جرمنی: منہاج القُرآن فرینکفرٹ کے زیرِ اہتمام پیغامِ اِمامِ حُسین رضی اللہ عنہ کانفرنس کا انعقاد
منہاج القُرآن فرینکفرٹ کے زیرِ اہتمام 24 نومبر بروز اتوار پیغامِ اِمامِ حُسین رضی اللہ عنہ کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔جس میں علامہ محمد مُدثر اعوان صاحب نے (آسٹریا) خصوصی شرکت کی او رشانِ اہلبیت پر ایک مختصر مگر مُدلل اور جامع خطاب فرمایا، اُن کے ساتھ نعتِ خوان رسولِ مقبول شہریار خان بھی آسٹریا سے تشریف لائے تھے۔ خواتین، بچوں اور مرد حضرات کی کثیر تعداد نے اِس بابرکت مخفل میں شرکت کی۔
نماز ظُہر کے بعد تلاوتِ کلام پاک سے محفل کا باقاعدہ آغاز کیاگیا جس کی سعادت قاری محمد مُدثر صاحب نے حاصل کی۔ ثنا خوان مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جن میں محمد ہاشم قادری، جناب اللہ داد خان، سید افضال شاہ، زین ُ العابدین، محمد انور، حاجی محمد افضل قادری، شہر یار خان (آسٹریا)، اقبال حیدر(حسینی مشن) اور زبیر ترمذی نے آقاے دوجہاں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں ہدیہ عقیدت اور منقبت کا نذرانہ پیش کیا۔ نقابت کے فرائض حافظ عتیقُ الرٰحمٰن نے اَدا کیے۔
علامہ محمد مدثر اعوان (آسٹریا) نے حاضرین سے خطاب کرتے ہوے کہا کہ کچھ لوگ بلند ہوتے ہیں مگر کر نہیں سکتے، حضرت علی رضی اللہ عنہ کی یہ شان ہے کہ وہ خود بھی بلند ہیں اور جو اِن کا نام لیتا ہے وہ بھی بُلند ہو جاتا ہے جہاں آپ رضی اللہ عنہ پیدا ہوے (کعبہ) وہ بھی بُلند اور جہاں آپ دَفَن ہوئے (نجَف) وہ بھی بُلند۔ انہوں نے کہا کہ علی رضی اللہ عنہ ایک خوشبو کانام ہے اوریہ خوشبو اُسی کے سینے میں سماتی ہے جس کے سینے میں عشقِ مصطفٰی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم موجود ہوتا ہے۔ قرآنِ پاک کی آیت کاترجمعہ کرتے ہوے علامہ صاحب نے کہا کہ اللہ تعالی قرآنِ پاک میں فرماتا ہے کہ اے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرما دیں کہ میں محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تُم سے 63 سال کی زندگی کا کوئی اَجر نہیں مانگتا مگر اپنی اہلِ بیت کی موَدَت مانگتا ہوں آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی اہلِ بیت کے لیے اُمت سے محبت نہیں موَدَت اس لیے مانگی کیونکہ ممکن ہے محبت میں کبھی نہ کبھی دُشمنی یا جُدائی پیدا ہو جاتی ہے مگر جہاں موَدَت ہو وہاں پر جُدائی نہیں ہوتی اسے لیے قرآنِ کریم نے اہلِ بیت کے لیے اُمت سے محبت نہیں موَدَت مانگی ہے ممکن ہے کہ تُم میری اہلِ بیت سے محبت تو رکھو مگر عقیدہ کسی یزید کا اپنا لو کسی بد بخت کے پیچھے چل پڑھو ہاِ ں مگر جِن کے سینوں میں اہلِ بیت کی موَدَت ہو گی ہو چاہے جِس سَمت پر بھی چلے وہ ہر حال میں یا حسین رضی اللہ عنہ یا حسین رضی اللہ عنہ کی صدا بُلند کرتے رہیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جیسے مچھلی کو پانی سے موَدَت ہے اُس کو اگر پانی سے باہر نکالے تو وہ مَر جاتی ہے اِسی طرح آقاے دو جُہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میرے حسن رضی اللہ عنہ و حسین رضی اللہ عنہ میری فاطمعۃُ الزٰہرا سلامُ اللہ علیہ میرے علی رضی اللہ عنہ میرے پنجتن سے مُحبت نہیں موَدَت کرنا مَر جانا مگر یہ عقیدہ نہ چھوڑنا۔ اگر مُصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ایک طابی حضرت اویس قرنی رضی اللہ عنہ، حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حضرت عمررضی اللہ عنہ کو یہ فرماے کہ اگر آپ تھوڑی دیر اور مُجھے سجدے سے نہ اُٹھاتے تو مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ساری اُمت بخشوا لیتا اگر مُصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اُمت کا ایک ولی اکیلے اُمت کا بوجھ اُٹھا سکتا ہے تو آقا دوجہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے شہزادوں حسن رضی اللہ عنہ اور حسین رضی اللہ عنہ کی شان کیا ہو گی۔ آقاے دو جہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں کہ میں تم سے کچھ نہیں مانگتا مگر میری فاطمعۃُ الزہرا جو میرے سب سے قریب ہے اس سے پیار کرتے رہنااُس کا اَدَب کرتے رہنا، اُس کی اولاد کا اَدَب کرتے رہنا، اُن کے گُن گاتے رہنا، اُن کی عظمتیں بیان کرتے رہنا، اُن کے فضایل پڑھتے رہنا، اُن کے مناقب پڑھتے رہنا، اُن کے احوال بیان کرتے رہنا، اُن کی سیرت بیان کرنا، اور جب حسین رضی اللہ عنہ کا ذکر آے کرتے جانا کرتے جانا خُدا کی قسم قیامت آجاے گی اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سامنے بیٹھے ہو ں گے جو اِن قُربا کا ذکر کرے گا وہ مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سب سے قریب ہو گا۔
علامہ مدثر اعوان نے کہا آج کی پیغامِ حسین رضی اللہ عنہ کانفرنس کا یہی پیغام ہے کہ جس کہ سینے میں پنجتن کی مُحبت نہیں ہے سمجھ لیں کہ اُس کا کچھ نہیں اور جب کہیں بھی یزیدیت سَر اُٹھاے تو حسین رضی اللہ عنہ کا عزم و حوصلہ لے کر اُس کے سامنے کھڑا ہو جاے تحریک منہاجُ القُرآن حضور شیخُ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی سرپرستی میں پوری دُنیا اور حصوصاً پاکستان میں حسینی عَلم بُلند کیے ہو ے ہے آپ سب بھی اِس تحریک کا حصہ بنے یہ تحریک آپ کو گنبدِخضرٰی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور پنجتن کے فیوض و برکات تک پہنچا دی گی انشااللہ۔ آخر میں دعا مانگی گئی اور حاضرین کو لنگر پیش کیا گیا جس کا اہتمام عنصر بٹ صاحب نے اپنی والدہ مرحومہ کی روح کو ایصال کے لیے کیا تھا۔
رپورٹ: محمد افضل قادری
تبصرہ