پاکستان کے پرچم کا سبز رنگ تو لہو میں ڈوب رہا تھا اب سفید پر بھی لہو کے چھینٹے دکھائی دیتے ہیں، خرم نواز گنڈا پور
مسیحی بھائیوں اور مسلمانوں کے دکھ درد سانجھے ہیں اور ہمارا یہ
وطن بھی سانجھا ہے
حکومتیں اپنی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے عوام کو تحفظ دینے میں بری طرح ناکام ہو چکی
ہیں
سانحہ پشاور نے ریاست کے سینے پر ایسا گھاؤ لگایا جس سے مدتوں ٹیسیں اٹھتی رہیں گی
پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور نے کہا ہے کہ شدت پسندوں اور دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں اور یہ عبادت گاہوں کو نشانہ بنانے سے بھی نہیں چوکتے۔ مسجد، مندر اور چرچ کی انکے نزدیک کوئی تکریم نہیں۔ دہشت گرد اپنے مذموم ارادوں کی تکمیل کیلئے مظلوم عوام کا خون بہاتے ہیں۔ دین اسلام تو دوسرے مذاہب کے ماننے والوں کو بھی وہی معاشرتی حقوق دیتا ہے جو مسلمانوں کو حاصل ہیں۔ اسلام نہ صرف اقلیتوں کو برابری کے حقوق دیتا ہے بلکہ غیر مسلم شہریوں کی حفاظت کی ذمہ داری بھی مسلمان ریاست کو سونپتا ہے۔ پشاور دہشت گردی کے واقعہ کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے لیکن اس سانحہ سے ایک بات واضح ہو جاتی ہے کہ وفاقی و صوبائی حکومتیں اپنی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے عوام کو تحفظ دینے میں بری طرح ناکام ہو چکی ہیں۔
وہ پاکستان عوامی تحریک کی ایگزیکٹو کونسل کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر بشارت عزیز جسپال، فیاض وڑائچ، جواد حامد، عاقل ملک، افضل گجر، میاں زاہد جاوید اور ساجد محمود بھٹی بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ پشاور سانحہ سے قبل بھی دہشت گرد صوبے کے اہم ترین شہر سے جیل توڑ کر قیدیوں کو فرار کرانے میں کامیاب ہوئے تھے۔ حکومت تب بھی کہیں دکھائی نہ دیتی تھی اور آج جب مسیحی برادری کو بدترین دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا تو تب بھی حکومت کہیں نظر نہیں آ رہی۔
خرم نواز گنڈا پور نے کہا کہ سانحہ پشاور نے ریاست کے سینے پر ایسا گھاؤ لگایا ہے جس سے ٹیسیں مدتوں اٹھتی رہیں گی۔ مسیحی بھائیوں اور مسلمانوں کے دکھ درد سانجھے ہیں اور ہمارا یہ وطن بھی سانجھا ہے۔ پاکستان کے پرچم کا سبز رنگ تو لہو میں ڈوب رہا تھا آج سفید پر بھی لہو کے چھینٹے دکھائی دیتے ہیں۔ اس المیے پر ہر مسلمان گھر سوگوار ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی حالیہ وارداتوں سے ثابت ہو چکا ہے کہ دہشت گرد عناصر ہر قیمت پر پاکستان کو کمزور کرنے کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں۔ یہ لوگ وطن عزیز کی بنیادوں کو کمزور کرنے کے مذموم عزائم پر عمل پیرا ہیں۔ ایسے عناصر کو پہچاننا ہو گا جن کا مقصد پاکستان کی سالمیت کو نقصان پہنچانا ہے۔ حکمران جب تک مفادات سے بالا تر ہو کر انسانیت کے ان دشمنوں کو کیفر کردار تک نہیں پہنچائیں گے ملک میں امن اور سلامتی کا وجود خطرے میں رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم مسجد وں اور امام بارگاہوں سے لاشے اٹھاتے اٹھاتے اتنا تھک چکی ہے کہ اب ان میں اتنی ہمت نہیں کہ کلیساؤں سے بھی میتوں کو اٹھا اٹھا کر پیوند خاک کریں۔
تبصرہ