اسلام آباد کنونشن سنٹر میں عالمی میلاد کانفرنس کے انعقاد کے لئے این او سی جاری نہ کرنا قابل مذمت ہے۔ ابرار رضا ایڈووکیٹ
اسلام آباد کی انتظامیہ تحریک منہاج القرآن کے تحت ہونے والی عالمی
محفل میلاد کے پرامن پروگرام کے انعقاد پر روڑے اٹکا رہی ہے۔ اشتیاق میر ایڈووکیٹ
آج بروز پیر تحریک منہاج القرآن کا اعلی سطحی وفد ڈپٹی کمشنر اسلام آباد سے ملاقات
کرے گا
اگر اجازت نہ دی گئی تو تحریک منہاج القرآن اپنے آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کرے گی
تحریک منہاج القرآن اسلام آباد سٹی کے صدر ابرار رضا ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ تحریک منہاج القرآن کے تحت عالمی میلاد کانفرنس کے انعقادکے لئے اسلام آباد کے کنونشن سنٹر میں اسلام آباد کی انتظامیہ کی جانب سے اجازت نہ دینا باعث تشویش، قابل مذمت ہے اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے جشن ولادت کے عظیم پروگرام کو ثبوتاژ کرنے کی سازش ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج بروز پیر تحریک کا اعلی سطحی وفد ڈپٹی کمشنر اسلام آباد سے ملاقات کر کے کانفرنس کی اجازت طلب کرے گا، اگر اسلام آباد کی انتظامیہ نے اجازت دینے سے انکار کیا تو تحریک منہاج القرآن ایک پرہجوم پریس کانفرنس میں اپنے آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کرے گی۔
اس سلسلے میں تحریک منہاج القرآن اسلام آباد کا ہنگامی اجلاس ابرار رضا ایڈووکیٹ اور سید مظفر شاہ کی زیر صدارت منعقد ہوا، جس میں تحریک منہاج القرآن کے جملہ فورم کے عہدیداران واراکین نے شرکت کی جن میں اشتیاق میر ایڈووکیٹ، راجہ منیر اعجاز، نصیراعوان، جاویداصغر ججہ، صوبیدار احمد سلیم، انجم فرید، یعقوب کھوکھر، سلیم یوسفی، شیخ اقبال، عرفان قادری، ویمن لیگ کی مسرت سلطانہ، سعدیہ خان اور دیگر نے شرکت کی۔ شرکاء اجلاس نے اسلام آباد کی انتظامیہ کے رویے اور عالمی میلاد کانفرنس کے انعقاد میں روڑے اٹکانے پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور اس مذموم عمل کی سخت الفاظ میں مذمت کی گئی۔
سید مظفر شاہ نے کہا کہ میلاد کا پروگرام مذہبی پروگرام ہے جس میں کسی قسم کی رکاوٹ ہرگز برداشت نہیں کی جا ئے گی، تحریک منہاج القرآن کی تاریخ گواہ ہے کہ تحریک کے بڑے سے بڑے پروگرام میں آج تک ایک شیشہ نہیں ٹوٹا، کوئی ہنگامہ نہیں ہوا تمام پروگرام پرامن ہوئے، گزشتہ 30 سالوں سے مینار پاکستان پر عالمی میلاد کانفرنس کا پرامن انعقاد بھی تحریک منہاج القرآن کے پرامن ہونے کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس کے باوجود اسلام آباد کی انتظامیہ ٹال مٹول سے کام لے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پرامن لوگ ہیں، لیکن ہماری امن پسندی کو بزد لی نہ سمجھا جائے اور ہمیں راست اقدام پر مجبور نہ کیاجائے۔
تبصرہ