لانگ مارچ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مثبت نتائج
روٹرڈیم (مظہر جاوید شوقی)
پاکستان عوامی تحریک کے بانی وسرپرست اعلیٰ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے ملک پاکستان میں موجود کرپٹ نظام کے خلاف جو تاریخی لانگ مارچ کیا اس نے پاکستانی ایوانوں سمیت پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا۔ اس لانگ مارچ کے لئے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے جس عزم اور جوش وخروش کے ساتھ ایثار اور قربانی کا مظاہر ہ کیا اس سے عوام کے ذہنوں میں ایک انقلابی شعور کا بیدار ہونا تحریک منہاج القرآن کی بہت بڑی کامیابی تھی جس سے ملک کے اندر کرپٹ سیاسی نظام کے خلاف ایک ایسا نعرہ بلند ہوا جس نے ملک کی اعلیٰ اور سیاسی مشینری کو ہلانے کے ساتھ ساتھ بیرونی ممالک کے ایوانوں میں بیٹھے سربراہوں کو بھی یہ بات سوچنے پر مجبور کر دیا کہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری ایک ایسے قدامت پسند اور سیاسی بصیرت رکھنے والے لیڈر ہیں جو اپنی اعلیٰ سیاسی صلاحیتوں کے ساتھ اندرونی اور بیرونی سطح پر کوئی بھی مثبت انقلابی تبدیلی لانے کے لئے عوام کے ذہنوں کو بیدار کرنے کی اعلیٰ صلاحیت رکھتے ہیں۔
اسلام آباد لانگ مارچ ایک ایسا سیاسی عمل تھا جس میں مشرق وسطی سے لے کر مغربی ممالک تک کے پاکستانیوں خاص کر وابستگان منہاج القرآن نے بھر پور شرکت کی۔طاہر القادری نے لانگ مارچ کے دوران جو مطالبات رکھے تھے ان میں سے کوئی ایک مطالبہ ایسا نہیں تھا جو طاہر القادری یا اس کی فیملی کو پروموٹ کر رہا ہوتا بلکہ وہ سب کے سب ملک پاکستان میں قانون اور آئین کی پاسداری اور عوام کو ان کے حقوق دلانے کے لئے تھے۔طاہر القادری نے 23 دسمبر کے مینار پاکستان پر سیاست نہیں ریاست بچاؤ، بعد ازاں اسلام آباد لانگ مارچ اور پھر11مئی کے دھرنوں تک ان کی زبان سے نکلنے والی ایک ایک بات سچ ثابت ہو رہی ہے۔ بڑے بڑے سیاسی لیڈر، صحافی اینکر پرسن جو اس وقت کہہ رہے تھے کہ یہ بیرونی ایجنڈے کے تحت کر رہے ہیں آج خود کہہ رہے ہیں کہ طاہر القادری درست کہتے تھے۔عمران خان جو خود ملک میں تبدیلی کا نعرہ لے کر آیا تھا ایوان میں پہنچتے ہی اپنی پہلی تقریر اور بعد ازاں اپنے ٹی وی چینلز کے انٹرویوز میں بول اٹھا کہ ہم نے طاہر القادری کا ساتھ نہ دے کر غلطی کی اور آج اس کا خمیازہ بھگت رہے ہیں۔
طاہرا لقادری نے یہ بھی کہا تھا کہ اے لوگو اگر اب تم باہر نہ نکلے تو اس کرپٹ نظام کے تحت آنے والی حکومت تم سے احتجاج کا حق بھی چھین لے گی اور وہ ٹی وی چینلز جو حق کی آواز بلند کر رہے ہیں انہیں بند کر دیا جائے گا اس کا مظاہرہ بھی ہم نے دیکھا کہ جب لوڈشیڈنگ سے تنگ عوام نے اپنے حقوق کے حصول کے لئے آواز بلند کی توریاستی دہشت گردی کرتے ہوئے پنجاب پولیس نے چادر اور چاردیواری کا تقدس پامال کیا اور لوگوں پر وہ ظلم وستم کیا کہ لوگ کشمیر میں ہونے والے مظالم یا فلسطین میں ہو نے والی بربریت بھول گئے۔ ARY ٹی وی چینل کو حق کی آواز بلند کرنے اور حکمرانوں کو ان کا اصل چہرہ دکھانے کی پاداش میں اس پر دہشت گردی کا مقدمہ درجہ کرنا بھی اسی کرپٹ نظام اور فرعونی ذہنیت کی عکاسی ہے جس کی نشاندہی شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کی تھی۔
