حکومت اور ڈاکٹر طاہرالقادری کے درمیان مذاکرات جاری
4 نکاتی ایجنڈا زیر بحث، ابتدائی 3گھنٹوں میں صرف ایک پر گفتگو
ہوئی
قمرالزمان کائرہ کی طاہرالقادری سے معذرت، مخدوم امین فہیم کو خصوصی لیکچر
نتیجہ خیز مذاکرات کا عمل رات گئے تک جاری رہنے کا امکان
ملک بھر میں مذاکرات کے نتیجہ کا شدت سے انتظار، شرکائے مارچ نے ڈی اسکوائر پرڈیرے
ڈال لیے
ڈی اسکوائرسے۔ ایم ایس پاکستانی
حکومت کے نو رکنی وفد اور ڈاکٹر طاہرالقادری کے درمیان عوامی لانگ مارچ ڈی اسکوائر میں مذاکرات کا عمل جاری ہے۔ حکومتی وفد میں چوہدری شجاعت حسین، قمرالزمان کائرہ، مخدوم امین فہیم، سینٹر عباس آفریدی، سینٹر فاروق ستار، بابر غوری، سید خورشید شاہ، مشاہد حسین سید، فاروق ایچ نائیک اور افراسیاب خٹک شامل ہیں۔ اطلاعات کے مطابق شام سات بجے تک مذاکرات کو تین گھنٹے گزر چکے تھے۔ جس میں ڈاکٹر طاہرالقادری کے چار نکاتی ایجنڈے میں سے صرف ایک نکات پر بات ہوسکی۔ نماز مغرب کے وقفہ کے وقت شب پونے چھے بجے ڈاکٹر طاہرالقادری نے شرکاء مارچ سے مخاطب ہوئے۔ انہوں نے مختصر بات کرتے ہوئے کہا کہ ابھی چار نکاتی ایجنڈے میں صرف ایک پوائنٹ پر بات ہوئی ہے۔ اس لیے آپ حوصلے سے اپنی جگہ پر ڈٹ کر بیٹھے۔
آخری اطلاعات شب سات بجے کے مطابق ڈاکٹر شاہد مسعود نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں بتایا کہ آئین کی شق باسٹھ اور تریسٹھ کے حوالے سے مخدوم امین فہیم صادق اور امین کے موضوع پر ڈاکٹر طاہرالقادری کا لیکچر سن رہے ہیں۔ اس لیکچر کا موضوع ’’امین کون ہوتا ہے‘‘ ہے۔
اس سے پہلے جب حکومتی ٹیم مذاکرات کے لیے ڈاکٹر طاہرالقادری کے کنٹینر میں گئی تو ملاقات کے دوران اس وقت انتہائی دلچسپ صورتحال پیدا ہوئی، جب وفاقی وزیراطلاعات و نشریات قمرالزمان کائرہ نے طاہرالقادری سے ہاتھ ملایا۔ اس موقع پر طاہرالقادری نے شرکاء مارچ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بتایا کہ یہ دیکھو، یہ ہے وہ شخص جس نے کل ٹی وی پر میری پیروی کی تھی۔
دریں اثناء ڈاکٹر شاہد مسعود کے ٹوئٹر پیغام کے مطابق
قمر الزمان کائرہ نے
ڈاکٹر طاہرالقادری کی ٹی وی پر نقل اتارنے پر ان سے معذرت بھی کی،
جس پر طاہرالقادری
نے مزاحیہ انداز میں کہا کوئی بات نہیں، آپ یہ کام اچھا کر لیتے ہیں۔
سات بجکردس منٹ پر ڈاکٹر شاہد مسعود نے ایک دلچسپ ٹوئیٹ کیا کہ ’’اورکچھ ضرورت نہیں، مذاکراتی ٹیم قادری صاحب کوسن سن کرہی تھک جائیگی‘‘
عوامی دھرنا مارچ کے شرکاء میں مذاکرات کا نتیجہ جاننے کے لیے اضطراب کی کیفیت بڑھ رہی ہے۔ ملک بھر میں ہر شخص ان مذاکرات کے نتیجہ کا منتظر ہے۔ لوگ ٹی وی چینلز کے سامنے سر جوڑے بیٹھے ہیں۔ خیال کیا جارہا ہے کہ اگر مذاکرات نتیجہ خیز ثابت ہوتے ہیں تو یہ آج رات گئے بات چیت جاری رہے گی۔
تبصرہ