شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی قیادت میں پاکستان کو موجودہ بحرانوں اور کرپٹ نظام سے نجات مل سکتی ہے : عمران شاہین
بدعنوان نظام کی تبدیلی کے لیئے چلائی گئی تحریک میں مکاف اور کچی
آبادیوں کے مکین ان کا بھرپور ساتھ دینگے۔
پاکستان عوامی تحریک کچی آبادیوں اور گوٹھوں کے مالکانہ حقو ق کے لیئے قانون سازی اپنے
منشور کا حصہ بنائے گی
متحدہ کچی آبادیز فیڈریشن آف پاکستان کے مرکزی چیئرمین صاحبزادہ احمد عمران شاہین کی
احمد نواز انجم سے ملاقات کے دوران گفتگو
ڈاکٹر طاہر القادری کی قیادت وطن عزیز کو بحرانوں سے نکال کر کرپشن سے پاک پاکستان بناسکتی ہے۔ ڈاکٹر طاہر القادری کی بدعنوان نظام کی تبدیلی کے لیے چلائی گئی تحریک میں مکاف اور کچی آبادیوں کے مکین ان کا بھرپور ساتھ دینگے۔ ملک بھر کی کچی آبادیوں اور گوٹھوں کو قوانین کے مطابق مالکانہ حقوق اور بنیادی ضروریات زندگی کی فراہمی کے لئے منہاج القرآن ویلفیئر فاؤنڈیشن اور متحدہ کچی آبادیز فیڈریشن آف پاکستان مشترکہ جدوجہد کرینگی۔
ان خیالات کا اظہار متحدہ کچی آبادیز فیڈریشن آف پاکستان کے مرکزی چیئرمین صاحبزادہ احمد عمران شاہین نے گذشتہ روز تحریک منہاج القرآن کے مرکزی ناظم تنظیمات احمد نواز انجم سے ملاقات کے دوران کیا۔ وفد میں پاکستان عوامی تحریک سندھ کے سینیئر نائب صدر یونس القادری، پاکستان عوامی تحریک سندھ کے آرگنائزر شاہجاں مندو خیل، ڈپٹی آرگنائزر سندھ شہزاد قریشی، تحریک منہاج القرآن سندھ کے امیر مخدوم ندیم ہاشمی، PAT حیدر آباد ڈویژن کے صدر خالد راجپوت و دیگر عہدیدار بھی اس موقع پر موجود تھے۔ جبکہ مکاف کے سنیئر وائس چیئرمین مسعود احمد جونیجو، کوآرڈنیٹر سندھ سید نادر علی شاہ، کراچی ڈویژن کے آرگنائزر نیاز محمد آفریدی، حیدرآباد کے ریاض احمد، محمد جنید، عرفان قریشی، منظور چانڈیو اور دیگر موجودتھے۔
اس موقع پرمکاف کے چیئرمین احمد عمران شاہین نے کہا کہ گزشتہ 5 سال میں PPP حکومت سندھ کے 8 ہزار گوٹھوں کا سروے نہیں کرا سکی جوکہ اس کی سب سے بڑی نا کامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ انہوں کہا کہ سندھ کی سابقہ حکومت 5 سالوں میں صرف حیدر آباد، کراچی اور ٹھٹھہ کے گوٹھوں کا سروے کراسکی اور ان کو بھی تاحال مالکانہ حقوق نہیں دیے جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ مالکانہ حقوق کے سلسلے جب سندھ گوٹھ آباد بورڈ آف ریوینو سے رابطہ کیا جاتا ہے تو وہ کہتے ہیں کہ سپریم کورٹ نے پاپندی لگائی ہوئی ہے لہٰذا مالکانہ حقوق نہیں دے سکتے۔ انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کی کے وہ فوری طور پر سندھ کے سروے شدہ حقیقی گوٹھوں کو مالکانہ حقوق دینے کے لیے این او سی جاری کریں۔ انہوں کہا کہ معزز عدالت عالیہ نے لینڈ مافیا، بلڈرز مافیا کے خلاف محکمہ ریوینو سندھ کو کاروائی کے لئے احکامات دیے ہیں اور آج تک لیز فروخت کی گئی سرکاری زمینوں کی رپورٹ طلب کی ہے تاکہ سروے شدہ گوٹھوں کو گوٹھ آباد اسکیم کے تحت مالکانہ حقوق دینے سے روکا ہے۔
مکاف کے چیئرمین نے کہا کہ مکاف 1980 سے کچی آبادیوں اور گوٹھوں کے مالکانہ حقوق اور ان کو بنیادی ضروریات زندگی کی فراہمی اور لینڈ مافیا کے خلاف عملی جہدوجہد کر رہی ہے جس سے کچی آبادی قوانین اور گوٹھ آباد قانون پاس کرانے کا اعزاز حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ مکاف 23 مارچ 1985 سے قبل آباد کچی آبادیوں اور گوٹھوں کی کچی آبادیز قوانین پر عمل درآمد کو یقینی بنانے اور سندھ میں پنجاب کی طرح 31 دسمبر 2006 تک آباد تمام کچی آبادیوں اور گوٹھوں کو مالکانہ حقوق دلانے کے لئے میدان عمل ہیں جس کی سمری گزشتہ 3 سالوں سے وزیر اعلیٰ سندھ کے دفتر میں پڑی ہے مگر افسوس کہ 3 سال گزرنے کے باوجود اس سمری پر سید قائم علی شاہ دستخط نہ کر سکے، اب جبکہ دوبارہ سید قائم علی شاہ کو وزیر اعلیٰ سندھ بنایا گیا ہے تو ان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فوری طور پر اس سمری پر دستخط کرکے اسے قانونی شکل دیں۔
اس موقع پر یہ فیصلہ کیا گیا کہ PAT اور مکاف ملک بھر کی ایک لاکھ چوبیس ہزار کچی آبادیوں اور 8 ہزار گوٹھوں کے مسائل کے حل اور سندھ میں پنجاب کی طرح 31 دسمبر 2006 تک آباد کچی آبادیوں اور گوٹھوں کو کچی آبادیز اور گوٹھ قوانین کے مطابق مالکانہ حقوق کے لیے مشترکہ جدوجہد کرینگے جبکہ پاکستان عوامی تحریک کچی آبادیوں اور گوٹھوں کے مالکانہ حقو ق کے لیے قانون سازی اپنے منشور کا حصہ بنائے گی۔ جبکہ جون کے وسط میں آل پاکستان گوٹھ وکچی آبادیز کنوینشن سے پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہر القادری ٹیلیفونک خطاب کے ذریعے ملک بھر کی کچی آبادیوں اور گوٹھوں کے مکینوں سے ان کے مسائل کے حل کے لیئے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے لائحہ عمل کا اعلان کرینگے۔
اس موقع پر مکاف کے رہنماؤں نے پاکستان عوامی تحریک کے صدر رحیق احمد عباسی کے مکاف سے بھرپور تعاون کا بھی شکریہ ادا کیا۔
تبصرہ