ڈنمارک: پاکستان اور اسلام کی سربلندی کی خاطر درد دل رکھنے والا ہر شخص میدان عمل میں آئے۔ ڈاکٹر حسن محی الدین قادری
منہاج القرآن انٹرنیشنل ڈنمارک کے زیراہتمام 12 دسمبر 2013 کو ورکرز کنونشن منعقد ہوا جس میں چیئرمین منہاج القرآن انٹرنیشنل ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے خصوصی شرکت کی۔ کنونشن میں رفقاء و وابستگان تحریک نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔
اس موقع پر ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے کنونشن کے شرکاء سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مکہ کے علماء نے کفار مکہ کو دو سوال دے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس بھیجا اور کہا کہ اگر انہوں نے ان دو سوالوں کے جواب دے دیئے تو سمجھنا کہ وہ اللہ کے بھیجے ہوئے سچے رسول ہیں، ان سوالوں میں سے پہلا سوال اصحاب کہف کے بارے میں اور دوسرا حضرت ذوالقرنین علیہ السلام کے بارے میں تھا۔ ذوالقرنین علیہ السلام کو اللہ نے زمین کے تمام علوم، قوت، تمکنت اور ریاست عطا کی تھی، ان کے پاس اللہ کی عطا کردہ یہ نعمت بھی تھی کہ وہ پلک جھپکنے کے قلیل وقت میں مغرب سے مشرق تک سفر کرسکتے تھے۔ قرآن پاک میں ایک مقام پر حضرت ذوالقرنین کا ذکر یوں کیا گیا کہ وہ ایک قوم کے پاس پہنچے تو غروب آفتاب کا وقت تھا اور وہ زبوں حالی کا شکار تھی، اسکے بعد آپ ایک اور قوم کے پاس پہنچے تو ان پر سورج طلوع ہو رہا تھا وہ نہایت خوشحال قوم تھی لیکن اپنے آپ میں مگن اور دوسروں کی تکالیف سے لاپرواہ تھی۔ یاجوج ماجوج کے ظلم کی شکار قوم نے حضرت ذوالقرنین علیہ السلام سے عرض کیا آپ ہمیں اس عذاب سے نجات دلا دیں ہم آپکو اس کا معاوضہ دیں گے تو حضرت ذوالقرنین علیہ السلام نے فرمایا کہ مجھے اللہ رب العزت نے زمین میں تسلط دیا ہے مجھے میرا رب کافی ہے۔
آج ظلم وبربریت کی شکار اور جبر کی چکی میں پسی پاکستانی قوم کی مثال بھی کچھ ایسی ہی ہے، ان مسائل کا حل اور پاکستانی قوم کی نجات اس نظام سے آزادی میں ہے، اسی لیے شیخ الاسلام نے فرمایا کہ اے پاکستانی قوم تم اپنے زور بازو سے دو کروڑ نمازیوں کی شکل میں میرا ساتھ دو، میں نہ صرف اس نظام جبر کے تسلط سے تمہیں آزاد کراؤں گا بلکہ تمہاری فلاح وبہبود اور دنیا میں باعزت قوم کا رتبہ حاصل کرنے کے لیے ایک بہترین نظام بھی دوں گا۔
ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ اللہ کی قدرت کا اصول ہے کہ سورج پہلے طلوع ہوتا ہے اور بعد میں غروب ہوتا ہے لیکن یہاں اللہ نے اس اصول کے الٹ مثال کیوں بیان کی۔ بات دراصل یہ ہے کہ اللہ جب کسی قوم کی طرف مسیحا بھیجتا ہے جو کسی استحصالی نظام کے ظلم کے شکار ہوں جو جبر و بربریت کا شکار ہوں تو اس قوم کی مثال غروب ہوتے سورج کی ہے اور اللہ کا ان مظلوموں کی طرف کسی مسیحا کا بھیجنا اس قوم پر رحمت اور کرم کا سورج طلوع ہونے کا باعث ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستانی قوم کے لیے ڈاکٹر طاہر القادردی ایک مسیحا ہیں۔ اب ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان کا درد رکھنے والا ہر شخص پاکستان اور اسلام کی سربلندی کی اس تحریک کا حصہ بنے اور شیخ الاسلام کی آواز پر میدان عمل میں آجائے۔
رپورٹ: محمد منیر
تبصرہ