پاکستان عوامی تحریک کی جنرل کونسل کا اجلاس، پندرہ ہزار عہدیداران کی شرکت
الیکشن میں حصہ لینے یا نہ لینے کے حوالے سے ہاؤس نے ڈاکٹر طاہرالقادری کو فیصلے
کا اختیار دیدیا
ملک میں چور لٹیروں کا خاتمہ پہلے، پھر الیکشن ہوگا، ڈاکٹر طاہرالقادری
اب لٹیروں کی جگہ اسمبلی نہیں، جیل ہوگی، ڈاکٹر طاہرالقادری
پانچ دن کے لانگ مارچ سے تمام لٹیروں کو قادری فوبیا ہوگیا، ڈاکٹر طاہرالقادری
الیکشن میں حصہ لیا تو ہر شہرلانگ مارچ لے کر جاوں گا، ڈاکٹر طاہرالقادری
الیکشن کمیشن کے حوالے سےجلد آنکھیں کھول دینے والے حقائق بتائوں گا، ڈاکٹر طاہرالقادری
ہمارے سامنے چور، لٹیرے چوہوں کی طرح بھاگ جائیں گے، ڈاکٹر طاہرالقادری
پاکستان عوامی تحریک کی جنرل کونسل کا اجلاس 3 فروری 2013 کو ٹاؤن شپ بغداد ٹاؤن میں ہوا۔ جس میں پندرہ ہزار عہدیداروں نے شرکت کی۔ اجلاس کا باقاعدہ آغاز ساڑھے گیارہ بجے تلاوت و نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ہوا۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے جنرل کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عوامی تحریک انتخابی سیاست میں حصہ لینے کے حوالے سے ریفرنڈم کرائے گی اور ہر عہدیدار یونین کونسل کی سطح پر پانچ سو افراد سے رائے لے گا جس کی روشنی میں ڈاکٹر طاہر القادری انتخابات میں حصہ لینے یا نہ لینے کا حتمی فیصلہ کریں گے، جبکہ ہر کارکن کو کم از کم 200 افراد کی رکنیت سازی کا ٹاسک بھی دیا گیا ہے۔
ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ اسلام آباد لانگ مارچ کے بعد انقلاب رکا نہیں بلکہ یہ اسکا آغاز ہے اب لاہور سے نکلوں گا اور ایک ایک شہر جاﺅں گا اور لاکھوں لوگ میرے ساتھ ہونگے، عوام نا امید نہ ہوں آخری دم تک انکے حقوق کی جنگ لڑوں گا اور کرپشن کرنےوالوں اور لٹیروں کو بھگا کر یا جیل بھیجنے تک یہ جنگ ختم نہیں ہو گی، جلد بتاﺅں گا کہ مرکزی اور صوبائی الیکشن کمشن کرپشن کا گڑھ بن چکے ہیں۔ الیکشن کمشن سے متعلق ایسے انکشافات کرﺅنگا کہ قوم کانوں کو ہاتھ لگائے گی اس حوالے سے ٹھوس ثبوت سامنے لاﺅنگا۔ دھرنا ختم نہ کرتا تو اگلے 5منٹ میں مارشل لاءلگ جاتا۔
ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ جنرل کونسل کے اجلاس میں سنٹرل ایگزیکٹو کونسل اور فیڈرل کونسل کے اجلاس کے فیصلوں کی توثیق کی گئی ہے اور عوامی تحریک کے انتخابات میں حصہ لینے یا نہ لینے اور آئندہ کی حکمت عملی کے حوالے سے فیصلوں کا اختیار مجھے سونپا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئندہ انتخابات میں حصہ لینے یا نہ لینے پر ریفرنڈم پیر سے بدھ 3 روز کیلئے ہوگا، ریفرنڈم تین روز (پیر سے بدھ تک) جاری رہے گا جس میں پہلا سوال پاکستان عوامی تحریک کے انتخابات میں حصہ لینے یا نہ لینے اور جبکہ دوسرا سوال آپ کسے ووٹ دیں گے؟ پوچھا جائے گا، ریفرنڈم کے نتائج جمعرات تک تحریک کے سیکرٹریٹ جمع کرا دیئے جائینگے، جسکے بعد آئندہ انتخابات میں حصہ لینے یا نہ لینے بارے فیصلہ کیا جائیگا۔
