اسلاف کی زندگیوں پر نظر دوڑائیں تو وہ ماں کی محبت میں فنا دکھائی دیتی ہیں: راضیہ نوید
آج کے مادیت زدہ معاشرے میں والدین کی عزت رسم تک محدود ہوتی جارہی ہے
اویس قرنی (رض) نے والدہ سے محبت اور خدمت کا وہ معیار دیا ہے جو انسانیت کے لئے مشعل
راہ ہے
ماؤں کے عالمی دن کے حوالے سے پاکستان عوامی تحریک ویمن ونگ کے زیراہتمام منعقدہ سیمینار
سے خطاب
پاکستان عوامی تحریک (ویمن ونگ) کی مرکزی رہنما راضیہ نوید، صدر ویمن لیگ اسلام آباد سٹی نصرت امین اورصدر راولپنڈی تہمینہ قیوم نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ اسلام نے خونی رشتوں کے احترام بارے جو تعلیمات دی ہیں ان کی اہمیت سے دنیا کا کوئی معاشرہ انکار نہیں کر سکتا۔ والدین کے ساتھ حسن سلوک اور ان کے حقوق کی ادائیگی کے لئے قرآن حکیم اور احادیث نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں واضح احکامات ہیں۔ماں کے حقوق کی ادائیگی کو اسلام نے خصوصی اہمیت دی ہے اور بندے کے لئے اللہ کی محبت کو سمجھانے کے لئے بھی اس نے ماں کی محبت کی مثال دی ہے کہ وہ ماں سے ستر گنا زیادہ پیار کرتا ہے۔ جنت ماں کے قدموں کے نیچے ہے کا مطلب ہے کہ ساری عبادتیں مل کر بھی ماں کی خدمت کے برابر نہیں ہوسکتیں اس لیے مرتے دم تک اس حق کی ادائیگی میں ہمہ وقت مستعد رہنا چاہیے اس سے ہماری زندگیوں میں پایا جانے والا بگاڑ اور بے سکونی کا خاتمہ ہو گا۔ وہ گذشتہ روز ماؤں کے عالمی دن کے حوالے پاکستان عوامی تحریک ویمن ونگ کے زیراہتمام اسلام آباد کے ضلعی ہیڈ کوارٹر میں منعقدہ سیمینار سے خطاب کر رہی تھیں۔ اس موقع پر عائشہ شبیر، ہما وحید، شازیہ مظہر، نادیہ مظہرہ، حنا امین اور نبیلہ ظہیر بھی موجود تھیں۔
انہوں نے کہا کہ حضرت خواجہ اویس قرنی نے والدہ سے محبت اور خدمت کا وہ معیار دے دیا ہے جو انسانیت کے لئے مشعل راہ ہے اور اس پر عمل پیرا ہو کر امت مسلمہ خونی رشتوں سے کمزور پڑ جانے والے تعلق کو مضبوط کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماں ولادت سے قبل اور شیر خوارگی کے دوران جو تکالیف برداشت کرتی ہے وہ مامتا کے عظیم جذبے کے باعث ہے۔ بچے کی تربیت میں والدہ کے خصوصی کردار کو اسلام بہت زیادہ اہمیت دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلاف کی زندگیوں پر نظر دوڑائیں تو وہ ماں کی محبت میں فنا دکھائی دیتی ہیں اس لیے انہیں ظاہری و باطنی طور پر رفعتیں نصیب ہوئیں۔
راضیہ نوید نے کہا کہ آج کے مادیت زدہ معاشرے نے خاندانی نظام کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ والدین کی عزت رسم تک محدود ہوتی جا رہی ہے۔ فلاحی ادارے بوڑھے والدین کی پناہ گاہ بن رہے ہیں اور اولاد دنیا کمانے میں مگن ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ نوجوان نسل کو والدین سے محبت اور ادب سکھایا جائے اور انہیں بھولا ہوا سبق یاد کرایا جائے
تبصرہ