منہاج القرآن انٹرنیشنل (دی ہیگ، ہالینڈ) کے زیراہتمام حجاج کے اعزاز میں تقریب
منہاج القرآن انٹرنیشنل (دی ہیگ، ہالینڈ) کے زیر اہتمام مورخہ 09 نومبر 2012ء کو خوش نصیب حجاج کرام کے اعزاز میں استقبالیہ تقریب کا اہتمام کیا گیا۔
تقریب میں حج کی سعادت حاصل کرنے والے حاجی راجہ فاروق حیدر، حاجی چودھری عامر یوسف، حاجی راجہ لیاقت راجپوت، حاجی شفیق چیمہ، حاجی صغیر بھٹی، حاجی سید اطہر کاظمی،حاجی سید طاہر سلیم، حاجی شہزاد اکبر، حاجی طاہر بٹ، حاجی نجف علی، حاجی سید منیر شاہ، حاجی طاہر شاہ اقرار، حاجی چودھری فضل داد، حاجی سید سہیل شاہ اور حاجی سید فہیم شاہ نے خصوصی شرکت کی۔ تقریب کا باقاعدہ آغاز اللہ رب العزت کے بابرکت کلام سے کیا گیا جس کی سعادت حافظ آفتاب احمد نے حاصل کی جبکہ زاہد مقبول، چودھری سعید مہر، امانت علی چوہان اور صادق بٹ نے آقائے دوجہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں ہدیہ نعت پیش کی۔
صدر ادارہ خالد محمود چودھری نے حجاج کرام کو خوش آمدید کہا اور استقبالیہ کلمات پیش کرتے ہوئے کہا کہ جب ایک مسلمان کی اللہ اور اس کے پیارے حبیب کے دربار تک رسائی ہوتی ہے وہ منظر اور لمحات بیان کرنے کے لئے زبان قاصر نظرآتی ہے کیونکہ اس وقت روح کو جو لذت محسوس ہورہی ہوتی ہے اس کا اندازہ پہلے سے لگانا ممکن ہی نہیں، اس لئے اللہ کے حضور حاضری کے وقت آنسو زبان بن چکے ہوتے ہیں، انہوں نے دعا کی کہ اللہ تبارک وتعالیٰ ہر مسلمان کو بار بار یہ حاضری نصیب فرمائے۔ امام و خطیب منہاج القرآن دی ہیگ علامہ اصغرالقادری نے اپنے خطاب میں حج کی سعادت نصیب ہونے پر ایک مسلمان کی خوش بختی اور پیارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نگاہ شفقت کی عنایت بیان کر کے حاضرین کے روحانی جذبات کوخوب گرمایا۔
ڈائریکٹر منہاج القرآن دی ہیگ علامہ احمد رضا نقشبندی نے فلسفہ حج بیان کرتے ہوئے اسے قربانی کا عمل قرار دیا اور کہا کہ جب انسان دنیا میں آتا ہے تو وہ گناہوں سے بالکل پاک ہوتا ہے لیکن گناہ آلود زندگی سے پاک ہونے کے لئے اللہ رب العزت کی ذات انسان کو حج کی صورت میں دوبارہ موقع فراہم کرتی ہے۔ اگر انسان پھراس حالت میں واپس جانا چاہتا ہے جس طرح وقت پیدائش، تو حج پر حاضر ہو کر ندامت کے ساتھ معافی طلب کرے تو اللہ کا دست رحمت اس انسان کے گناہوں پر قلم عفو پھیر کر گناہ معاف فرمادیتا ہے۔ اس کے علاوہ غیر مسلم اگر اللہ کی توحیداور سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کاکلمہ پڑھ لے توبھی اس کی پرانی زندگی کے تمام برے اعمال بخش دیئے جاتے ہیں اور اس نو مسلم کی حالت بھی ایسے ہوتی ہے جیسے وہ بھی ابھی اپنی ماں کے پیٹ سے پیدا ہوا ہے۔
علامہ احمد رضا نقشبندی نے مزید کہا کہ دوران حج قربانی درس ہے اس ذبح عظیم کا جس کی ابتداء اللہ کے خلیل حضرت ابراہیم علیہ السلام نے کی اور لخت جگر حضرت اسماعیل علیہ السلام کی قربانی پیش کی۔ اس ذبح عظیم کی انتہاء حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ نے میدان کربلا میں اپنی اور اپنے خاندان کی قربانی پیش کر کے حاصل کی اور یہ عظیم قربانی رہتی دنیا تک اپنی مثال آپ ہے۔ انہوں نے حجاج کرام کو مبارکباد پیش کی اور پھولوں کے گلدستے پیش کئے۔ پروگرام کا اختتام دعا سے ہوا جس کے بعد جملہ شرکاء کے لئے پرتکلف کھانا پیش کیا گیا۔
رپورٹ: امانت علی چوہان
تبصرہ