ڈنمارک: مرکز منہاج القرآن پر غیر مسلم کا قبول اسلام
وہ رمضان المبارک کی ایک بابرکت ساعت تھی جس میں نہ صرف ایرک کے دل کی دنیا بدل گئی بلکہ نام بھی تبدیل ہو کر محمد اسماعیل ہو گیا۔ تین رمضان المبارک بروز جمعہ مرکز منہاج القرآن انٹرنیشنل ڈنمارک کو وہ سعادت نصیب ہوئی کہ جس کی آرزو ہر مسلم کے دل کی تمناہے۔ نماز جمعہ کے بابرکت موقع اور رمضان المبارک کی عظیم ساعتوں میں خطبہ جمعہ کے فورا بعد جب ایک افریقی غیر مسلم کو منبر امامت کی جانب بڑھتے دیکھا تو لوگوں کو تجسس ہوا کہ خطبہ کے بعد نماز جمعہ کا آغاز کیوں نہیں ہو رہا اور ایک غیر مسلم شخص امام صاحب کی جانب کیوں جا رہا ہے۔
جب وہ امام صاحب کے پاس پہنچا تو لوگوں کا تجسس ختم ہونے کے بجائے مزید بڑھ گیا کیونکہ امام صاحب نے اس شخص کو نماز میں استعمال ہونے والی خوبصورت ٹوپی پہنائی اور اس سے پوچھا کہ کیا تم کسی غرض، لالچ یا دباؤ کے بغیر دین اسلام قبول کر رہے ہو؟ کیا تم اپنے دل اور اپنی مرضی سے دین اسلام قبول کر رہے ہو؟
پھر لوگوں کو معلوم ہوا کہ یہ غیر مسلم تو اسلام کی دولت سے اپنی دنیا منور کرنے آیا ہے۔ جب حافظ محمد ادریس الازہری نے اس نوجوان کو کلمہ طیبہ پڑھایا تو لوگوں کا جوش دیدنی تھا۔ لوگوں نے نعرہ تکبیر کی گونج میں افریقی ملک گھانا سے تعلق رکھنے والے ایرک کو اسلام میں خوش آمدید کہا اور ایرک کا اسلامی نام محمد اسماعیل رکھا گیا۔ محمد اسماعیل نے سب کے ساتھ نماز جمعہ ادا کی، نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد محمد اسماعیل کو مبارک دینے اور گلے ملنے والوں کا تانتا بندھ گیا بعد میں محمد اسماعیل رشد و ہدایت کی روشنی لیے مسجد سے روانہ ہو گیا۔
رپورٹ محمد منیر (کوپن ہیگن)
تبصرہ