مٹیاری (سندھ): انٹرنیشنل مشائخ امن کانفرنس
تحریک منہاج القرآن سندھ اور نیشنل مشائخ کونسل کے زیراہتمام انٹرنیشنل مشائخ کانفرنس درگارہ پیر سرہندی مٹیاری میں منعقد ہوئی جس میں تحریک منہاج القرآن کی سپریم کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے خصوصی شرکت کی اور خطاب کیا۔ کانفرنس کی صدارت صدر نیشنل مشائخ کونسل پاکستان حضرت پیر خواجہ غلام قطب الدین فریدی نے کی، جبکہ حضرت پیر سید بلال چشتی (سجادہ نشین درگارہ اجمیر شریف انڈیا)، پیر معین الدین محبوب کوریجہ (کوٹ مٹھن شریف)، پیر میاں محمد اعجاز ہجویری (داتا دربار لاہور)، پیر غلام مجدد سرہندی (مٹیاری)، غلام محمد جان سرہندی، پیر مختار احمد سرہندی، پیر سید ضیاء اللہ شاہ (کرونڈی شریف)، پیر سید منیر احمد شاہ ذاکری (سکرنڈ)، پیر سید فرحت حسین شاہ (لاہور)، پیر مخدوم ندیم ہاشمی (کھوڑا شریف)، حضرت پیر ظفر احمد فاروقی (سچل سرمست)، سید نثار حسین شاہ (سجادہ نشین درگارہ بھٹ شاہ)، علامہ عباس کمیلی، حضرت پیر سید مہری رضا شاہ سبزواری (سجادہ نشین درگاہ لال شہباز قلندر)، صاحبزادہ میاں اسلم (درگاہ بھرچونڈی شریف)، پیر میاں شمن سائیں (ڈھرکی)، علامہ محمد ابراہیم مجددی (کوئٹہ) نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی، علاوہ ازیں اندرون سندھ کی تمام درگاہوں کے سجادہ نشین اور چاروں صوبوں کے مشائخ عظام نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔
اس موقع پر ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ وقت خانقاہوں سے نکل کر رسم شبیری ادا کرنے کا ہے، اگر مزید وقت ضائع کیا گیا تو دین دشمن قوتیں پہلے ہی اسلام کا پرامن چہرہ مسخ کرنے کے درپے ہیں۔ آج جو تصور دین پوری دنیا میں اور نوجوان نسل کے سامنے پیش کیا جا رہا ہے اس کا اسلامی تعلیمات سے کوئی تعلق نہیں، اسلام جبر کی تعلیم نہیں دیتا بلکہ کردار کے ذریعے دین کی تبلیغ کی تعلیم پر زور دیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج کے اس پرفتن دور میں جب دین دشمن قوتیں مختلف فتنوں کی صورت میں معاشرے میں سر اٹھا رہی ہیں، شرپسندوں کی سرگرمیوں سے خانقاہیں بھی محفوظ نہیں، آج لسانی فرقہ وارانہ اور مذہبی انتہا پسندی اپنی انتہائی حدوں کو چھو رہی ہے، مشائخ اپنی ذمہ داریوں سے قاصر نظر آ رہے ہیں، آج ہم نے اپنا رابطہ اپنے متوسلین، مریدین سے کمزور کر لیا ہے، آج ہم نے اپنے مریدین کا تعلق اللہ سے جوڑنے کی بجائے خود سے جوڑنا شروع کر دیا ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ پاکستان کے قیام میں اگر کوئی حقیقی قوت عمل پیرا رہی ہے تو وہ صرف اور صرف مشائخ عظام کا ہی عملی جذبہ تھا اور ان کی بے مثال، بے لوث جدوجہد شامل رہی۔ اگر آج پاکستان کی بقا و سالمیت اور تعمیر نو میں کوئی قوت کار فرما ہو سکتی ہے تو وہ فقط صوفیاء کرام کی تعلیمات کو ترجیحی بنیادوں پر عام کرنے سے ممکن ہے۔ قائد انقلاب ڈاکٹر طاہرالقادری نے جس ہمہ جہتی انقلاب کی جدوجہد شروع کی ہے ہم اس میں ہر طبقہ فکر کو اس دعوت انقلاب میں شامل کرنا اپنا اولین فرض سمجھتے ہوئے اس انٹرنیشنل مشائخ کانفرنس کے مشائخ عظام کو اس پلیٹ فارم سے دعوت انقلاب دے رہے ہیں، اسلام دشمن قوتوں کو ان کے منصوبے ناکام کرنے کے لیے مشائخ عظام اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرتے ہوئے خانقاہی نظام کو مضبوط کریں، نظام کی تبدیلی کی جدوجہد میں عملی کردار ادا کرنے کے لیے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے ہاتھ مضبوط کریں۔
اس موقع پر پیر سید بلال چشتی، خواجہ معین الدین کوریجہ اور غلام مجدد سرہندی نے بھی خطاب کرتے ہوئے تحریک منہاج القرآن کے ساتھ شانہ بشانہ چلنے کا عزم کیا اور کہا کہ مشائخ عظام اپنے اتحاد کے ذریعے ہی دین دشمن قوتوں کو شکست دے سکتے ہیں۔ ڈاکٹر طاہرالقادری کا پیغام ہی پیغام انقلاب ہے۔
تبصرہ