ڈنمارک: سانحہ کوئٹہ کے شہداء کے لئے قرآن خوانی دعائیہ تقریب

منہاج القرآن انٹرنیشنل ڈنمارک کے زیر اہتمام مورخہ 24 فروری 2013ء کو شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی 62 ویں سالگرہ کے موقع پر اظہار تشکر اور کارکنان کو شیخ الاسلام کی شخصیت سے متعارف کرانے کے لئے حسب سابق ایک نشست کا اہتمام کیا گیا لیکن سانحہ کوئٹہ کے شہدا ء کے سوگ میں اس تقریب کو قرآن خوانی اور دعائیہ تقریب میں شفٹ کردیا گیا۔

پروگرام کی پہلی نشست میں شریک خواتین وحضرات نے آدھا گھنٹہ کوئٹہ کے شہداء کے ایصال ثواب کے لئے قرآن خوانی کی۔ پروگرام کی دوسری نشست کا باقاعدہ آغاز سٹیج سیکرٹری الشیخ حافظ محمد ادریس الازہری نے معز ز مہمانوں کو سٹیج پر بلا کر کیا جن میں الفرغانہ انسٹیٹیوٹ کے پرنسپل ڈاکٹر محمد ندیم عاصم، منہاج القرآن آ ماگر سنٹر کے ڈائریکٹر حافظ نفیس احمد اور منہاج القرآن انٹرنیشنل ڈنمارک کے امیر علامہ عبدالستار سراج شامل تھے۔ محفل کی غرض وغایت پر روشنی ڈالتے ہوئے نقیب محفل نے کوئٹہ کے شہداء کے لئے کی جانے والی قرآن خوانی، نعت خوانی اور قائد ڈے کی تقریبات کے پروگرام کی تفصیلات پیش کیں۔

قاری محمد ندیم اختر نے آیات بینات کی تلاوت سے پروگرام کا باقاعدہ آغاز کیا، قاری ظہیر احمد الازہری نے نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا نذرانہ پیش کیا۔ اس کے بعد ننھے بچے حسیب یوسف نے ترانہ پیش کیا۔ راجہ یٰسین نے اپنی لکھی ہوئی منقبت پیش کی اور خوب داد وصول کی۔ اعجاز گوندل اور منہاج نعت کونسل کے محمد جمیل نے ہدیہ نعت پیش کیا، میمونہ سراج نے چلڈرن لیگ کی نمائندگی کرتے ہوئے شیخ الاسلا م سفیر امن کے موضوع پر تقریر کی، خدیجہ سجاد نے اپنے قائد کی شان میں منظوم کلام پیش کیا۔

علا مہ نفیس احمد قادری نے شیخ الاسلام کی شخصیت پر گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ میں شیخ الاسلام کو ایک منہاجین کی نظر سے نہیں بلکہ ایک عام مسلمان کی حیثیت سے تجزیہ کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر میں منہاج القرآن کا کارکن نہیں اور ایک عام مسلمان ہوں تو ڈاکٹر طاہر القادری کی اسلام کے لئے اور عام مسلمانوں کے لئے کیا خدمات ہیں؟ انہوں نے کہا اگر ترجمۃ القرآن کاجائزہ لیں تو عرفان القرآن کے نام سے آپ کا ترجمہ دور جدید کے تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے سابقہ تراجم کا حسن بھی سموئے ہوئے ہے، حدیث کے میدان میں صدیوں بعد کسی شخصیت نے المنہاج السوی کے عنوان سے 25 ہزاراحادیث کا مجموعہ امت مسلمہ کو بطور تحفہ پیش کیا۔ سیر ت الرسول کے موضوع پر آپ کی مکمل کتاب تو ایک طرف اس کتاب کا صرف مقدمہ ہی سیرت نگاروں کی توجہ کا مرکز ہے۔ علم قانون کے موضوع پر امت مسلمہ کی راہنمائی کے لئے آپ کی لکھی جانے والی کتب کے علاوہ حالیہ دنوں میں پاکستانی عوام کو پاکستانی آئین کی بنیادی شقو ں کی راہنمائی اور آئین کے نام پرہونے والی تمام سرگرمیوں کی آگاہی دینا بھی آپ ہی کا خاصہ ہے۔

انہوں نے مزید کہاکہ لاہور کے موچی دروازہ کے تاریخی جلسہ عام میں بلا سود بنکاری کا جو نظام آپ نے پیش کیا اور نہ صرف نظام پیش کیا بلکہ اس موضوع پر پانچ کتب بھی تحریرکیں اور امت مسلمہ کے تمام سکالرزکو دعوت دی کہ اس میں اگر کوئی نقص پائیں یا اس نظام کو قابل عمل نہ پائیں تو بیان کریں اس پر آج تک کوئی بھی اعتراض نہیں کرسکا۔اس کے علاوہ جسٹس کرم شاہ الازہری، خواجہ قمرا لدین سیالو ی اور دوسرے جید اکابر کے شیخ الاسلام کی شان میں کہے گئے کلمات سب کے سامنے ہیں۔ شیخ الاسلام کی طرف سے عام مسلمانوں کے لئے سب سے بڑا تحفہ یہ کہ اس مذہب کے پیروکاروں کو اپنے مذہب کی جدید طرز تعلیم دے کر اس قابل کیا کہ اسلام پر کئے جانے والے سوالات کے اعتماد سے جوابات دے پائیں۔

نماز عصر کے وقفہ کے بعد پروگرام کی تیسری نشست میں خواتین کی نمائندگی کرتے ہوئے منہاج ویمن لیگ نارتھ ویسٹ کی صدر مسرت ظہور احمد نے خواتین کے لئے شیخ الاسلام کی خدمات پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آقاء صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آمد سے قبل خواتین کو زحمت سمجھا جاتا تھا آپ نے عورت کو وہ مقام دیا کہ انہیں نعمت سمجھا جانے لگا، خلفاء راشدین نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت پر عمل کرتے ہوئے نہ صرف عورتوں کو امور حکومت میں شامل کیا بلکہ فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے تو ایک خاتون کو سفارت کار بنا کر ایک غیر مسلم ملک میں سفارتی امور کی ذمہ داری دی۔ لیکن پھر ماضی قریب میں اسی دورجہالت کی یاد کو تازہ کرتے ہوئے اسلامی معاشروں میں خواتین کوگھروں میں محصور کردیا گیا تو شیخ الاسلا م نے نہ صرف خواتین کو ان کا جائز مقام دلانے کی جدوجہد کی بلکہ منہاج القرآن کے ہر تنظیمی پلیٹ فارم میں ان کو نمائندگی دی۔

منہاج القرآن انٹرنیشنل ڈنمارک کے امیر علامہ عبدالستارسراج نے قرآن کریم کی آیت مبار کہ کی روشنی میں قلب سلیم پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فیصل آباد کے مشہور صاحب تصوف صوفی برکر علی لدھیانوی سے کسی نے پوچھا کہ قلب سلیم والا کون ہے تو اس مرد دانا نے جو قلب سلیم کی خصوصیات بیان کیں ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ قلب سلیم جہاں بھی جائے وہاں امن ہی امن ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی کے اس عروج میں اسلام آباد کا پانچ دن کا پر امن دھرنا اس کامنہ بولتا ثبوت ہے۔ آخر میں شہدائے کوئٹہ کے ناحق بہائے گئے خون کے خلاف قرارداد مذمت پیش کی گئی جس میں اس حیوانی فعل کی کھل کر مذمت کی گئی۔

رپورٹ: محمد منیر

تبصرہ

ویڈیو

پیش آمدہ مواقع

Ijazat Chains of Authority
Top