انہوں نے کہا کہ ہم ملک سے چالیس چوروں اور انکے علی باباﺅںکا خاتمہ چاہتے ہیں، ہم ایسی جمہوریت کو نہیں مانتے جس میں خون بہایا جارہا ہو، یہ جمہوریت نہیں بلکہ بد ترین آمریت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا لانگ مارچ انقلاب کی طرف پہلا قدم ہے، اسلام آباد میں تنہا کھڑا تھا اور چور، لٹیرے اپنی کرپشن بچانے کے لئے اکٹھے ہو رہے تھے اور میں تنہا عوام کے حقوق کو بچا رہا تھا۔ ہم نے اسلام آباد میں امن اور جمہوریت کو موقع دیا۔ کوئی اسکا مطلب یہ نہ لے کہ کرپشن کے خلاف اور عوام کے حقوق کی جنگ ختم ہو گئی ہے بلکہ آگے کئی مراحل ہیں اور میں نے سب کو آرام کا موقع دیا ہے، جلد دوبارہ اسکا آغاز ہونے والا ہے اور لاہور سے نکلوں گا تو ایک ایک شہر جاﺅں گا اور لاکھوں کا سمندر میرے ساتھ ہوگا، میرے پہنچنے سے قبل گندم کھانے والے چوہے بھاگ جائیں گے، پورا ملک اسلام آباد کا لانگ مارچ ہوگا۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ ہم ملک میں انتخابات کا التواءنہیں چاہتے لیکن ملک توڑنے کے انتخابات قبول نہیں کریں گے۔
انہوں نے نئے صوبوں کے حوالے سے کہا کہ موجودہ حکومت کو کسی نے نئے صوبوں کا مینڈیٹ نہیں دیا، پارلیمنٹ کے ختم ہونے میں ایک ماہ رہ گیا ہے کسی کو بی جے پی نہیں بنانے دیں گے، نئے صوبوں کے قیام کے لئے ریفرنڈم کرایا جائے اور انکی مرضی کے بغیر صوبے نہیں بننے چاہئیں۔
ڈاکٹر قادری نے کہا کہ عوامی تحریک کی تنظیم نو ہو چکی ہے اب گراس روٹ لیول پر بڑھیں گے۔ انہوں نے مرکزی اور صوبائی عہدیداروں کے ناموں کا اعلان کر دیا ہے، جس کے مطابق ڈاکٹر رحیق احمد عباسی مرکزی صدر اور خرم نواز گنڈا پور سیکرٹری جنرل ہونگے، جبکہ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی کی جگہ شیخ زاہد فیاض ناظم اعلیٰ مہناج القرآن ہونگے۔
خطاب کے بعد صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم الیکشن کمیشن کے موقف پر عنقریب سپریم کورٹ مقدمہ کررہےہیں، جس میں، میں خود دلائل دوں گا۔
پاکستان عوامی تحریک کے نومنتخب صدر ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے کہا کہ لانگ مارچ کا پرامن ہونا، اس بات کی دلیل ہے کہ ہم پر امن لوگ ہیں۔ ہم نے امن کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا۔ اس لیے ہم پاکستان کی سیاست میں پرامن اور جمہوری انداز میں عوام کے حقوق کی جنگ لڑیں گے۔ منہاج القرآن اور پاکستان عوامی تحریک کا پلیٹ فارم عوام کے حقوق کی ترجمانی کر رہا ہے۔ اس لیے ہم عوام کے بغیر کوئی فیصلہ نہیں کریں گے۔
تبصرہ