جنرل پرویز مشرف کا ٹرائل ذاتی انتقام ہے، احتساب بغیر کسی امتیاز کے 1999ء سے شروع ہونا چاہیے۔ ڈاکٹر طاہر القادری
پاکستان عوامی تحریک کا آنے والا انقلاب فائنل راؤنڈ اور پوائنٹ آف نو ریٹرن ہو گا
پاکستان عوامی تحریک کی جدو جہد انتہاپسندانہ نہیں، ہمارا انقلاب عوامی، جمہوری، سیاسی اور پرامن ہو گا
آئین پاکستان کے مطابق نظام بدلیں گے، ایسا نظام لائیں گے جو آئین کے آرٹیکل 3، 9، 38 اور 40 کے مطابق ہو
آنے والی جدوجہد میں پاکستان عوامی تحریک اور تحریک انصاف اکٹھے ہو سکتے ہیں
عمران خان اور انکے کارکن تبدیلی کے خواہش مند ہیں اور پاکستان عوامی تحریک کی بنیاد ہی تبدیلی اور پرامن انقلاب ہے
پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا ہے کہ جنرل پرویز مشرف کا ٹرائل ذاتی انتقام ہے، ورنہ اکتوبر 1999ء سے ٹرائل ہونا چاہیے اور مشرف کے ہاتھ پر بیعت کرنے والے ججز، سیاستدانوں اور موجودہ حکمران جو خود فوجی آمریت کی پیداوار ہیں، جنہوں نے فوجی آمر کی گود میں جنم لیا ان پر بھی آرٹیکل 6 لگایا جائے۔ اگر مشرف کا مارشل لاء حرام ہے تو جنرل ضیاء کا مارشل لاء بھی جائز نہ تھا۔ ان سب کا احتساب بغیر کسی امتیاز کے 1999ء سے شروع ہونا چاہیے۔ پاکستان عوامی تحریک کا آنے والا انقلاب فائنل راؤنڈ اور پوائنٹ آف نو ریٹرن ہو گا۔ قوم کو حق وباطل اور سچ اور جھوٹ میں فرق کرنا ہو گا۔ جھوٹ اور سچ میں فرق یہ ہے کہ جھوٹا گالی گلوچ کرتاہے اور دوسروں پر الزامات لگاتا ہے، جبکہ سچ کبھی الزامات نہیں لگاتا بلکہ فکر اور منشور دیتا ہے، شعورا جاگر کرتا ہے۔ پاکستان عوامی تحریک کی جدو جہد انتہاپسند گروہوں والی جدوجہد نہیں۔ ہمارا انقلاب عوامی، جمہوری، سیاسی اور پرامن ہو گا۔ اگر کسی نے گولی چلائی تو میں اور میرے کارکن سینے تو پیش کر سکتے ہیں، جانیں تو قربان کر سکتے ہیں لیکن پرامن رہیں گے۔
وہ پاکستان عوامی تحریک کی سنٹرل ورکنگ کونسل کے اجلاس سے گفتگو کر رہے تھے۔ اس موقع پر خرم نواز گنڈا پور، جی ایم ملک، قاضی فیض، بشارت عزیز جسپال، جواد حامد، راضیہ نوید ودیگر بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن اور جمہوریت پر یقین رکھتا ہوں مگر دھاندلی کے نظام پر آئندہ الیکشن نہیں ہونے دیں گے۔ سب سے پہلے آئین پاکستان کے مطابق نظام بدلیں گے۔ وہ نظام لائیں گے جو آئین کے آرٹیکل 3 ،9، 38 اور 40 کے مطابق ہو۔ قائد اعظم رحمۃ اللہ علیہ کا دیا ہوا پورا دستور قائم کریں گے جو غریب، محکوم اور مظلوموں کو اقتدار دیتا ہے۔ پرامن طریقے سے عوامی طاقت سے نظام بدلیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ان جعلی الیکشن کمیشن بٹھانے والوں سے طاقت واقتدار چھین کر غریبوں کو دینگے۔ ایسا نظام لائیں گے جس میں سیاستدان عدلیہ کی کرسی کو ناپاک نہ کر سکیں۔ عدلیہ کا وقار بحال کرینگے۔ آئین پاکستان کے تحت عدلیہ مقدس ادارہ ہے۔ عوامی طاقت سے پرامن اور سبز انقلاب لائیں گے۔ آنے والی جدوجہد میں پاکستان عوامی تحریک اور تحریک انصاف اکٹھے ہو سکتے ہیں۔ میرے اور عمران خان کے درمیان رابطے جاری ہیں، عنقریب ملاقات ہو گی۔ دونوں جماعتیں رفتہ رفتہ قریب ہو رہی ہیں۔ہم مستقبل کا ایک لائحہ عمل بنانا چاہتے ہیں، ایک منزل کا تعین چاہتے ہیں تاکہ میکنزم میں کوئی فرق نہ ہو۔
ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ عمران خان اور انکے کارکن بھی تبدیلی کے طلبگاراور خواہش مند ہیں اور پاکستان عوامی تحریک کی بنیاد ہی تبدیلی اور پرامن انقلاب ہے۔ اگر یہ دونوں جماعتیں اکٹھی ہوتی ہیں تو یہ نیچرل الائنس ہو گا، باقی کوئی نیچرل الائنس نہیں۔ انہوں نے کہاکہ انتہا پسندوں اور دہشت گردوں کی تائید کرنے والے ہمارے اتحادی نہیں بن سکتے، میں جدید پاکستان چاہتا ہوں۔ ملاازم اور انتہا پسندی نہیں چاہتا۔ ملک میں حقیقی جمہوریت چاہتا ہوں۔ عدل وانصاف، غریبوں کے حقوق، اقلیتوں کے حقوق، نظام کی تبدیلی کے نکات ہمارے اور عمران خان کے درمیان مشترکات ہیں۔ اسی وجہ سے دونوں جماعتیں قریب آ رہی ہیں۔ اللہ نے چاہا تو عنقریب ایک پچ پر کھڑے ہونگے۔
تبصرہ