اسلام نے عورت کو جو حقوق دیے ہیں وہ قابل تحسین ہیں، خواتین کے عالمی دن کے موقع پر سیمینار سے مقررین کا خطاب
پاکستان کی کروڑوں مظلوم خواتین ڈاکٹر طاہر القادری کی قیادت
میں اپنا حق لے کر دم لیں گی
پاکستان عوامی تحریک کی ایک کروڑ نمازیوں کی جماعت میں بڑا حصہ خواتین کا ہو گا
چادر اور چار دیواری کاتقدس مجروح کئے بغیر عورت کامیابی کی تمام منازل طے کر سکتی
ہے
پاکستان عوامی تحریک ویمن ونگ کے تحت خواتین کے عالمی دن کے حوالے سے منعقدہ
سیمینار سے مقررین کا خطاب
پا کستان عوامی تحریک ویمن ونگ کی مرکزی رہنماء راضیہ نوید نے کہا ہے کہ پاکستان چند خاندانوں کیلئے نہیں بلکہ غریب مسلمانوں کیلئے بنایا گیا تھا۔ جاگیر دار، وڈیرے، سرمایہ دار اور نااہل سیاستدان پچھلے 66 سالوں سے غریبوں کے حقوق سے کھیل رہے ہیں۔ پاکستان عوامی تحریک اور تحریک منہاج القرآن کی بیداری شعور مہم اور تبدیلی کی تحریک اب انقلاب کی شکل اختیار کر چکی ہے۔ غریب عوام اور لاکھوں خواتین ڈاکٹر طاہر القادری کی قیادت میں اکڑی گردنوں سے سریے نکال دیں گے۔ ڈاکٹر طاہر القادری کا چوروں، لٹیروں اور وڈیروں سے کوئی مطالبہ نہیں بلکہ انکی طاقت تو بیواؤں، یتیموں کے آنسو اور غریبوں کی سسکیاں ہیں۔ ڈاکٹر طاہر القادری قوم کو انقلاب کا جو پیغام دے رہے ہیں اسکی تقلید کرنا ہو گی۔ عوام کو امن اور دہشت گردی میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہو گا۔ ڈاکٹر طاہر القادری کا پیغام امن، اسلام اور پاکستان کیلئے ہے اس پر عملدرآمد سے ہی ملک میں دائمی امن قائم ہو گا۔ پاکستان عوامی تحریک ایک کروڑ نمازیوں کی جماعت قائم کرنے کیلئے کوشاں ہیں انشا اللہ اس میں بڑا حصہ خواتین کا ہو گا۔ پاکستان کی کروڑوں مظلوم خواتین اپنا حق لے کر دم لیں گی۔ وہ گذشتہ روز خواتین کے عالمی دن کے حوالے سے پاکستان عوامی تحریک ویمن ونگ کے زیراہتمام مرکزی سیکرٹریٹ میں منعقدہ سیمینار سے خطاب کر رہی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ عورت کو حقوق دینے کا واویلا مچانے والوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ اسلام نے عورت کو چودہ صدیاں قبل ممبر پارلیمنٹ بنایا جبکہ مغرب نے 1929 میں عورت کو ووٹ کا حق دیا۔ مادر پدر آزادی کو حقوق کا نام دینا کسی طور پر درست عمل نہیں ہے۔ قیام پاکستان کے 66 سال بعد بھی قرآن سے شادی، کاروکاری اور مختلف شکلوں میں عورت کا استحصال اس لئے جاری ہے کہ ہم نے اپنی اصل اقدار سے منہ موڑ لیا ہے۔ فرائض سے پہلو تہی کرنے والے مخصوص ذہنوں نے عورتوں کو حقوق سے محروم کر رکھا ہے۔ خواتین کے حقوق کا اصل دشمن موجودہ استحصالی اور فرسودہ نظام سیاست و اقتدار ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام نے عورت کو ماں، بہن، بیٹی اور بیوی کے روپ میں ایک اچھوتا اور مقدس رشتہ عطا کیا ہے تاکہ عورت معاشرے میں تخریب کی بجائے تعمیر واصلاح کا فریضہ سرانجام دے سکے۔ عورت کو چاہیے کہ شر م وحیاء کا پیکر بن کر تعلیمی، معاشی، اقتصادی اور معاشر تی میدان میں مردوں کا ہاتھ بٹائے تاکہ معاشرے کی ترقی میں فعال کردارادا کرسکے۔ معاشرے میں خواتین کے تقدس کی بحالی کیلئے مؤثر اور فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
پاکستان عوامی تحریک شعبہ خواتین کی مرکزی رہنماء عائشہ شبیر نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پردہ عورت کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ نہیں بلکہ اس کے تحفظ اور اعتمادکا ذریعہ ہے۔ خواتین کو معاشرے میں گوناں گوں مسائل کا سامنا ہے۔ حجاب عورت کی عزت وعصمت کامحافظ ہے۔ انہوں نے کہا کہ عورت کو نازیبا انداز میں اشتہاری مہم کا حصہ بنانا انتہائی شرمناک فعل ہے۔
نبیلہ ظہیرنے کہا کہ اسلام نے عورت کو مرد کے برابرحقو ق دیے ہیں جبکہ معاشرے میں عورت کو کم تر سمجھاجاتاہے جو سراسر ناانصافی ہے۔ اسلام نے عورت کو جو حقوق دیے ہیں وہ قابل تحسین ہیں۔ عورت اگر چاہے تو معاشرے میں ایک قابل قدر مقام حاصل کر سکتی ہے۔ یہ عورت پر منحصر ہے کہ وہ اپنے وجود سے تصویر کا ئنات میں رنگ بھر دے یا پھر اس کو تاریک کردے۔ آج جہا ں عورت نے ترقی کی منازل طے کی ہیں، وہاں اس کے وجودنے سیاہیاں بھی پھیلائی ہیں۔ شاکرہ چوہدری نے کہا کہ معاشرے میں خواتین اپنے آپ کو جدت پسند تو ظاہر کرتی ہیں مگر اکثریت کا عمل اسلام سے متصادم ہے۔ چادر اور چار دیواری کاتقدس مجروح کئے بغیر عورت کامیابی کی تمام منازل طے کر سکتی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اسلام نے عورت کو جتنے حقو ق دیے ہیں اتنے کسی اور مذہب نے نہیں دیے۔ اسلامی حدود و قیود میں عورت کو اس کی اصل شناخت دلائی جائے نہ کہ نام نہاد جدت پسندی کو فروغ دے کر عورت کی عزت وعصمت کو پامال کیا جائے۔
تبصرہ