پاکستان کی نظریاتی اور جغرافیائی سرحدیں شدید خطرات سے دوچار ہیں: ڈاکٹر محمد طاہر القادری

مورخہ: 01 مئی 2013ء

ہیلی فیکس (شاہد جنجوعہ، نمائندہ اوصاف)

پاکستان کی نظریاتی اور جغرافیائی سرحدیں شدید خطرات سے دوچار ہیں۔ دہشت گردی ختم کرنے کے نعرے پر اب دنیا کو مزید بیوقوف نہیں بنایا جا سکتا۔ اداروں کی ملی بھگت اور پالیسی کے فقدان نے ملک کو تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے۔ دو ٹوک موقف کی بجائے اگر مگر کی بحث میں دہشت گردی اور لوٹ مار کی سرپرستی کی جا رہی ہے۔ آئی ایس آئی سے لے کر آئی ایم ایف سمیت پوری دنیا کی تحقیقاتی ایجنسیاں جس طرح چاہے تحقیقات کرلیں، اگر میرے یا میری جماعت کے اوپر کسی ایجنسی سے مالی امداد لینا ثابت ہو جائے تو میں ہر طرح کی تحقیقات کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہوں۔ اگر یہ ثابت ہوجائے تو مجھے گرفتار کرلیا جائے اور دنیا بھر میں منہاج القرآن کے رجسٹرڈ اداروں سمیت سب پر قبضہ کر لے۔ یہی شق اور اصول دیگر مذہبی و سیاسی جماعتوں پر بھی لاگو ہونی چاہیے۔ ہم نے جہاد کے نام پر دنیا سے یا ایجنسیوں سے پیسہ نہیں کھایا۔ ہمارا دہشت گردی پر دو ٹوک موقف ہے۔

ان خیالات کا اظہار منہاج القرآن انٹرنیشنل کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہر القادری انہوں نے ایک نجی ٹی وی کے ذریعے پوری دنیا میں ان کے کردار اور ان کی پاکستان میں جاری انتخابی اصلاحات کے ایجنڈے کی مخالفت کرنے والوں کو چیلنج کرتے ہوئے کیا۔منہاج القرآن انٹرنیشنل کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا کہ دہشت گردی کی جنگ میں انہیں کردار سونپا جائے تو وہ گارنٹی دیتے ہیں کہ چھ ماہ کے اندر دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے۔ ان کے پاس اس جنگ کو کامیاب بنانے کا چھ نکاتی فارمولہ ہے جس کے لیے کراچی سے خیبر تک پانچ ہزار پچیس ایجوکیشن سنٹرز (تعلیم اَمن کے مراکز) درکار ہوں گے۔ ہم ان میں مرحلہ وار جہاد کے نام پر فساد فی الارض شروع کرنے والوں کی تربیت کریں گے۔ ہم نصابِ تعلیم میں مذہب اور سیکولر تعلیم کو یکجا کر کے محبت، امن، تحمل، برداشت، بردباری، اختلاف رائے کا جمہوری اور اسلامی طریقہ، بین الاقوامی معاشرے میں مسلم اور غیر مسلموں سے حسنِ سلوک کی تعلیم اور غیر قانونی اُمور و غیر اخلاقی برائیوں سے بچنے کی تعلیم کو نصاب کا حصہ بنا دیں گے۔ رشوت کی کمائی سے بنگلہ بنوا کر اوپر ہذا من فضل ربی لکھ دینے سے حرام حلال نہیں ہو جاتا۔

انہوں نے کہا کہ وہ فقط کرسی اور اقتدار کے حصول کی سیاست پر لعنت بھیجتے ہیں۔ ہمارا نعرہ پہلے بھی ’’سیاست نہیں۔ ۔۔۔۔ ریاست بچاو‘‘ تھا اور آج بھی اس پر قائم ہیں۔ ہمارے خلاف الزامات لگانے والے 12 مئی کے بعد رونا شروع کریں گے اور پھر اگلے پانچ سال یہ چیخ و پکار ہوتی رہے گی۔ اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ اگر یہ قوم اس فرسودہ نظام انتخابات کے خلاف نہ اٹھی تو لوٹ مار کا وہ سلسلہ شروع ہوگا جس سے فرقہ پرستی، دہشت گردی، غربت، جہالت اور بحرانوں کا طوفان آئے گا۔ اب وقت آگیا ہے کہ سیاست اور مذہب کے نام پر عوام کو بے وقوف بنانا بند ہو اور عوام اپنے دوست و دشمن کو پہچانیں۔

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top