ٹیکس چوروں اور کرپٹ مافیا کے پارلیمنٹ میں جانے کی راہ روکنے کیلئے الیکشن کمیشن حقیقی موقف سے ہٹ گیا ہے: انصار ملک
سکروٹنی کیلئے 7 صرف دن نااہل، کرپٹ افراد کو تحفظ فراہم کرنے کی
تیاریاں مکمل۔
جعلی ڈگری والوں کو الیکشن میں حصہ لینے سے نہ روکنا قوم کے مستقبل کواندھیروں میں
دھکیلنا ہے: انصار ملک
اسلام آباد: پاکستان عوامی تحریک اسلام آبادکے آرگنائزر انصار ملک نے کہا ہے کہ سکروٹنی کیلئے الیکشن کمیشن کی جانب سے30 دنوں کی مدت پر عمل نہ کیا جا نا اور صرف7 دن کی سکروٹنی نااہل اور کرپٹ افراد کو تحفظ فراہم کرنے کی راہ ہموار کی جارہی ہے، آئین کے آرٹیکل 62,63 پر بھی عمل ہو تا ہوا نظر نہیں آرہاہے۔
با اختیار الیکشن کمیشن ہی آئینی تقاضوں کے مطابق کرپٹ افراد کو الیکشن میں حصہ لینے سے روک سکتا تھا لیکن وقت نے ثابت کردیا کہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے جو کہا وہی آج پوری قوم کے سامنے آچکا ہے الیکشن کمیشن غیر آئینی بھی ہے اور بے اختیار بھی۔
ان خیالات کااظہار انہوں نے گزشتہ روز الیکشن ڈے پر ہونے والے دھرنے کی تیاریوں کے سلسلے میں عوام رابطہ مہم کے دوران اسلام آباد کی تاجر تنظیموں سے ملاقات کے موقع پر گفتگوکرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان عوامی تحریک اس فرسودہ اور عوام کو دھوکے میں رکھنے والے انتخابات کاحصہ نہ بننے کا فیصلہ کر کے 60 فیصد عوام کے تائید کی ہے، وہ لوگ جو اس نام نہاد جمہوری نظام سے بیزار ہیں ان کی بڑی تعداد الیکشن ڈے پرعوامی تحریک کے دھرنے میں شامل ہو کر اپنا پر امن احتجاج ریکارڈ کرائیں گے۔
جعلی ڈگریوں کے معاملے پر الیکشن کمیشن کے کمزور موقف پر سخت تنقید کرتے ہوئے انصار ملک نے کہا کہ ایسے افراد کو الیکشن میں حصہ لینے سے نہ روکنا قوم کے مستقبل کو ایک بار پھرتباہی سے دوچار کرنے کے مترادف ہو گا۔
الیکشن کمیشن کے حالیہ کمزور موقف سے غیر جانبدارانہ اور شفاف الیکشن کی امیدیں دم توڑتی نظر آ رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس چوروں اور کرپٹ مافیا کے پارلیمنٹ میں جانے کی راہ روکنے کیلئے الیکشن کمیشن ہر آنے والے دن اپنے اصولی موقف سے پیچھے ہٹتاگیا اور بنک ڈیفالٹرز کے لئے سٹے کاسہارا دے کر بنک ڈیفالٹرز کو ایک بار پھر پارلیمنٹ میں پہنچنے کا چور دروازہ رکھ دیاگیا، الیکشن کمیشن نے کرپٹ مافیا کے دباؤ میں آ کر موقف سے ہٹ چکاہے آنے والی نسلیں انہیں معاف نہیں کریں گی۔
تبصرہ