عوامی دھرنامارچ، فیصلہ کا انتظار
زرداری کومذاکرات کیلئے 3 بجے کی ڈیڈ لائن
حکومتی وفد کی درخواست پر مہلت میں 45 منٹ کا اضافہ
کنٹینر کے پردے ہٹا کرعوام کے سامنے مذاکرت کروں گا، ڈاکٹر طاہرالقادری
عوام 5 دن سے اپنے مطالبات کے حق میں احتجاج کر رہے ہیں، حکمرانوں کو کوئی پرواہ نہیں
زرداری کو آخری موقع دے رہا ہوں کہ وہ مسئلہ کا حل نکالیں، ورنہ اگلے ایکشن کا اعلان
ہوگا
پارلیمنٹ میں دہشت گردوں کے خلاف کوئی ایک قانون بھی کیوں نہیں بنایا گیا
کاذب پر لعنت، دہشت گردوں، چوروں، ڈاکووں کے وفاقی وزیرمیرے خلاف جھوٹا پراپیگنڈا کر
رہے ہیں
پاکستان کے تحریر اسکوائر سے، ایم ایس پاکستانی
جھلکیاں
- عوامی دھرنا مارچ کے پانچویں روز موسم صبح سے ہی ابر آلود رہا، سورج مکمل طور پر طلوع نہیں ہوا۔
- بدھ کی رات دھرنے پر طاقت کے استعمال کی دھمکیوں کے پیش نظر شرکاء مارچ کی سیکیورٹی انتہائی الرٹ رہی۔
- دھرنے کے پانچویں روز خراب موسم کے باوجود شرکاء کی تعداد میں اضافہ دیکھا گیا، پاکستان تحریک انصاف، وحدت المسلمین، وکلاء، تاجر اتحاد نمائندوں، طلباء سمیت دیگر سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی کے لوگوں نے بھرپور شرکت کی۔
- تحریک انصاف کے ورکرز اپنے ممبر شپ کارڈ بھی دکھاتے رہے۔
- ڈاکٹرطاہرالقادری کا خطاب دوپہر بارہ بجکر 35 منٹ پرشروع ہوا۔
- جونہی خطاب شروع ہوا تو شدید آندھی اور پھر بارش شروع ہوگئی۔
- شدید بارش میں بھی لاکھوں شرکاء کھلے آسمان تلے اپنی اپنی جگہ پر جم کرڈٹے رہے۔
- تیزبارش کے بعد شرکاء نے پلاسٹک کور چڑھا لیے۔
- سیکیورٹی اہلکاروں نے بارش سے بچنے کے لیے پہلے ہی رین کورز پہن رکھے تھے۔
- خواتین سیکیورٹی اہلکار وں نے بھی مکمل دل جمعی سے اپنی ڈیوٹی سرانجام دی۔
- خواتین کے پنڈال میں بھی تمام خواتین بارش میں بھیگ کر خطاب سنتی رہیں۔
- شدید بارش میں خطاب کے دوران تمام سیکیورٹی رضاکاروں میں رین کورز تقسیم کیے جاتے رہے۔
- ڈاکٹرطاہرالقادری کا خطاب شدید بارش میں پونے دوبجے ختم ہوا۔
- خطاب کے بعدبھی بارش اور بونداباندی جاری رہی۔
- خطاب کے کچھ دیر بعد ڈیوٹی پرمعمور سیکیورٹی رضا کاروں کوگرماگرم بریانی دی گئی۔
- ڈاکٹرطاہرالقادری کا خطاب ختم ہونے کے 25 منٹ بعد ہی میڈیا پر بریکنگ نیوز نشر ہوئی کہ وفاقی وزیر اطلاعات قمرزمان کائرہ کی قیادت میں حکومتی وفدمذاکرات کے لیے آئے گا۔
- ڈاکٹر طاہرالقادری کے خطاب سے پہلے اسلام آباد میں حکومتی اور اتحادی جماعتوں کا مشاوری اجلاس بھی جاری تھا۔
- تیز بارش کی وجہ سے دھرنا مارچ میں موجود اسٹالز پر چائے نایاب ہو گئی۔
- خطاب کے بعد بارش میں بھیگنے والے خواتین و حضرات سے میڈیا کے نمائندے انٹرویوز کرتے رہے، جس میں تمام خواتین و حضرات نے ڈاکٹر طاہرالقادری کی کال تک اپنی جگہ سے نہ اٹھنے کا بھرپور عزم ظاہر کیا۔
- شرکاء کی کثیر تعداد کا یہ کہنا تھا کہ وہ کسی نتیجہ اور تبدیلی کے بغیر کسی صورت گھر واپس نہیں جائیں گے۔
- ڈی چوک کی دوسری طرف پارلیمنٹ سرحد پار علاقے میں شدید بارش نے حکومتی پولیس اہلکاروں کو پسپا کردیا۔ بارش سے پہلے تک مسلح پولیس اہلکار پارلیمنٹ میں کھڑے کنٹینرز پر کھڑے تھے، جو بارش شروع ہوتے ہی اپنے کیمپوں میں واپس بھاگ گئے۔
خطاب
