ہائی کورٹ نے بیرون ملک اثاثہ رکھنے والوں کی لسٹ جاری کر دی۔ غلام علی خان
بڑے بڑے نام نہاد سیاسی، مذہبی لیڈروں کے نام بیرون ملک اثاثے رکھنے والوں کی لسٹ میں شامل ہیں
ڈاکٹر طاہرالقادری کا نام اس لسٹ میں شامل نہ ہونا ان کی سچائی اور شفافیت کا منہ بولتا ثبوت ہے
ہائی کورٹ کی جاری کردہ لسٹ ڈاکٹر طاہرالقادری پر کینیڈا رہنے کا طعنہ دینے والوں کے منہ پر طمانچہ ہے
ڈاکٹر طاہرالقادری کا اثاثہ اس ملک کے غریب عوام ہیں
پاکستان عوامی تحریک کے رہنما انچارج میڈیا سیل مصطفی خان اور میڈیا کوارڈینیٹر غلام علی خان نے ہائی کورٹ کی جانب سے بیرون ملک اثاثے رکھنے والوں کی جاری کردہ لسٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بیرون ملک اثاثے رکھنے والوں کے نام کی جولسٹ ہائی کورٹ کی جانب سے جاری کی گئی ہے، اس میں قائد پاکستان عوامی تحریک ڈاکٹر محمدطاہرالقادری کا نام شامل نہیں ہے جو کہ ان کی سچائی اور شفافیت کا منہ بولتا ثبوت اور ڈاکٹر طاہرالقادری کو کینیڈا کی شہریت کا طعنہ دینے والوں کے منہ پر طمانچہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کینیڈا میں رہ کر کوئی کاروبار نہیں کیا، بنک بیلنس نہیں بنایا، اثاثے نہیں بنائے، بلکہ انہوں نے دیار غیر میں رہ کر دین کی خدمت کی ہے، تحقیق اور تحریر کا جو کام کیا ہے وہ آنے والی صدیوں تک علم حاصل کرنے والوں کی پیاس بجھانے کے لئے مینارہ نور ثابت ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ڈاکٹر طاہرالقادری کے اثاثے نہ بیرون ملک ہیں نہ اندرون ملک، ان کااثاثہ اس ملک کی غریب عوام ہیں۔ ان کے پاس ماڈل ٹاؤن لاہور میں ایک گھر کے سوا دنیا کے کسی کونے میں کوئی جائیداد نہیں ہے۔ جبکہ ہائی کورٹ نے تمام بڑے بڑے نامور سیاست دان، مذہب کے ٹھیکیداراور عوام کے نام نہاد خیر خواہوں کے نام شائع کر کے ان کی حقیقت قوم پر عیاں کر دی ہے۔ بیرون ملک اثاثوں کے مالکان جن کی اکثریت بر سراقتدار طبقے کی ہے۔ ملک کے وفادار بننے کے دعوے بھی کرتے ہیں لیکن ان کے اثاثے بیرون ملک ہیں۔ یہ دولت اگر پاکستان میں آ جائے تو ملک کی معیشت کی حالت بہتر ہو سکتی ہے، لیکن ان کی وفاداریاں ملک و قوم کے ساتھ نہیں ہیں بلکہ ان کی وفاداریاں اپنے اور اپنے خاندانوں کے لئے اور ان ممالک کے لئے ہیں جہاں ان کے کاروبار اور اثاثے جمع ہیں۔ ایسے لوگوں کو پاکستان پر حکمرانی کا کوئی حق حاصل نہیں ہے۔ ان کے اقتدار کا سورج غروب ہونے کا وقت قریب آ گیا ہے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری کی وطن واپسی کے اعلان کے ساتھ ہی ان کی نیندیں حرام ہو چکی ہیں۔
تبصرہ