیے ادارے اپنا کردار ادا کریں۔ فیض الرحمن درانی نے کہا کہ عوام کوموجودہ انتخابی نظام کے خلاف مؤثر آواز اٹھانا ہوگی اور پاکستان عوامی تحریک کی بیداری شعور مہم میں شامل ہوکر آئیندہ نسلوں کا مستقبل بچانا ہوگا۔
ماہنامہ منہاج القرآن (نومبر 1990)
تبصرہ