مدارس اور تعلیمی اداروں کا نصاب تبدیل کیا جائے: ڈاکٹر طاہرالقادری

انسانیت سے محبت، دہشتگردی سے نفرت پر کوئی باب نصاب میں شامل نہیں
باامر مجبوری سہی دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے تعاون کرنے والی جماعتیں مبارکباد کی مستحق ہیں
اطمینان ہے فوج نے جو فیصلے کیے اس پر قائم ہے، 31 ویں عالمی میلاد  کانفرنس سے خطاب

پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے تحریک منہاج القرآن کے زیراہتمام منعقدہ 31 ویں عالمی میلاد کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مدارس، کالجز اور  یونیورسٹیز کا نصاب عصری ضرورت کے مطابق تبدیل کیا جائے، غیر مسلموں کے حقوق، انسانیت سے محبت، عدم تشدد، دہشتگردی سے نفرت پر کوئی باب نصاب میں شامل نہیں، آرمی چیف اور پارلیمنٹ میں بیٹھی تمام جماعتوں سے مطالبہ ہے کہ نصاب کی تبدیلی کیلئے اپنا کردار ادا  کریں۔ باامر مجبوری ہی سہی دہشتگردی کے خاتمہ کیلئے تعاون کرنے والی جماعتیں مبارکباد کی مستحق ہیں، یہ امر باعث اطمینان ہے کہ فوج نے جو فیصلے کیے اس پر قائم دائم ہے، دہشت گردوں کو بچانے کیلئے کوئی سیاسی راستہ دیا گیا تو پھر ملک کا اللہ حافظ اور سوال اٹھے گا کہ پاکستان کیوں بنایا گیا تھا؟ پختہ ارادے کے ساتھ سخت فیصلے کرنے کا وقت آ گیا ہے، ہر ادارہ سانحہ پشاور کے شہداء اور دہشتگردی کا نشانہ بننے والے 50 ہزار خاندانوں کو جوابدہ ہے، شدید سردی اور دھند کے باوجود ہزاروں کی تعداد میں عوام نے عالمی میلاد کانفرنس میں شرکت کی۔

کانفرنس سے امیر تحریک فیض الرحمان درانی، خرم نواز گنڈا پور، ڈاکٹر رحیق عباسی، علامہ فرحت حسین شاہ، علامہ اعجاز حسین بہشتی، سجادہ نشین حضرت سخی سلطان باہو، صاحبزادہ قمر سلطان، میر افضل، پیر سید نفیس الحسن شاہ، امجد بشیر (ممبر یورپین پارلیمنٹ) بشپ اکرم مسیح گل، ہندو رہنما پنڈت بھگت لال اور راضیہ نوید نے خطاب کیا۔ میلاد کانفرنس میں ملک کے ممتاز نعت خوانوں نے گلہائے عقیدت پیش کیے، ملک اور قوم کی سلامتی کیلئے خصوصی دعا کی گئی، حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  کی ولادت با سعادت کی خوشی میں رنگ برنگے ہزاروں غبارے اور 63  کبوترفضا میں چھوڑے گئے اور آتش بازی کا شاندار مظاہرہ کیا گیا۔

ڈاکٹر طاہرالقادری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  کی تعلیمات انسانیت سے پیار، عدم تشدد پر مبنی تھیں، بے گناہوں کی جانیں لینے والوں کا اسلام اور مصطفوی تعلیمات سے دور کا بھی واسطہ نہیں، جہاد اور فساد کے درمیان تمیز کرنے کا وقت آ گیا، اسلام نے جہاد بالنفس کو افضل قرار دیا ہے، بے گناہوں کی جانیں لینے والے جہنم کا ایندھن بنیں گے، حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تو میدان جنگ میں کافر عورتوں اور بچوں پر تلوار اٹھانے کی اجازت نہیں دیتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم انسان تو درکنار وہ جانوروں کی ایذا رسانی کے خلاف تھے، دہشتگرد اسلامی تعلیمات کو مسخ کر رہے ہیں جو کفر اور گمراہی کا راستہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج ملک جس عذاب سے گزر رہا ہے اس کے ذمہ دار نااہل کرپٹ حکومتیں ہیں، جتنے دھوکے ان حکمرانوں نے اپنی قوم کو دیے دنیا کی کسی حکومت نے نہیں دیے۔

انہوں نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر تفصیل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک ریاستی دہشتگردی تھی جو ابھی تک جاری ہے، حکومتی جے آئی ٹی کا حصہ نہ بننے پر ہمیں بلیک میل کرنے کیلئے ہمارے کارکنوں کی پکڑ دھکڑ شروع کر دی گئی ہے، انہوں نے کہا کہ شہدائے ماڈل ٹاؤن کے خون پر کوئی سودے بازی نہیں ہو گی اور نہ ہی کوئی ہمیں اوچھے ہتھکنڈوں سے بلیک میل کر سکتا ہے، اس خون کا حساب لیکر دم لیں گے، میں صحت یاب ہو کر جلد پاکستان میں اپنے عوام اور کارکنوں کے درمیان ہونگا اور انقلاب کا سفر دوبارہ شروع کرونگا، ہر طرح کی دہشتگردی سے پاک پاکستان ہماری منزل ہے اور کارکن اس عظیم مقصد کے حصول کیلئے تیار رہیں، بطور قومی سیاسی جماعت ہماری ذمہ داری پہلے سے زیادہ ہو گئی ہے۔ دریں اثناء پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ نے گزشتہ روز اپنے ایک بیان میں کہا کہ تعلیمی اداروں کو بند رکھنا حکومت کی نااہلی اور دہشتگردوں کے مذموم عزائم کی تکمیل ہے، تعلیمی اداروں کو تحفظ فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے، تعلیم کے نام پر اربوں کھربوں خرچ کرنے کے دعوؤں کی حقیقت بے نقاب ہو چکی ہے۔

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top