سیاست نہیں، ریاست بچاو - عوامی استقبال - 22 دسمبر 2012ء
تحریک منہاج القرآن کے زیراہتمام شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے عظیم الشان عوامی استقبال جلسے میں 22 دسمبر کو بھی لاکھوں شرکاء کی آمد کا سلسلہ جاری رہا۔ دوسرے روز صوبہ سندھ سمیت، خیبر پختون خواہ اور بلوچستان سے لوگ عوامی استقبال جلسے کے لیے مینار پاکستان پہنچے۔
رہائشی بلاکس
لاکھوں شرکاء کے لیے بادشاہی مسجد کے سامنے اور عتیق اسٹیڈیم میں رہائش اور کھانے کے انتظامات کیے گئے ہیں۔ لاکھوں لوگوں کی رہائش اور کھانے کے انتظامات کے حوالے سے یہ پاکستان کی تاریخ کا منفرد ایونٹ ہے۔ شرکاء کے لیے کیمپس کی شکل میں رہائشی بلاکس بنائے گئے ہیں۔ جہاں سردی کی شدت سے بچاو کے لیے بھی تمام انتظامات ہیں۔
سیکیورٹی ٹیموں کا معائنہ
عوامی استقبال جلسے سے ایک روز پہلے مقامی پولیس انتظامیہ، خفیہ والے اور اسپیشل برانچ کے اعلیٰ سیکیورٹی افسران اپنی اپنی ٹیموں کے ساتھ پنڈال، اجتماع کے مختلف مقامات اور اسٹیج کا معائنہ کرتے رہے۔ اس موقع پر جی ایم ملک اور منہاج القرآن کے سیکیورٹی چیف بھی ان کے ہمراہ تھے۔ پولیس اتنظامیہ کے اعلیٰ افسران نے اپنی نگرانی میں سیکیورٹی سیٹ اپ کا جائزہ لیا اور ماتحت سیکیورٹی اہلکاروں کو ضروری ہدایات دیں۔
شرکاء کے نعرے
تاریخی اجتماع میں شرکت کے لئے آنے والے خواتین و حضرات کا جوش و خروش دیدنی رہا۔ جو سبز ہلالی پرچم اٹھا کر قافلوں اور ٹولیوں کی شکل میں پنڈال میں داخل ہوتے رہے۔ بالخصوص خواتین اور ان کے ساتھ بچوں کا جوش و جذبہ بھی ملک پاکستان سے محبت کا عکاس تھا۔ شرکاء کے درمیان یہ بحث بھی اہمیت اختیار کرگئی کہ تاریخی جلسے میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا ملکی مسائل کے حل اور نظام پر مشتمل خطاب انتہائی اہمیت کا حامل ہوگا۔ جو فرسودہ نظام سیاست کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوگا۔
پنڈال میں باجماعت نمازیں
سیاست نہیں، ریاست بچاؤ جلسے میں شرکت کے لیے آنے والے شرکاء کے لیے پنڈال میں باجماعت نمازوں کا اہتمام کیا گیا۔ جس کے لیے اسٹیج سے باقاعدہ آذان دی گئی۔ اسٹیج کے علاوہ پنڈال کو سبز ہلالی پرچموں سے آراستہ کیا گیا۔ پروگرام سے ایک روز قبل ہی مینار پاکستان کے وسیع وعریض پنڈال میں جشن کا سماں ہے۔ عوام کا ایک ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر قائد کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے، موسمی حالات کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے دو دن سے اپنے محبوب قائد ایک جھلک دیکھنے کے لیے بے تاب ہے۔
غیر ملکی شرکاء
مینار پاکستان کے سائے تلے جمع ہونے والے لاکھوں شرکاء میں سینکڑوں غیر ملکی شرکاء بھی تھے۔ جو شیخ الاسلام کے عوامی استقبال کے لیے خصوصی طور پر پاکستان آئے ہیں۔ ان غیر ملکیوں نے مینار پاکستان کے اردگرد ہوٹلز میں اپنی رہائش کا الگ انتظام کررکھا ہے۔
دوسرا سیشن
پروگرام کے آغاز سے ایک روز قبل اسٹیج پر مرکزی قائدین کے ساتھ عوامی استقبال کی خصوصی نشست کا دوسرا سیشن ہوا۔ جس میں علامہ حسن میر قادری اور صادق قریشی نے خطاب کیا۔ اس کے علاوہ ظہر سے عصر تک محفل نعت کا اہتمام بھی کیا گیا۔ جس میں نامور ثناء خوان حضرات نے شرکت کی۔
ایم ایس ایم کا چینچ کا نشان
مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ کے ہزاروں نوجوانوں نے پنڈال میں کھڑے ہو کر change کا لفظ لکھا۔ یوں لفظ چینج کی صورت میں انسانی زنجیر کا منفرد مظاہرہ تھا۔ شرکاء نے اس انسانی زنجیر کو بنا کر یہ پیغام دیا کہ وہ پاکستان کے فرسودہ اور کرپٹ نظام انتخاب میں تبدیلی چاہتے ہیں۔ پاکستان میں یہ احتجاج کا مہذب اور منفرد طریقہ متعارف کرانے کا اعزاز ایم ایس ایم کے پاس ہے۔ اس انسانی زنجیر میں شریک ہزاروں طلباء کے علاوہ طالبات بھی شامل تھیں۔
محفل سماع
پنڈال میں نماز عشاء کے بعد محفل سماع کا اہتمام کیا گیا، منہاج یوتھ لیگ کے پلیٹ فارم پر ہونے والی اس عظیم الشان محفل میں قاری عبدالوحید چشتی برادران نے اپنے مخصوص چشتی انداز میں فن کا اظہار کیا۔ انہوں نے "مولہ علی علی" کے علاوہ شیخ الاسلام کے حوالے سے لکھے گئے کلام بھی پیش کیے۔ اس دوران حاضری کی بڑی تعداد جھوم جھوم کر اپنے جذبات کا اظہار کرتی رہی۔ منہاج القرآن کے مرکزی سینئر نائب ناظم اعلیٰ شیخ زاہد فیاض سمیت علامہ صادق قریشی اور دیگر مرکزی قائدین مہمانوں میں شامل تھے۔ محفل سماع کا اختتام شب ساڑھے 10 بجے ہوا۔
سکھ رہنماوں کی محفل سماع میں شرکت
محفل سماع میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے شرکت کی اور پنڈال کا دورہ کیا۔ جن میں سکھ رہنماء بھی شامل تھے۔ انہوں ے تاریخی پروگرام کے حوالے سے شاندار انتظامات کو سراہا۔
سکھ برادری کے نمائندوں نے گیانی رنجیت سنگھ کی قیادت میں پنڈال کا دورہ بھی کیا۔ انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر طاہرالقادری ایک عظیم شخصیت ہیں اور عوام کا یہ جم غفیر ان کی مقبولیت کا واضح ثبوت ہے۔
تبصرہ