قیادت کا بحران رہے تو 65 سال بعد بھی ملکی بقا ہی سب سے بڑا مسئلہ رہتا ہے : رحیق احمد عباسی
موجودہ فرسودہ نظام انتخاب کو دریا برد کرنے کے بعد ہی اس ملک اور قوم کا مقدر بدل
سکتا ہے
عوام ایسی قیادتوں سے جان چھڑائیں جو قومی غیرت کو بیچنا اپنا "فرض" سمجھتی ہیں
ڈاکٹر رحیق احمد عباسی کی منہاج یونیورسٹی کے آخری سال کے طلبہ کے ساتھ اہم فکری
نشست میں گفتگو
قائداعظم جیسا مخلص، درد مند اور انتھک لیڈر میسر ہو تو کرہ ارضی پر ملک حاصل کرنا بھی ممکن ہو جاتا ہے اور اگر قیادت کا بحران رہے تو 65 سال بعد بھی ملکی بقا ہی سب سے بڑا مسئلہ رہتا ہے۔ پاکستان میں کسی حکمران نے بھی اداروں کے استحکام پر توجہ نہیں دی۔ فرد کو طاقتور اور سیاسی پارٹیوں پر مخصوص خاندانوں کی اجارہ داری قائم رکھنے پر توانائیاں خرچ کی گئیں۔
ان خیالات کا اظہار ناظم اعلیٰ تحریک منہاج القرآن ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے گذشتہ روز منہاج یونیورسٹی کے آخری سال کے طلبہ کے ساتھ ملکی سیاست کے حوالے سے ایک اہم فکری نشست میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس دوران انہوں نے طلبہ کے مختلف سوالوں کے جوابات بھی دئیے۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن نا م نہاد لیڈروں کی ہڈیوں میں سرایت کر چکی ہے۔ کمیشن مافیا ترقیاتی پراجیکٹس کو دیمک کی طر ح چاٹ رہا ہے۔ قومی دولت لٹیروں میں لٹ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وننگ ہارسز اور پارٹیوں میں موروثی لیڈر شپ کے کلچر نے نام نہاد جمہوریت زدہ سیاست کو اور بھی گھناؤنا کر دیا ہے۔ عوام کو چاہیے کہ اپنے شعور پر پڑے قفل کو حقیقی جمہوری رویوں کی چابی سے کھولیں۔ کھوٹے اور کھرے میں تمیز پیدا کریں اور ایسی قیادتوں سے جان چھڑائیں جو قومی غیرت کو بیچنا اپنا "فرض"سمجھتی ہیں۔ تبدیلی کے عمل میں ہر فرد اپنے آپ کو شریک کرے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک منہاج القرآن بیدارئ شعور کی مہم کا آغاز کر چکی ہے۔ موجودہ فرسودہ نظام انتخاب کو دریا برد کرنے کے بعد ہی اس ملک اور قوم کا مقدر سنور سکتا ہے۔
تبصرہ