29 دسمبر کو مہنگائی اور کرپشن کیخلاف ہونیوالی احتجاجی ریلی انقلاب کا نقطہ آغاز ثابت ہوگی، ڈاکٹر طاہر القادری کا پریس کانفرنس سے خطاب
پہلے انتخابی اصلاحات کے لئے دھرنا دیا تھا اب انقلاب کے لئے نکلیں گے
29 دسمبر کی احتجاجی ریلی کا مقصود آرٹیکل 38 کا نفاذ ہے
18ویں ترمیم ملک کے آئین کے منہ پر سب سے بڑا طمانچہ ہے
پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی مرکزی سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس
پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہر القادری نے مہنگائی، کرپشن، بے روزگاری کے خلاف 29 دسمبر کو احتجاجی ریلی نکلنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ حکمران 6 ماہ میں مہنگائی کو کنٹرول نہیں کر سکے، بدامنی قتل و غارت عروج پر ہے۔ 29 دسمبر کی احتجاجی ریلی کا مقصود آرٹیکل 38 کا نفاذ ہے۔ 15 قومی ادارے فروخت کرنے سے قبل ہی 110 ارب روپے کی کک بیکس وصول کر لی گئیں ہیں۔ 50 ارب تک کی سرمایہ کاری کی اجازت دینا کالے دھن کو سفید کرنا ہے جس پر پارلیمنٹ کی خاموشی معنی خیز ہے۔ پہلے بھی مک مکا کی اپوزیشن تھی اور اب بھی مک مکا کی اپوزیشن ہے۔ اب فائنل راونڈ کھیلا جائے گا جس میں سب کو ناک آوٹ کر دیں گے۔ عوام کی خیر پرامن انقلاب میں ہے پہلے انتخابی اصلاحات کے لئے دھرنا دیا تھا اب انقلاب کے لئے نکلیں گے۔ پہلے بے نظیر انکم سپورٹ سکیم کے ذریعے عوام کو بھکاری بنایا گیا اور اب قرضے کے نام پر نوجوانوں کو قرض خوار بنایا جا رہا ہے۔ پورے پاکستان میں کوئی بھی ایسا ٹیکنکل آدمی موجود نہیں تھا جو اس سکیم کو چلاتا۔ موجودہ فوجی قیادت پروفیشنل ہے فوجی انقلاب کی امید نہیں لیکن اگر ایسا ہوا تو اس کے خلاف بھی سب سے پہلے میں ہی باہرنکلوں گا۔ وہ 20 دسمبر کو پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹریٹ میں پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ 23 دسمبر 2012 سے 11 مئی کے الیکشن تک تسلسل سے یہ بات کی کہ انتخابی عمل کرپٹ اور پرانے لوگوں کو تحفظ دینے کے لئے ہے۔ کرپٹ حکمران اقتدار میں آ کر آئین کو ہائی جیک کر لیتے ہیں 1973 کے آئین میں ابتک 20 ترامیم کی جا چکی ہیں اور ان میں سے کوئی بھی ترمیم عوام کے فائدے کے لئے نہیں ہے۔ ان حکمرانوں کے پاس کوئی وژن نہیں ہے اس سکیم کا حال بھی ییلو کیب سکیم کی طرح ہو گا بنک دیوالیہ ہو جائیں گے کیونکہ قرضہ دینے سے قبل نوجوانوں کی کوئی تربیت نہیں کی گئی۔ اتنی بڑی سکیم کو چلانے کے لئے انہیں کوئی ٹینکیکل بندہ پورے پاکستان میں نہیں ملا جیسے صدر کے لئے کو ئی نہیں ملا تھا۔ 15 سرکاری اداروں کی نج کاری سے قبل ہی کک بیکس کے طور پر 110 ارب روپے لوٹ لئے گئے ہیں بیچنے والے بھی وہی ہیں اور خریدنے والے بھی وہی ہیں۔ امریکہ میں سب کو پتہ ہے کس نے کیا خریدنا ہے۔ موجودہ حکمرانوں کے پاکستان میں نام اور ہیں سری لنکا، نیوزی لینڈ، امریکہ، یوکے، بنگلہ دیش میں کئے گئے کاروبار کے نام اور ہیں۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ 1994میں نیوزی لینڈ کے وزیر اعظم نے انہیں خود بتایا کہ اس وقت کے وزیر اعظم کے 50فیصد شیئر نیوزی لینڈ کی مارکیٹ میں ہیں جبکہ آسڑیلیا کے سابق وزیر اعظم نے بتایا تھا کہ جب وہ پاکستان کے دورے پر سرمایہ کاری کے لئے گئے تو ان سے 30 فیصد کمیشن مانگی گئی۔ انہوں نے کہا کہ 18ویں ترمیم اس ملک کے آئین کے منہ پر سب سے بڑا طمانچہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو لوگ مڈٹرم الیکشن کی بات کرتے ہیں کیا وہ بھول گئے ہیں کہ پچھلا الیکشن بھی اسی الیکشن کمیشن نے کروایا تھا اور ایک سیاست دان جو کسی اور ادارے میں تھا اور جس سے اب عوام کو نجات مل چکی ہے اس کی زیر نگرانی سارا کام کیا گیا تھا وہ مڈ ٹرم الیکشن میں بھی قوم کے ساتھ وہی کرے گا جو 11مئی کے الیکشن میں کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں دھرنا انتخابی اصلاحات کے لیے دیا گیا تھا لیکن اب جب ایک کروڑ نمازی نکلیں گے تو پھر پرامن انقلاب آئے گا اور عوام کو اقتدار منتقل کئے بغیر ہم واپس نہیں آئیں گے یہ فائنل راونڈ ہو گا جس میں سب کو ناک آوٹ کر دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ کوئی ادارہ نہیں بچا ہے نادرا کا حال سب نے دیکھ لیا ہے دو حلقوں کے نتائج کے بعد اس کے سربراہ کو تبدیل کر دیا گیا اور جب ہائیکورٹ نے اسے بحال کیا تو انگوٹھا چیک کرنے کے اختیارات الیکشن کمیشن کو سونپ دیئے گئے۔ عوام کی خیر انقلاب کے بغیر نہیں ہے۔ فرقہ واریت میں بیرونی عناصر ملوث ہیں مگر حکومت میں جرات نہیں ہے کہ ان سے بات کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی، بے روزگاری، کرپشن کے خلاف 29دسمبر کو ریلی نکلے گی جس میں تمام مکتبہ فکر کے لوگ شامل ہوں گے اور یہ ریلی انقلاب کا نقطہ آغاز بھی ثابت ہوگی۔
تبصرہ