بیلٹ پیپر کے خالی خانہ پر 51 فی صد ووٹ آنے کی صورت میں متعلقہ حلقے کا الیکشن کالعدم قرار دینا مذاق سے کم نہیں، ڈاکٹر رحیق عباسی
ذاتی کردار اور کرپشن کے حوالے سے سوال پوچھنے کی بجائے مذہبی شعائر کو نشانہ بنایا جا رہا ہے
الیکشن کمیشن امیدواروں کی سکروٹنی کے عمل کو شفاف بنائے۔ رحیق احمد عباسی
پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی صدر ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے بیلٹ پیپر کے خالی خانہ پر 51فی صد ووٹ آنے کی صورت میںمتعلقہ حلقے کے الیکشن کوکالعدم قرار دینے کو مذاق قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیا امیدوار کے جیتنے کیلئے 51فی صدووٹ کی شرط بھی کر دی گئی ہے ؟ 51 فی صد ووٹروں کی کسی کے حق میں رائے نہ آنے کا مطلب ہے انہوں نے انتخابی نظام کو مسترد کر دیا ہے۔ اس لئے اسی نظام کے تحت دوبارہ الیکشن کرانا ان کی رائے کی توہین کرنا ہو گا۔ الیکشن کمیشن 62، 63 کا بھی مذاق اڑا رہا ہے۔ ریٹرننگ آفیسر ذاتی کردار اور کرپشن کے حوالے سے سوال پوچھنے کی بجائے مذہبی شعائر کو نشانہ بنا رہے ہیں جو درست نہیں ہے۔ الیکشن کمیشن 62، 63 کی شقوں کو مذاق بنانے کی بجائے امیدواروں کی سکروٹنی کے عمل کو شفاف بنائے مگر افسوس ایسا بھی نہ ہو سکے گا کیونکہ سکروٹنی کیلئے ہمارا 14 روز کا مطالبہ بھی نہیں مانا گیا۔ ہم نے ابتداً 30 روز کا مطالبہ بے رحم سکروٹنی کیلئے کیا تھا۔ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے کہا کہ کمیشن کے ایک ممبر حاجی عدیل نجی ٹی وی چینلز پر یہ اعتراف کر چکے ہیں کہ الیکشن کمیشن کی تشکیل غیر آئینی ہے۔ اس لئے مک مکا الیکشن کمیشن سے شفاف انتخابات کی توقع عبث ہے۔
تبصرہ