جب چوروں، لٹیروں اور کرپٹ عناصر کو اقتدار کے اعلیٰ مناصب پر بٹھایا جانے لگے، تو معاشرہ اللہ کے عذاب کی لپیٹ میں آ جاتا ہے، ڈاکٹر طاہرالقادری
جہاں فتنوں کا جادو سر چڑھ کر بول رہا ہو وہاں اصلاح احوال کے ذریعے تجدید دین کیلئے اپنے برگزیدہ بندوں کو بھیجتا ہے
حقیقی قیادت وہ ہوتی ہے جو مفادات کی کبھی خاطر میں نہیں لاتی وہ حق کیلئے باطل کے سامنے کوہ گراں بن کر ڈٹ جاتی ہے
تحریک منہاج القرآن موجودہ دور میں تجدیدی تحریک ہے۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر طاہر القادری کا شہر اعتکاف میں ہزاروں معتکفین سے خطاب
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا ہے کہ جب چوروں، لٹیروں اور کرپٹ عناصر کو اقتدار کے اعلیٰ مناصب پر بٹھایا جانے لگے، نااہلوں اور فاسقوں فاجروں کو امانتیں سپرد کی جانے لگیں، عدالتوں میں بدیانت، نااہل اور خائن لوگوں کی کثرت ہو جائے، چند ٹکوں کی خاطر فتوے بیچے جانے لگیں اور اقتدار نسل در نسل بدمعاشوں اور بدیانتوں کے سپرد ہونے لگے، زانی، شرابی اور بد کردار وں کو عوام اپنا نمائیندہ منتخب کرنا شروع کرد یں اور کرپشن پر ساری جماعتیں متحد ہو جائیں تو وہ معاشرہ اللہ کے عذاب کی لپیٹ میں آ جاتا ہے ایسے معاشرے میں مالدار بخیل بن جاتے ہیں اور خونی رشتوں حتیٰ کہ ماں باپ پر دوستوں کو ترجیح دی جانے لگتی ہے۔
آج مذہب کے نام پر دین بیچنے والے بھی دندنا رہے ہیں اور سیاست کے نام پر کرپشن اور ظلم کا بازار گرم کرنے والوں کو بھی کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔ افسوس مارکیٹوں اور تاجروں کا سربراہ بھی غنڈوں اور بدیانتوں کو بنایا جانے لگا ہے۔ معاشرے میں اسلامی قدروں کا جنازہ آئے روز اٹھتا ہے۔ مختلف برانڈز کی شراب تک رسائی بہت آسان ہے اور لوگ اپنی معاشی حیثیت کے مطابق حرام خوری کا رسیا بنتے جا رہے ہیں۔ شراب پینا اور پلانا معاشرے میں عزت کی علامت بن گیا ہے۔ حاکموں کے دروازے پر دین دار ہونے کا دعوی کرنے والے بھی مفادات کی خاطر ایمان کا سودا کرنے کو تیار بیٹھے ملتے ہیں۔ وہ شہر اعتکاف میں ہزاروں مرد و خواتین معتکفین سے خطاب کر رہے تھے۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ جن معاشروں میں ایسے رویے عام ہو جائیں ان کو ہرگز ہرگز اسلامی معاشرے نہیں کہا جا سکتا۔ آج عبادات کو رسم بنا دیا گیا ہے جو روح سے خالی ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ ہم فتنوں کے دور میں زندہ ہیں اس لئے قتل و غارت گری اور دہشت گردی عام ہے۔ حکمران طبقہ مفادات کی خاطر انتہا پسندوں اور دہشت گردوں کو تحفظ دیتا ہے۔
آقائے دوجہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان ہے کہ ایک وقت آئے گا جب شریر اور کمینے معاشرے کے باعزت اور بڑے لوگ کہلائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اللہ رحیم و کریم ہے وہ ایسے معاشروں میں جہاں فتنوں کا جادو سر چڑھ کر بول رہا ہو وہاں اصلاح احوال کیلئے تجدید دین کیلئے اپنے برگزیدہ بندوں کو بھیجتا ہے جو ہمہ جہتی بگاڑ کی اصلاح کیلئے کام کا آغاز کرتے ہیں اور بالآخرمختلف مرحلوں سے گزر کر اللہ انکی کاوشوں کو کامیابی سے ہمکنا رکرتا ہے۔
تحریک منہاج القرآن موجودہ دور میں تجدیدی تحریک ہے جو معاشی، سماجی، اخلاقی، سیاسی، مذہبی، رفاعی اور تعلیمی محاذ پر موثر کام سر انجام دے رہی ہے۔ تحریک منہاج القرآن فتنوں کے اس دور میں حق کی آواز بلند کر نے کے ساتھ مثبت قدروں کے فروغ کیلئے ڈٹ کر کام کر رہی ہے۔
ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ حق بات کا ساتھ دو اور اسکی پرواہ مت کرو کہ عوام الناس کی اکثریت کا رجحان کس طرف ہے۔ حقیقی قیادت وہ ہوتی ہے جو مفادات کو کبھی خاطر میں نہیں لاتی۔ وہ حق کیلئے باطل کے سامنے کوہ گراں بن کر ڈٹ جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فتنوں کے دور میں دین پر استقامت سے چلنے والوں کو’’ ہجرت الیٰ المصطفے‘‘ٰ کا اجر ملے گا۔ خوف اور لالچ سے بے نیاز ہو کر حق پر ڈٹ جانے والوں کیلئے بڑا اجر ہے۔
تبصرہ