دہشت گردوں سے مذاکرات نہیں انہیں صرف ختم کیا جائے۔ پاکستان عوامی تحریک اسلام آباد
دہشت گردی کی جنگ لڑنا تنہا فوج کا کام نہیں، اس لعنت کے خاتمے
کیلئے سب کو ایک ساتھ چلنا ہو گا
پاکستان عوامی تحریک، شعبہ خواتین، یوتھ ونگ اور ایم ایس ایم کے زیراہتمام شمعیں روشن
کرنے کی تقریب
پاکستان عوامی تحریک اسلام آباد کے ضلعی صدر ابرار رضا ایڈووکیٹ، صدر ویمن ونگ نصرت امین نے سانحہ پشاور کے حوالے سے کینڈل واک اور شمعیں روشن کرنے کی تقریب کے موقع پر خطاب میں کہا کہ دہشت گردوں سے مذاکرات نہیں بلکہ انہیں ختم کیا جائے۔ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے ڈاکٹر طاہرالقادری کے دیے گئے فارمولے پر عمل کر لیا جاتا تو آج قوم کو یہ دن نہ دیکھنا پڑتا۔ پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہرالقادری نے سب سے پہلے دہشت گرد کتوں کے خلاف آپریشن کی آواز اٹھائی، آپریشن ضرب عضب ایک سال پہلے شروع ہو جاتا تو آج ہمیں ہاتھوں میں ہمارے بچوں اور بے گناہوں کی لاشیں نہ اٹھانا پڑتیں۔ اس موقع پر چوہدری اجمل، عرفان طاہر، جمیلہ بٹ اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ تقریب میں کارکنان کی بڑی تعداد موجود تھی، جنہوں نے دہشت گردی کے خلاف نعرے لگائے اور دہشت گردوں کو جڑ سے ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔
رہنماؤں نے کہا کہ عوامی تحریک کو آل پارٹیز کانفرنس میں دعوت نہ دے کر حکومت نے جانبداری اور تنگ نظری کا ثبوت دیا ہے۔ دہشت گردی کے ایشو پر حکومت اور فوج کے نقطہ نظر میں 180 ڈگری کا فرق ہے۔ دہشت گردی کی جنگ لڑنا تنہا فوج کا کام نہیں، پوری قوم کو دہشت گردوں کے خلاف لڑنا ہو گا۔ سانحہ پشاور کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ سیاسی جماعتیں اس سوچ سے باہر نکل آئیں کہ یہ ہماری نہیں کسی اور کی جنگ ہے یہ ہماری جنگ ہے، قوم اسے اپنی جنگ سمجھتے ہوئے ایک ہو جائے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی لعنت کے خاتمے کیلئے سب کے ساتھ مل بیٹھنے کو تیار ہیں، کیونکہ یہ ملک، قوم اور آنے والی نسلوں کے تحفظ کا سوال ہے۔ حکومت نے دعوت اس لئے نہیں دی کہ انہیں پتہ ہے کہ دہشت گردی کے خلاف ہمارا موقف دو جمع دو چار کی طرح ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کو ختم کرنے کیلئے ڈاکٹر طاہرالقادری نے 600 صفحات پر مشتمل فتویٰ دیا ہوا ہے۔ ماضی کے حکمران یا موجودہ حکمران سنجیدہ ہوتے تو اس سے استفادہ کرتے۔
تبصرہ