نو منتخب حکومت نے جہاں بہت بلند وبانگ دعوے کئے اور ملک کی تقدیر بدلنے کا نعرہ اپنے منشور کا حصہ بنایا اس پر عملدرآمد تو دور کی بات پہلے سے موجود اداروں کو بھی تباہی کے دہانے پر پہنچانے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی جس کی زندہ مثال پی آئی اے جیسے منافع بخش ادارہ کو بھی مختلف ممالک میں بند کر کے جہاں بدنامی کا باعث بنی وہیں پاکستان کی جگ ہنسائی کا موقع فراہم کیا گیا۔حکومت نے ہالینڈ میں پی آئی کی سروس بند کر کے ہزاروں پاکستانیوں کی مشکلات میں اضافہ کیا۔ ادارہ منہاج القرآن روٹرڈیم اور ڈیمن ہیگ مرکز نے پاکستانی حکومت کے اس فیصلہ کے خلاف ایک احتجاجی تحریک شروع کی ہے جس میں ہالینڈ میں مقیم پاکستانیوں سے دستخط کر وا کے یادداشت پاکستانی سفارتخانے کے ذریعے پاکستانی گورنمنٹ کو بھجوانے کا عندیہ ظاہر کیا ہے۔
آج اگر ملک پاکستان کے معروضی حالات کو دیکھا جائے اور روشن پاکستان کا نعرہ لگانے والے حکمرانوں نے ملک پاکستان کو کیا دیا کیا اس کرپٹ نظام کے تحت الیکشن جیت کر آنے والوں نے مہنگائی کم کردی، بیروزگاری کے لئے کوئی عملی اقدام کئے، ڈرون حملوں کے خلاف حکمت عملی اپنائی، بلوچستان، سندھ بالخصوص کراچی اور خیبر پختونخواہ میں دہشت گردی اور امن عامہ کے لئے کیا اقدامات اٹھائے، فارن پالیسی کے تحت اپنے ہمسایہ ممالک سے تعلقات کو استوار کرنے میں اپنا رول کس حد تک ادا کیا۔ یہ سب نہیں کرسکتے کیوں کہ یہ ایک ایسے کرپٹ نظام کی پیداوار ہیں جو ان سب کے مفادات کا محافظ ہے۔ڈاکٹر طاہر القادری کی ایک ایک بات سچ ثابت ہوتی دیکھ کر اب ہر محب وطن کہہ رہا ہے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کاش میں طاہر القادری کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے اس کرپٹ نظام کے خلاف لانگ مارچ میں شریک ہوتا مگر اب دیر ہوچکی۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مگر امید کی کرن ابھی باقی ہے۔ طاہر القادری نے کہا ہے کہ اسلام آباد لانگ مارچ میں اذان دے کر عوام کو متوجہ کیا تھا کہ تیاری کر لو۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اب جونہی ایک کروڑ عوام اپنے حقوق کے لئے تیار ہو گی تو پھر اقامت کہی جائے گی اور اقامت اور جماعت میں کتنا وقفہ ہوتا ہے سب جانتے ہیں۔۔۔۔ دیکھتے ہیں طاہر القادری کی یہ خواہش بھی پوری ہوتی ہے یا نہیں لیکن ایک بات واضح ہے کہ لانگ مارچ نے ملک کی تاریخ میں ایک زلزلہ بپا کر دیا ہے۔
تبصرہ