دھونس، دھاندلی اور کرپٹ انتخابی نظام کے تحت ہونے والے الیکشن تماشے کو مستر د کرتے ہیں، ڈاکٹر طاہرالقادری

مورخہ: 17 مارچ 2013ء

جو الیکشن کمیشن اربوں روپے کی لوٹ مار کا راستہ نہ روک سکے وہ شفاف انتخابات کیسے کرا سکتا ہے؟
ملک میں تبدیلی موجودہ کرپٹ نظام سے نہیں آسکتی، پولنگ ڈے پر ہر شہر میں پر امن دھرنا ہوگا
الیکشن کمیشن ترقیاتی فنڈز کی منتقلی کو جائز قرار دیکر حکمرانوں کی کرپشن میں برابر کا شریک ہوگیا

پاکستان عوامی تحریک کے قائد شیخ الاسلام ڈاکٹر طاہر القادری نے ایک مرتبہ پھر الیکشن کمیشن کے کردار اور انتخا بی نظام پر شدید ترین تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے آنے والے الیکشن کو دھونس اور دھاندلی قرار دیکرمسترد کرنے کا اعلان کردیا ہے، الیکشن ڈے پر پورے ملک میں نظام بدلو دھرنے دیئے جائینگے۔

17 مارچ کو راولپنڈی کے لیاقت باغ میں ایک بڑے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ ملک میں تبدیلی موجودہ کرپٹ نظام سے نہیں آسکتی، جو الیکشن کمیشن اربوں روپے کی لوٹ مار کا راستہ نہ روک سکے وہ شفاف انتخابات کیسے کرا سکتا ہے۔ حکومت نے اپنی مدت کے آخری روز بینکوں کو کھول کر اربوں روپے کے ڈاکے ڈالے، الیکشن کمیشن ترقیاتی فنڈز کی منتقلی کو جائز قرار دیکر حکمرانوں کی کرپشن میں برابر کا شریک ہوگیا۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ اگر الیکشن کمیشن کے ارکان قرآن پر حلف دیں کہ انکے کمیشن کی تشکیل آئینی طور پر درست ہوئی ہے تو وہ اپنے موقف سے دستبردار ہونے کو تیار ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ نام نہاد منصف بھی اس بات سے واقف ہیں لیکن قانون کے محافظوں نے قانونی بات نہیں سنی۔ انہوں نے کہا کہ تمام جماعتیں دھونس اور دھاندلی والے انتخابات چاہتی ہیں اسلئے وہ انتخابی اصلاحات کے راستے میں رکاوٹ بنی رہیں۔ خبر دار کرتا ہوں کہ اگر عوام نے دوبارہ کرپٹ انتخابی نظام کا حصہ بن کر انہی لٹیروں، وڈیروں اور جاگیرداروں کو دوبارہ منتخب کیا تو وہ جرم میں برابر کے شریک ہونگے۔

ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ وہ پاکستان کو پارلیمانی نظام کا نیا ماڈل دینا چاہتے ہیں جس کے تحت وزیر اعظم براہ راست عوام کے ووٹوں سے منتخب ہو اور وہ قائد ایوان کے بجائے قائد عوام کہلائے۔ وزراء لائق اور ایماندار ہوں۔ زرعی اراضی کی حد فی خاندان 50 ایکڑ مقرر کر دی جائے باقی اراضی بے زمین کاشکاروں اور ہاریوں میں تقسیم کر دی جائے۔ ہر نوجوان کو روزگار ملے اور بیروزگار نوجوانوں کو 10 ہزار وظیفہ ملے، ہر بے گھر کو 5 مرلے کا پلاٹ ملے۔ دہشت گردی کا خاتمہ ہو، ہر ڈویژن کو صوبہ بنا کر اختیارات منتقل کر دیئے جائیں، دوہرے نظام تعلیم کا خاتمہ ہو، خواتین کو برابر کے حقوق ملیں۔ ہر ڈویژن میں ایک ہائیکورٹ بنے۔ امیروں کے ٹیکس میں اضافہ اور غریبوں کو ٹیکس میں چھوٹ ملے۔ ایسا پاکستان جہاں کرپٹ لیڈروں، افسروں اور منصفوں کا بے لاگ احتساب ہو۔ غریبوں کے یوٹیلٹی بلز 50فیصد معاف ہوں۔

ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ قائد کے ایسے پاکستان کیلئے نظام کو بدلنا ہوگا، موجودہ الیکشن کمیشن اور کرپٹ انتخابی نظام کے ہوتے ہوئے پاکستان عوامی تحریک الیکشن تماشے کاحصہ نہیں بنے گی۔ مطالبہ کرتے ہیں بیلٹ پیپر میں ووٹ فار نن(Vote for NONE) کا آپشن دیا جائے۔ دھونس، دھاندی اور مک مکا کے انتخابات کیخلاف پولنگ ڈے پر ہر شہر میں پُر امن دھرنا دیا جائیگا۔