ڈاکٹرطاہرالقادری نے عوامی دھرنا مارچ کے پانچویں روز لاکھوں شرکاء سے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ شدید بارش اور آندھی میں بھی لاکھوں شرکاء اپنی جگہ پر جم کر بیٹھے ہیں۔ یہ ا ن پر اللہ کی رحمت اور امتحان ہے، لیکن دوسری جانب اس ملک کے حکمران ہیں، جو عوام کے ان جذبات کوسمجھنے سے قاصر ہیں۔ عوام پاکستان کے مطالبات کو سمجھنا حکمرانوں کا کام نہیں رہا۔ کیونکہ حکمران عوام کے جمہوری مزاج کوسمجھ ہی نہیں سکتے۔ اس لیے وہ اپنی ہٹ دھرمی اور بربریت پر قائم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج حکمران طبقہ ملک میں دہشت گردی کو فروغ دے رہا ہے۔ ملک میں ہونے والے خود کش حملوں میں ازبک اورٹیٹوز رکھنے والے لوگ پکڑے جا رہے ہیں۔ میں سوال کرتاہوں کہ ان ازبکوں کو کون ملک میں آنے دے رہا ہے، یا آپ انہیں پاسپورٹ اور ویزے فراہم کر رہے ہیں یا پھر آپ کی حکومت ان کا سراغ لگانے میں مکمل ناکام ہو چکی ہے۔
اس دہشت گردی نے قوم کاحق چھین لیا ہے۔ ان دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے اسمبلی کے فلور پر آئین و قانون کی کوئی ترمیم کیوں پیش نہیں کی گئی۔ دوسری طرف حکمرانوں نے اپنے مفاد میں اٹھارہویں ترمیم سمیت بہت سی ترامیم کرالی۔ لیکن دہشت گردی روکنے کے لیے کوئی قانون نہیں بنایا گیا؟ جس کے بعد پاکستان کی بقاء خطرے میں چلی گئی۔
حکومتی کرپشن آسمان پر ہے۔ ہر شعبہ میں بدعنوانی شامل ہو گئی ہے۔ وزراء سمیت ہر حکومتی نمائندہ کرپشن کو اپنا حق سمجھتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ اگرٹی وی چینلز پراگر اس مارچ کے حق میں بولے یاخلاف بولے تومیں اس جمہوریت پرانہیں تحسین پیش کرتاہے۔ یہی آزادی کاتقاضاہے۔
میں نے 23 دسمبر کے جلسہ کے بعد حکومت کو تین ہفتوں کی مہلت دی تھی، لیکن کسی پرجوں تک نہیں رینگی۔ انہوں نے کہا کہ آج کے نوائے وقت اخبار میں دہشت گردوں، چوروں، ڈاکووں کے وفاقی وزیر جھوٹ بول رہے ہیں کہ میں نے کل 16 جنوری کی رات کی تاریکی میں ایف سیون کس سے ملنے گیا تھا۔ میں ان بتاناچاہتاہوں کہ جھوٹے پر اللہ کی لعنت ہو، لعنت ہو، لعنت ہو۔ میں کل ساری رات ملکی اور انٹرنیشنل میڈیا کو انٹرویوز دیتارہا۔ ہاں میرے پاس یہ بہت کچھ ہے کہ جومیں کہہ سکتاہوں، کہ تم وہاں کیا کرنے جاتے ہو۔ دوسری طرف یہ ساری باتیں کرنے والے دنیا کاسب سے بڑادہشت گردہے، تمہارا حشر اللہ کرے گا۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ میں آخری بار حکومت کو آج دوپہر 3 بجے کی ڈیڈ لائن دے رہا ہوں۔ میں حکومت کو مذاکرات کی آخری دعوت دے رہا ہوں۔ اگر صدر پاکستان اپنے وفد کیساتھ نہ آئے تو پھر وہ امن کا آخری موقع گنوا دیں گے۔ پھر امن کا وقت ختم ہوجائیگا۔ میں نے کہا تھا کہ ہمارے دھرنے اور مارچ سے پتا نہ ٹوٹنے، گملانہ ٹوٹنے اور ایک شیشہ نہ توڑنے کا وعدہ کیا تھا۔ آج میں نے اپنا وعدہ پورا کردیا، آج احتجاج کا آخری دن ہوگا۔ کل احتجاج اور دھرنا نہیں ہوگا۔ کیونکہ عورتوں اور بچوں سمیت شدید سرد موسم کی پرواہ کیے بغیر پانچ روز سے لوگ کھلے آسمان تلے بیٹھے ہیں۔ حکمرانوں کو ان کی کوئی فکر نہیں۔ میں نے مارچ اور دھرنے میں عورتوں کو شرکت کرنے سے منع کیا تھا، لیکن تحریک منہاج القرآن میں خواتین کی نمایاں نمائندگی کے پیش نظر خواتین نے اصرار کیا کہ ملک میں ہماری 55 فیصد نمائندگی ہے۔ ہم اس مارچ میں شریک ہوئے بغیر نہیں رہ سکتی۔ اس دن کے بعد میں نے ہار مان لی اور خواتین اور بچے ہمارے ساتھ آگئے۔ آج لوگ ان کے بارے پراپیگنڈا کر رہے ہیں کہ ہم عورتوں اور بچوں کو ڈھال بنا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جو لوگ ٹی وی پردیکھ رہے ہیں۔ وہ گھروں سے باہر آکرہمارے ساتھ آ جائیں۔ کیونکہ یہ ایک جماعت کااحتجاج نہیں۔ اسمیں ہر جماعت کی نمائندگی ہے۔ میں ایک بار پھرکہہ رہا ہوں کہ آج آخری موقع ہے، اگرتم نے یہ موقع بھی گنوا دیا تو پھر ہم اپنے فائنل ایکشن کا اعلان کریں گے۔
تبصرہ