انقلاب مارچ، ڈاکٹر طاہرالقادری کا ملک بھر میں دھرنوں کا اعلان
اسلام آباد: پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہرالقادری نے اعلان کیا ہے کہ انقلاب مارچ صرف اسلام آباد میں نہیں بلکہ پورے ملک میں شروع ہوگا، رات بارہ بجے حکمرانوں کے 12 بجا دیں گے اور اگلے لائحہ عمل کا اعلان رات 12 بجے کے بعد کیا جائے گا۔
اسلام آباد کے سہروردی روڈ پر انقلاب مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ رات بارہ بجے کا وقت قریب آرہا ہے اور ڈیڈ لائن کا وقت ختم ہونے میں کچھ ہی دیر باقی ہے اس دوران وزیراعظم نواز شریف سے مذاکرات نہیں بلکہ سوالات کے جوابات چاہیئں، واضح کردینا چاہتے ہیں کہ ہم نہ بکنے والے ہیں، نہ جھکنے والے ہیں اور نہ دبنے والے، ملک میں جمہوریت ہے اور نہ قانون کی بالادستی تو موجودہ نظام میں کس قانون کے تحت شریف برادران کا احتساب کیا جائے، یہاں تو پیمرا، نادرا، الیکشن کمیشن، نیب کا چیئرمین بھی ان کی مرضی سے لگتا ہے اور اگر ان کی مرضی کے مطابق کام نہ کرے تو اسے ہٹا دیا جاتا ہے۔
سربراہ عوامی تحریک کا کہنا تھا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن وزیراعلی کے حکم سے ہوا اور 2 ماہ بعد بھی شہدا کے لواحقین کا مقدمہ درج نہیں کیا جارہا جبکہ عدالت نے بھی شریف برادران سمیت 21 افراد کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا اس کے باوجود مقدمہ درج نہیں ہوا، ملک میں کوئی نظام نہیں رہا اور ہر ادارہ، آئین اور قانون حکمرانوں کے قابو میں ہے جس کی وجہ سے لوگ انقلاب کے لئے سڑکوں پر نکلیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف اور شہباز شریف کے ہاتھ خون سے رنگے ہوئے ہیں اس لئے شہدا سانحہ ماڈل ٹاؤن کے قتل کی ایف آئی آر درج نہیں ہورہی، اگر ملک میں آئین و قانون کی بالادستی ہوتی تو حکمران استعفیٰ دے چکے ہوتے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ حکومت آئین اور قانون کی بات کرتی ہے، وزیراعظم اور وزیر داخلہ سے پوچھتا ہوں کہ یہ آئین ہے کہ میری ذاتی گاڑی کو جیمرز لگا کر بند کردیا گیا جبکہ وزارت داخلہ کی جانب سے 7 خط ارسال کئے گئے جس میں مجھے جانی نقصان کے خطرے سے آگاہ کیا، اس کے باوجود حکومت اس قسم کے ہتھکنڈوں سے انقلاب مارچ کے شرکا کو مشتعل کرنا چاہتے ہیں اگر کارکنان مشتعل ہوگئے تو ذمہ داری وزیراعظم، وفاقی حکومت اور وزارت داخلہ پر عائد ہوگی۔
عوامی تحریک کے سربراہ نے الزام عائد کیا کہ کراچی میں حکومتی کارندوں کی جانب سے عوامی تحریک، سنی اتحاد کونسل اور مجلس وحدت مسلمین کے کارکنوں کے گھروں میں گھس کر چادر و چار دیواری کا تقدس پامال کیا گیا جو انتہائی شرم کا مقام ہے، کراچی لاشوں اور بدامنی کا شہر بن چکا ہے، شہر قائد میں اغوا برائے تاوان، بھتہ خوری، ٹارگٹ کلنگ عروج پر ہے اور حکومتی رٹ ختم ہوچکی ہے، اب لوگ انقلاب کے لئے نہ نکلیں تو کیا کریں۔
ذرائع: ایکسپریس
تبصرہ