شیخ الاسلام نے کہا کہ یہ کیسی جمہوریت ہے کہ جہاں ایک صوبے میں 18 وزارتوں پر وزیر اعلیٰ کا قبضہ رہا۔ ایک اسمبلی کے وزیر اعلیٰ نے مرتے دم تک اپنے لئے 70 فیصد مراعات منظور کرا لیں جو اب ہر وزیر اعلیٰ کو حاصل ہونگی، ایک صوبائی اسمبلی کے ارکان آخری روز بھی کرپشن کے دریا میں نہاتے رہے اور 2 سال کی پچھلی تاریخوں میںاپنی تنخواہوں میں ساٹھ فیصد اضافہ کرا لیا۔

انہوں نے کہا کہ 5 سال میں بلوچستان کے ہر ایم پی اے کو 100 سو کروڑ روپے ترقیاتی فنڈ کے نام پر سیاسی رشوت دی گئی۔ اگر یہ بات غلط ہے تو صدر زرداری کو چیلنج کرتا ہوں کہ وہ اسکی تردید کردیں۔ 8 ماہ کیلئے بننے والے وزیر اعظم نے اپنے حلقے میں37 ارب روپے خرچ کر ڈالے، الیکشن کمیشن کہاں تھا۔

ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ نگران وزیر اعظم اور وزرائے اعلیٰ کا فیصلہ اس لئے نہیں ہورہا کہ غریب عوام کی رگوں سے خون کا آخری قطرہ بھی نچوڑ لیا جائے۔ نگران سیٹ اپ کا ڈرامہ صرف پاکستان میں ہے دنیا میں کہیں ایسا نہیں ہوتا۔ امریکہ، برطانیہ، فرانس، جرمنی، ترکی، ملائیشیا، ایران اور بھارت سمیت دنیا کا کوئی قابل ذکر ملک نہیں جہاں انتخابات کیلئے نگران حکومت بنائی جاتی ہو۔ برطانیہ نے گورڈن برائون کی حکومت نے الیکشن کرائے اور خود ہار گیا۔ ان ممالک میں نظام اتنا شفاف اور مضبوط ہے کہ نگرانوں کی ضرورت نہیں پڑتی۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ اور برطانیہ سے اقتدار کی بھیک مانگنے والے ان سے جمہوری طور طریقے بھی سیکھیں۔ طاہر القادری نے بتایا کہ دنیا میں صرف 4 ممالک کوسوو، پولینڈ، روانڈا اور نیپال ایسے ہیں جہاں نگران حکومتیں بنائی جاتی ہیں، نالائق حکمرانوں نے پاکستان کو ان بدترین ممالک کی صف میں لا کھڑا کیا۔

انہوں نے کہا کہ آئین نے وعدہ کیا ہے کہ پاکستان کے ہر بچے کو مفت تعلیم ملے گی، آئین کہتا ہے کہ ملک کے ہر شخص کے حالات زندگی کو بہتر کیا جائیگا، دولت کی تقسیم منصفانہ ہوگی۔ ریاست ہر شہری کو کھانا، کپڑا، مکا ن اور انصاف اور امن فراہم کریگی، اگر یہ وعدے پورے نہیں ہوئے تو ان حکومتوں کو کس طرح آئینی کہا جا سکتا ہے۔ 65سالوں میں ملک کی پانچوں اسمبلیوں نے آئین میں کیا گیا کوئی وعدہ بھی پورا نہیں کیا۔ غریب کیلئے قومی خزانہ اسلئے خالی ہے کہ اس پر چوروں، لٹیروں، ظالموں اور جابروں کا قبضہ ہے۔ پچھلے 5 برسوں میں ہر شے کی قیمت میں 2 سو گنا اضافہ ہو گیا۔ 5 سالوں میں اوسطاً ہر روز 10 سے 12 افراد دہشتگردی کی بھینٹ چڑھتے رہے۔ بلوچستان میں ایک مکتبہ فکر 100 سو لاشیں لے کر بیٹھا رہا۔ مسیحی برادری کے گھر جلتے رہے، کوئی ٹس سے مس نہ ہوا۔ کیا قائد اعظم کا پاکستان اس لئے بنایا گیا تھا؟

ڈاکٹر طاہر القادی نے کہا کہ ان تمام حالات کے باوجود قوم کو مایوس ہونے کی ضرورت نہیں۔ 23 دسمبر سے 17مارچ تک شعور کی بیداری کیلئے جدوجہد کی۔ اصل معرکے کا آغاز آج سے ہو رہا ہے۔ پاکستان اﷲ کی مدد سے بنا تھا اور اﷲ کی مدد سے قائم رہے گا۔ ایک دن آئے گا جب سب چور لٹیروں کا خاتمہ ہوگا، انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام کے ایک ایک دل میں امید کے چراغ جلانا چاہتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ایسا پاکستان چاہتاہوں جس میں ہر غریب کو عزت ملے، انصاف ملے، علاج ملے، تعلیم ملے، خوشحالی ملے اور امن ملے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان عوامی تحریک کی جدوجہد اس وقت تک جاری رہے گی جب تک غریبوں کو باعزت نوالہ نہیں مل جاتا، جب تک مزدوروں، کسانوں، دہقانوں اور پسے ہوئے طبقات کوانکے حقوق نہیں مل جاتے۔ انہوں نے کہا کہ وہ پاکستان میں محبت، اعتدال پسندی، علم و شعور، امن اور رواداری کا کلچر، چاہتے ہیں۔

تبصرہ

ویڈیو

پیش آمدہ مواقع

Ijazat Chains of Authority
Top