تمام جمہوری برائیوں کی جڑ غیر آئینی الیکشن کمیشن ہے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری
آرٹیکل 213 کے مطابق تشکیل اور 218 کے مطابق الیکشن کا انعقاد پاکستان
کے جمہوری مستقبل کیلئے ناگزیر ہے
2013ء کے انتخابات، آئین نہیں صوابدیدی اختیارات کے تحت ہوئے، وفود سے بات چیت
فیئر اینڈ فری الیکشن کیلئے سپریم کورٹ کا 8 جون 2012 کا فیصلہ آج بھی عملدرآمد کا
منتظر ہے
پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ تمام جمہوری برائیوں کی جڑ غیر قانونی الیکشن کمیشن ہے۔ ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے اپنے ‘‘لندن پلان’’ کی روشنی میں مک مکا والا جو انتخابی نظام رائج کرنے کی کوشش کی تھی وہ اپنی تمام تر قباحتوں کے ساتھ قوم کے سامنے آ چکا ہے۔ الیکشن کمیشن کی آئین کے آرٹیکل 213 کے مطابق تشکیل، عذر داریوں کی سماعت اور 218 کے مطابق انتخابات کا انعقاد پاکستان کے جمہوری مستقبل کیلئے ناگزیر ہے۔ فری اینڈ فیئر الیکشن کیلئے سپریم کورٹ میں دائر رٹ پٹیشن نمبر 87/2011 پر آنے والا 8 جون 2012 کا فیصلہ آج بھی عملدرآمد کا منتظر ہے۔ 2013ء کے انتخابات آئین نہیں صوابدیدی اختیارات کے تحت ہوئے۔ جنوری 2013ء کے لانگ مارچ میں ان تمام غیر آئینی اقدامات کی نشاندہی کر دی تھی، سیاسی سٹیک ہولڈر اس وقت میرے آئینی تحفظات پر توجہ دیتے تو آج ملک میں سیاسی، جمہوری بحران نظر نہ آتا۔ وہ گزشتہ روز نیویارک میں اوورسیز پاکستانیوں پر مشتمل مختلف وفود سے بات چیت کر رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ یورپ سمیت بھارت کی مضبوط جمہوریت ان کے آزاد، خود مختار الیکشن کمیشن کا تحفہ ہے۔ الیکشن کمیشن کی حیثیت جمہوری نظام میں دل کی سی ہے، جب دل ہی ٹھیک طرح سے کام نہ کر رہا ہو تو پورے جسم میں صاف خون کی ترسیل کیسے ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت بھی الیکشن کمیشن کسی ضابطہ کے تحت کام نہیں کر رہا، نہ ہی اس کا کوئی ایک سربراہ ہے، یہ واحد آئینی ادارہ ہے جس کے 5 سربراہ ہیں دنیا کے کسی اور جمہوری ملک میں اس طرح کے مذاق کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔ پہلے بھی مطالبہ کیا تھا کہ چاروں صوبوں کے الیکشن کمشنر جن کے عہدے غیر آئینی ہیں وہ مستعفی ہو جائیں اور ایک بار پھر اپنا مطالبہ دوہرا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان عوامی تحریک 1989 کے انتخابات میں حصہ لینے کے بعد ہی اس نتیجے پر پہنچ گئی تھی کہ ملک میں رائج جاگیردارانہ اور سرمایہ دارانہ جمہوریت سے جان چھڑانے کیلئے انتخابی اصلاحات ناگزیر ہیں اور 1992ء میں ہم نے صاف اور شفاف انتخابات اور غیر جانبدار الیکشن کمیشن کی تشکیل کا ایک پورا ویژن دیا تھا جو دھاندلی کے ذریعے ہر بار اقتدار میں آنے والوں کیلئے کل قابل قبول تھا نہ آج ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت چیف الیکشن کمشنر کا عہدہ مذاق بنا ہوا ہے اور کوئی قابل، باصلاحیت اور عزت دار شخص اس تقرری پر آمادہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک اور جمہوریت کو صوابدیدی اختیارات کے تحت چلانے والا مخصوص طبقہ الیکشن کمیشن کی آئین کے مطابق تشکیل، ریفارمز اور شفاف انتخابات کی راہ میں رکاوٹ بنا ہوا ہے۔
تبصرہ